1
Thursday 2 Jan 2020 09:49

دنیا کا سب سے بڑا جاسوسی کا اڈہ

دنیا کا سب سے بڑا جاسوسی کا اڈہ
اداریہ
عراق کی رضاکار فوج الحشد الشعبی پر امریکی جارحیت و بربریت کے بعد حشد الشعبی اور عراقی عوام کی ایک بڑی تعداد امریکی حملوں میں شہید ہونیوالے عراقی جوانوں کی لاشیں لیکر جب بغداد کے گرین زون میں واقع امریکی سفارتخانے کے سامنے پہنچی تو دنیا بھر کی نیوز ایجنسیوں اور ذرائع ابلاغ کے اداروں نے امریکی سفارت خانے کے محاصرے کی بریکنگ نیوز نشر کرنا شروع کر دیں۔ بہت سے عراقی شہریوں کی طرح عالمی میڈیا کو بغداد میں واقع اس امریکی سفارتخانے کے بارے میں جاننے کا موقع ملا۔ یہ ایک الگ بات ہے کہ اس مرتبہ بھی عالمی میڈیا بالخصوص صہیونی میڈیا آگ لگنے کی وجوہات پر روشنی ڈالنے کی بجائے اس سے اٹھنے والے دھویں کے بارے میں من مانے تجزیئے کرتا رہا۔ صہیونی میڈیا اس بات کو کھل کر بیان نہیں کر رہا تھا کہ کس عمل کے ردعمل میں عراقی شہری امریکی سفارت خانے کا محاصرہ کرنے پر مجبور ہوئے۔

امریکہ نواز عالمی میڈیا تو اس حقیقت کو بھی چھپا رہا ہے کہ عراق کی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے جن مراکز پر امریکہ نے حملہ کیا ہے، یہ وہ فورس ہے، جس نے داعش جیسے خطرناک دشمن کو عراق سے نکال باہر کیا ہے۔ امریکی میڈیا تو یہ بھی چھپا رہا ہے کہ امریکہ جن دہشت گردوں کے خاتمے کے بہانے عراق میں موجود ہے، الحشد الشعبی انکے خلاف نبرد آزماء ہے۔ اگر امریکہ کی غلط بیانیوں کو مان لیا جائے تو امریکہ کو الحشد الشعبی کے مراکز پر حملہ کرنے کی بجائے اس رضاکار فورس کا ساتھ دینا چاہیئے، کیونکہ یہ گروہ بھی تو امریکہ کی طرح داعش دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں ہے۔ اس حملے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ امریکہ عراق و شام میں نہ دہشت گردی اور نہ ہی داعش کے خاتمے کے لیے آیا ہے، بلکہ امریکہ کے سامنے ایسے خطرناک اہداف و مفادات ہیں کہ امریکی عوام اور عالمی برادری بھی اس سے مکمل باخبر نہیں ہے۔ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور، اور کھانے کے اور ہیں۔

عراق اور خطے میں امریکی اہداف کو سمجھنے کے لیے یہ صرف ایک مثال سمجھنا کافی ہے۔ بغداد کے گرین زون میں واقع امریکی سفارتخانہ امریکہ کا دنیا میں سب سے بڑا اور وسیع و عریض سفارتخانہ ہے۔ یہ سفارتخانہ چار سو بیس ہزار مربع میٹر پر مشتمل ہے، جس کی وسعت ویٹکن سٹی سے زیادہ ہے۔ 2009ء میں افتتاح ہونیوالے اس سفارت خانے پر سات سو پچاس ملین ڈالر لاگت آئی ہے۔ اس وقت اس سفارتخانے میں سولہ ہزار معمورین اور کنٹرکٹرز کام کر رہے ہیں۔ اس کے اندر اکیس مختلف عمارتیں ہیں، جن کا حدود اربعہ فٹ بال کے کئی گراونڈز سے زیادہ بنتا ہے۔ چھ بڑے بڑے ظاہری اور کئی زیرِ زمین گیٹ اس سفارتخانے کی پرُاسراریت میں مزید اضافہ کر دیتے ہیں۔ اس سفارتخانے کی دیواروں کی بلندی کم از کم دو اعشاریہ سات میٹر ہے، اور دیواریں دونوں طرف سے بلٹ اور بم پروف ہیں۔ عمارت کے اندرونی حصہ کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر بائیولوجیکل بم اور کیمیائی حملے کا اثر نہیں ہوسکتا۔ عراق جیسے ملک میں اتنے بڑے سفارتخانے کا وجود بہت سے سوال اٹھاتا ہے۔

ایران میں اسلامی انقلاب سے قبل تہران کے امریکی سفارتخانے کو بھی اسی طرح بنایا گیا تھا، لیکن نومبر 1979ء میں تہران کی یونیورسٹیوں کے طلباء نے ہلہ بول کر اس پر قبضہ کرکے نہ صرف امریکی کمانڈوز سمیت کئی اہم دستاویزات کو اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا بلکہ اس عمارت میں موجود جاسوسی کے آلات اور ایران و اسلام مخالف ڈاکومنٹ کو بھی میڈیا کے سامنے آشکار کر دیا تھا۔ ایرانی عوام نے سفارتخانے سے برآمد ہونے والے جاسوسی کے ثبوتوں کو دیکھ کر امریکی سفارتخانے کو "جاسوسی کا اڈہ" قرار دیا تھا۔ آج یہی آوازیں عراق سے آرہی ہیں۔ لاکھوں مربع میٹر پر پھیلی بغداد میں امریکی سفارتخانے کی عمارت میں اگر عراقی عوام اور حشد الشعبی کے مجاہدین اندر گھسنے میں کامیاب ہو جاتے، تو آج بغداد کے گرین زون میں ایک اور "جاسوسی کا اڈہ" دریافت ہوچکا ہوتا۔
خبر کا کوڈ : 836062
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش