0
Sunday 29 Dec 2019 22:48

ہزاروں پاکستانی ملازمین کی سعودی عرب سے چھٹی

ہزاروں پاکستانی ملازمین کی سعودی عرب سے چھٹی
رپورٹ: ایس اے زیدی

وطن عزیز پاکستان میں معیشت کی زبوں حالی، روزگار کے مواقع کے فقدان اور بڑھتی ہوئی غربت کے باعث پاکستانی شہریوں کی ایک بڑی تعداد بیرون ملک رزق کی تلاش میں موجود ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق یہ تعداد لگ بھگ 80 لاکھ سے زائد ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں ملازمتیں کرنے والے یہ پاکستانی شہری جہاں پردیس میں زندگی کی مشکلات برداشت کرتے ہوئے پاکستان میں مقیم اپنے پیاروں کا پیٹ پال رہے ہوتے ہیں، وہیں ملک کو بھی مالی فوائد پہنچانے کا باعث بن رہے ہوتے ہیں۔ روزگار کی خاطر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی زیادہ تر تعداد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، برطانیہ، آسٹریلیا، جرمنی اور امریکہ میں موجود ہے۔ غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف سعودی عرب میں 40 لاکھ سے زائد پاکستانی شہری ملازمت کی غرض سے موجود ہیں۔ سعودی عرب میں رہنے والے یہ پاکستانی مختلف شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مختلف ادوار میں سعودی عرب سمیت عرب امارات اور دیگر ممالک میں ان پاکستانیوں کو مشکلات سے گزرنا پڑا ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں گھرانوں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے۔

گذشتہ روز عالمی میڈیا سمیت پاکستانی ذرائع ابلاغ پر ایک خبر خاصی گردش کرتی نظر آئی کہ گذشتہ چار ماہ کے دوران سعودی عرب کی جانب سے 40 ہزار سے زائد پاکستانیوں سے روزگار چھین لیا گیا ہے، آل سعود حکومت نے سکیورٹی خدشات اور مبینہ قوانین کی خلاف ورزی کو بنیاد بنا کر گذشتہ 4 ماہ کے دوران ہزاروں پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا۔ سعودی عرب میں گذشتہ دو سال سے سعودائزیشن کی پالیسی پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، جس کے منفی اثرات پاکستانی ملازمین پر بھی پڑنے لگے ہیں۔ کئی اہم شعبوں سے ہزاروں پاکستانی ملازمین کی چھُٹی ہوچکی ہے۔ انگریزی اخبار انڈی پینڈنٹ کے مطابق سعودی حکومت نے صرف گذشتہ 4 ماہ کے دوران ہزاروں پاکستانیوں کو سعودی عرب سے نکال باہر کیا ہے۔ سعودی حکومت کی جانب سے اتنے بڑے پیمانے پر کیے جانے والے کریک ڈاون کے باعث سعودی عرب میں مقیم پاکستانی شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔ واضح رہے کہ ملائیشیاء سمٹ میں عدم شرکت کے حوالے سے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین کچھ تناو پیدا ہوا تھا، جس کے بعد سعودی حکومت نے پاکستان کو دھمکیاں بھی دی تھیں کہ اگر عمران خان کوالالمپور سمٹ میں شرکت کرتے ہیں تو سعودی حکومت 40 لاکھ پاکستانی ملازمین کو گھر بھیج دے گی۔

سعودی عرب کی اس دھمکی پر حکومت پاکستان نے پسپائی اختیار کرتے ہوئے ارینج شدہ دورہ کو منسوخ کیا اور وزیراعظم عمران خان ملائیشیاء نہیں گئے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے اس خبر سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی حکومت نے پاکستان کی معاشی مجبوریوں کا فائدہ اٹھایا اور اسے دھمکیاں دے کر ملائیشیاء سمٹ میں شرکت سے روکا، ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے دھمکی دی کہ اگر پاکستان نے ملائیشیاء سمٹ میں شرکت کی تو سعودی عرب میں کام کرنے والے لاکھوں پاکستانیوں سے روزگار چھین کر ان کی جگہ بنگلہ دیشیوں کو بھرتی کر لیا جائے گا۔ اب جبکہ عمران خان نے آل سعود حکمرانوں کے حکم کے آگے سر تسلیم خم کر لیا، تو ایسے میں پاکستانی ملازمین کی سعودی عرب سے مسلسل واپسی بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ یاد رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران بھی پاکستانی ملازمین کے مسائل کو لیکر کئی وعدے کئے تھے، تاہم ان پر بھی عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ اس مسئلہ کے حوالے سے نہ تو حکومت پاکستان نے باقاعدہ کوئی بیان جاری کیا ہے اور نہ اوورسیز پاکستانیز کی وزارت حرکت میں نظر آئی ہے۔

سعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانیوں کا وہاں بری طرح استحصال بھی کیا جاتا ہے، کبھی انہیں نسلی تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو کبھی فرقہ وارانہ مسائل درپیش ہوتے ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سعودی عرب میں اہل تشیع مسلک کے پیروکار پاکستانی شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور کئی ملازمین کو محض تعصب کی بنیاد پر ملازمتوں سے فارغ کرکے پاکستان بھیج دیا گیا۔ اسی طرح ایک وقت میں متحدہ عرب امارت کی حکومت نے بھی متنازعہ کردار ادا کرتے ہوئے ہزاروں شیعہ ملازمین کو اپنے ملک سے بیدخل کر دیا تھا۔ سعودی عرب سے حالیہ پاکستانی ملازمین کی رخصتی کوئی معمولی خبر نہیں، اگر عمران خان نے محض اس خوف سے کوالالمپور سمٹ میں شرکت نہیں کی تھی کہ سعودی حکومت لاکھوں پاکستانیوں کو فارغ کر دے گی اور لاکھوں خاندانوں کیلئے مالی مسائل بن جائیں گے تو اب سعودی سرکار کا حکم ماننے کے باوجود ہزاروں پاکستانی گھرانوں سے روزگار چھیننے پر حکومت کی خاموشی قابل مذمت ہے۔ حکومت کو آل سعود کے مزید دباو میں آئے بغیر اس حوالے سے فوری نوٹس لینے کی ضرورت ہے، تاکہ ہزاروں ملازمین کو مزید روزگار کے مواقعوں سے محروم ہونے سے بچایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 835507
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش