QR CodeQR Code

دہشتگرد کہاں سے آئے؟

30 Dec 2019 09:46

سعودی عرب کیطرف سے بھیجے جانے والے دہشتگردوں کی تعداد اڑھائی ہزار ہے۔ فرانس سے سولہ سو، اردن اور مراکش سے پندرہ پندرہ سو، ترکی سے ایک ہزار، لبنان سے نو سو، برطانیہ سے ساڑھے سات سو، جرمنی سے چھ سو اور پاکستان سے پانچ سو دہشتگرد عراق بھیجے گئے۔


اداریہ
افغانستان کی جنگ کے نتیجے میں القاعدہ اور طالبان جیسے انتہاء پسند گروہ سامنے آئے اور اسلام کا ایک نیا مسخ شدہ چہرہ دنیا کے سامنے پیش کیا گیا۔ افغانستان میں سرخ فوج کے مقابلے کے لیے امریکہ نے مذہبی انتہاء پسندی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سویت یونین کو طالبان اور القاعدہ کے ذریعے افغانستان میں شکست دی، لیکن امریکہ نے عراق و شام میں انتہاء پسندی بلکہ بربریت و وحشی گری کا ایک اور باب کھولا۔ امریکہ نے افغانستان میں دہرا فائدہ اٹھایا، اپنے دشمن کو مسلمانوں کے ذریعے شکست سے دوچار کیا جبکہ شام و عراق میں داعش کے ذریعے نہ صرف اپنے مذموم اہداف حاصل کرنے کی کوشش کی، بلکہ اسلام کے ایک ایسے چہرے کو دنیا کے سامنے روشناس کرایا، جس کا حقیقی محمدیؐ و مصطفویؐ اسلام سے دور دور تک کوئی تعلق و ربط نہ تھا۔ امریکہ نے داعش کے ذریعے اسلام کو جو نقصان پہنچایا، مغربی معاشروں میں اس کے ازالے کے لیے بہت طویل عرصہ درکار ہے۔

اقوام متحدہ نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ان ملکوں کے نام اور ان کی طرف سے بھیجے گئے داعشیوں کی تعداد کا ذکر کیا گیا ہے، جنہوں نے عراق میں امریکی اہداف کے حصول کے لیے داعش کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا۔ قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ نے عراق کو داعش سے نجات دلانے کی سالگرہ کے موقع پر یہ فہرست جاری کی ہے۔ اقوام متحدہ کی فہرست کے مطابق تیونس نے سب سے زیادہ داعشی عراق بھیجے ہیں، یہ تعداد تین ہزار ہے۔ سعودی عرب کیطرف سے بھیجے جانے والے دہشت گردوں کی تعداد اڑھائی ہزار ہے۔ فرانس سے سولہ سو، اردن اور مراکش سے پندرہ پندرہ سو، ترکی سے ایک ہزار، لبنان سے نو سو، برطانیہ سے ساڑھے سات سو، جرمنی سے چھ سو اور پاکستان سے پانچ سو دہشت گرد عراق بھیجے گئے۔

اس فہرست میں کئی اور ممالک کے نام بھی شامل ہیں، تاہم اختصار سے کام لیا گیا ہے۔ شام میں اَسی (80) سے زائد ممالک سے دہشت گرد وہاں پہنچے تھے۔ اقوام متحدہ نے جو تعداد بتائی ہے، دہشت گردوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، لیکن اگر اس فہرست کو ہی درست مان لیا جائے تو یہ بات واضح ہو کر سامنے آتی ہے کہ یہ پراجیکٹ امریکہ کی طرف سے شروع کیا گیا تھا، بعد میں اس میں مغربی، عربی اور عبری اتحاد ملوث ہوا۔ عراق کو عدم استحکام کا شکار کرنا اور شام میں بشار الاسد کی حکومت کو ختم کرکے عراق و شام کو تقسیم کرنا ان کا ہدف تھا۔ امریکہ آج بھی اس ایجنڈے پر کاربند ہے۔ اب دیکھیں داعش نامی پراجیکٹ کی ناکامی کے بعد امریکہ مزید کونسا نیا حربہ استعمال کرتا ہے۔


خبر کا کوڈ: 835543

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/835543/دہشتگرد-کہاں-سے-آئے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org