1
Friday 27 Dec 2019 20:41

ایران، روس اور چین پر مشتمل نیا فوجی اتحاد

ایران، روس اور چین پر مشتمل نیا فوجی اتحاد
تحریر: علی احمدی

آج جمعہ 27 دسمبر کے دن سے ایران، روس اور چین کی مشارکت سے خلیج اومان میں سب سے بڑی جنگی مشقوں کا آغاز ہو گیا ہے۔ یہ ان تینوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون کا آغاز قرار دیا جا رہا ہے اور ان جنگی مشقوں کے ذریعے امریکی حکومت کیلئے ایک واضح اور چیلنجنگ پیغام بھیجا گیا ہے۔ اسی طرح یہ جنگی مشقیں تہران، بیجنگ اور ماسکو کے درمیان ایک نئے فوجی اتحاد کی بھی نوید دلا رہی ہیں جو خطے اور دنیا میں امریکی حکومت کی تخریب کارانہ پالیسیوں اور اقدامات کا مقابلہ کرنے کیلئے تشکیل دیا گیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی نیوی کے کمانڈر ایڈمرل حسین خانزادی نے اعلان کیا ہے کہ ایران، روس اور چین کی یہ مشترکہ جنگی مشقیں ایران کے جنوب مشرق میں واقع چابہار بندرگاہ سے شروع ہو کر بحر ہند کے شمال تک کے وسیع علاقے میں انجام پا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عظیم جنگی مشقیں خطے اور دنیا کے تین اہم ممالک یعنی ایران، روس اور چین کی مشترکہ جنگی مشقیں ہیں جن کا مقصد خطے میں سکیورٹی کی صورتحال مضبوط بنانا ہے۔

دوسری طرف چین کی وزارت دفاع کے ترجمان سوو چیان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے دن سے ایران، روس اور چین کے درمیان شروع ہونے والی مشترکہ جنگی مشقیں چار دن تک جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پیر تک جاری رہنے والی ان جنگی مشقوں میں چین کی نیوی اپنے جنگی بحری جہاز شی نینگ کو بروئے کار لائے گی۔ انہوں نے کہا کہ روس کی نیوی بھی تین جنگی بحری بیڑوں کے ساتھ ان مشقوں میں شریک ہے۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ ان جنگی مشقوں کا مقصد تینوں ممالک کی بحری افواج میں باہمی تعاون کا فروغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران، روس اور چین کی بحری افواج کے درمیان حسب معمول تعاون جاری ہے جو بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے اور اس کا تعلق خطے کے مخصوص حالات سے نہیں ہے۔ یاد رہے ستمبر کے مہینے سے ہی ایران، روس اور چین کے دفاعی سربراہان کے درمیان ان جنگی مشقوں کے بارے میں بات چیت جاری تھی۔

روس کی وزارت دفاع نے بھی ان جنگی مشقوں کے بارے میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران، روس اور چین کے درمیان مشترکہ جنگی مشقیں پہلی بار انجام پا رہی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان جنگی مشقوں میں سمندری قزاقوں سے مقابلے کی بھی مشق کی جائے گی۔ روس کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ ان جنگی مشقوں میں روس نیوی کے سب سے پرانے بحری بیڑے بالٹک میں شامل تین بحری جہاز بھی شریک ہوں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان جنگی مشقوں میں ایران، روس اور چین کی نیوی فورسز مشترکہ آپریشن، کمیونیکیشن اور حادثہ کی شکار کشتی کو مدد فراہم کرنے کی مشق انجام دیں گی۔ اسی طرح ان مشقوں میں سمندری قزاقوں کے ہاتھوں اغوا کی گئی کشتی آزاد کروانے کی بھی مشق انجام دی جائے گی۔ روس کی وزارت دفاع کے مطابق ان جنگی مشقوں کے بارے میں تینوں ممالک کے درمیان اتفاق رائے اس وقت پیدا ہوا جب سینٹ پیٹرز بورگ میں روس کے نیوی ڈے کے موقع پر سمندری پریڈ انجام دی گئی تھی۔ یاد رہے اس تقریب میں تینوں ممالک کے نیوی کمانڈرز موجود تھے۔

چین کے اخبار گلوبل ٹائمز نے ان جنگی مشقوں کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ جنگی مشقیں امریکہ کیلئے اہم پیغام کی حامل ہیں۔ حکومت سے وابستہ یہ اخبار مزید لکھتا ہے کہ خلیج اومان میں منعقد ہونے والی یہ جنگی مشقیں چین کی دور دراز سمندری حدود میں سکیورٹی خطرات سے مقابلے کی صلاحیت میں اضافے کا باعث بنیں گی۔ اخبار میں مزید کہا گیا ہے کہ ان جنگی مشقوں کا نتیجہ خطے میں بڑھتے ہوئے سکیورٹی چیلنجز کے مقابلے میں خلیج فارس میں سکیورٹی استحکام کی صورت میں ظاہر ہو گا۔ اخبار کے مطابق یہ مشترکہ جنگی مشقیں اس بات کا بھی ثبوت ہیں کہ امریکہ کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد دنیا کی دو بڑی طاقتیں یعنی روس اور چین ایران کی حامی ہیں۔ یاد رہے امریکہ نے تینوں ممالک یعنی ایران، روس اور چین کے خلاف کسی نہ کسی بہانے سے اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ امریکہ کی جانب سے شدید دباو ان تین ممالک کی باہمی قربت کا باعث بنا ہے۔ اب یہ قربت فوجی شعبے میں بھی دیکھی جا رہی ہے اور ایران، روس اور چین ان مشترکہ جنگی مشقوں کے ذریعے اس انتہائی حساس خطے میں اپنی فوجی صلاحیتوں کا اظہار کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 835114
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش