0
Thursday 9 Jan 2020 13:31

مقاومتی ورلڈ آرڈر کا آغاز

مقاومتی ورلڈ آرڈر کا آغاز
تحریر: سید ثاقب اکبر

اسلام کے بطل جلیل جنرل قاسم سلیمانی شہید، ابو مہدی المہندس شہید اور ان کے دیگر رفقاء کی شہادت بلاشبہ ایک نئے اور مقاومتی ورلڈ آرڈر کا نقطۂ آغاز ثابت ہو رہی ہے۔ دنیا ان دنوں جیسے تیز رفتاری سے تبدیل ہو رہی ہے، اس سے پہلے شاید دوسری جنگ عظیم کے بعد ہوئی ہو، لیکن دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں نے جو ورلڈ آرڈر قائم کیا تھا، وہ اب تبدیل ہونے جا رہا ہے۔ اس کے آثار بالکل واضح ہیں، صرف آنکھیں کھول کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ امریکا جس نے بقول صدر ٹرمپ کے سینکڑوں ارب ڈالر عراق پر خرچ کیے، عراقی پارلیمان نے اس کے خلاف فیصلہ صادر کرتے ہوئے اسے اپنی افواج عراقی سرزمین سے نکالنے کا کہہ دیا ہے۔ پارلیمنٹ کا یہ فیصلہ عراق کے نگران وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے امریکی سفیر کے حوالے کر دیا ہے۔

ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں موجود تین امریکی اڈوں کو اپنے میزائلوں کا نشانہ بنایا ہے۔ امریکا کے خلاف کسی ملک کی اعلانیہ ایسی کارروائی انہونی ہی قرار دی جاسکتی ہے۔ اس کارروائی نے امریکی شان و شوکت، دہشت و وحشت اور غرور و تکبر کو خاک میں ملا دیا ہے۔ امریکا اس خطے میں اپنی عسکری طاقت کے بل بوتے پر خوف قائم کیے ہوئے ہے۔ جب امریکا کا خوف ختم ہوگیا تو پھر علاقے کی تمام قومیں اعتماد کے ساتھ مزاحمتی تحریکوں کی اس آواز میں آواز ملائیں گی کہ امریکا اس خطے سے نکل جائے۔ امریکی دام دہشت میں آئے ہوئے حکمرانوں پر یہ امر یقیناً ان واقعات سے آشکار ہوگیا ہے کہ امریکا ان کی حفاظت کرنے کے قابل نہیں اور نہ ہی انہیں امریکا سے ڈرنے کی کوئی ضرورت اب باقی رہ گئی ہے جو اپنی حفاظت نہیں کرسکتا، وہ کسی کی حفاظت کیسے کر سکتا ہے۔

سپاہ پاسداران نے امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کے بعد علاقے کے ان تمام ممالک کو خبردار کیا ہے، جن کے ہاں امریکا کے اڈے موجود ہیں کہ اگر ان کی سرزمین کو ایران کے خلاف استعمال کیا گیا تو وہ ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔ اس اعلان کے بعد امریکی اتحادیوں میں جو سراسیمگی اور دہشت موجود ہے، وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ اس کی ایک وجہ بالکل واضح ہے کہ اب دنیا کو یقین ہوگیا ہے کہ موجودہ ایرانی حکومت اور اس کے ادارے جو کچھ کہتے ہیں، وہ اس پر حرف بہ حرف عمل کرتے ہیں۔ گویا کسی ملک میں موجود امریکی اڈے سے ایران کے خلاف کسی اقدام کا مطلب اس ملک کے خلاف ایران کی یقینی جوابی کارروائی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب دہائیوں سے دشمنی پالے ہوئے حکمران ایران کے ساتھ امن اور سلامتی کی بات کر رہے ہیں۔

عراق کی پاپولر فورس حشد الشعبی نے واضح اعلان کیا ہے کہ ایران نے اپنا حساب چکایا ہے، ابھی ہم نے امریکا سے بدلہ لینا ہے۔ وہ یقیناً بہت سخت بدلہ لیں گے اور کسی بھی وقت اس بدلے کی خبر آئے گی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی افواج بہت جلد عراق سے نکل جائیں گی۔ امریکی افواج کا یہ انخلا اس کی شکست و ہزیمت کی دلیل قرار پائے گا۔ وہ امریکا جو کہتا تھا کہ اس نے عراقیوں کو صدام سے نجات دی ہے، اسی کے خلاف آج عراقی عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اس کی فوجی گاڑیوں کو دیکھ کر خوف کھانے کے بجائے بچے اور نوجوان ان پر پتھر پھینک رہے ہیں۔ امریکا اور اس کے ساتھیوں نے بہت کوشش کی کہ ایران اور عراق کے مابین دوریاں پیدا ہو جائیں۔ ماضی کی آٹھ سالہ جنگ میں اس کی بنیادیں پہلے سے موجود تھیں۔

کئی مہینے تک عراقی عوام کی ایک قابل ذکر تعداد موجودہ حکومت کے خلاف سڑکوں پر رہی، اس دوران میں بعض شرپسندوں نے ایرانی سفارتی مراکز پر حملے بھی کیے، جس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ عراقی عوام ایران کو پسند نہیں کرتے، لیکن امریکا کی دونوں ملکوں کے محبوب کمانڈروں کے خلاف دہشگردانہ کارروائی نے پانسہ پلٹ دیا۔ عراق اور ایران کے عوام جس طرح سے اپنے ہیروز کے لیے باہر نکلے اور جس طرح سے انہوں نے امریکا کے خلاف اپنی شدید نفرت کا اظہار کیا، اس  نے سازشوں کے سارے تانے بانے ادھیڑ کر رکھ دیئے۔ آج تاریخ کا وہ مرحلہ ہے کہ آپ کہہ سکتے ہیں کہ عراقی اور ایرانی عوام اس سے پہلے کبھی ایک دوسرے کے اتنے قریب نہ تھے۔

عراق سے امریکا کے نکل جانے کے بعد بچے کھچے امریکی شام سے بھی نکل جائیں گے۔ اس کے لیے شامی فوج خود سے کارروائی کرے گی یا امریکا کو واشگاف طور پر شامی سرزمین چھوڑ جانے کے لیے کہے گی۔ روس اس سلسلے میں ابھی سے متحرک ہوچکا ہے۔ افغانستان سے امریکا پہلے ہی انخلا کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے۔ یوں لگتا ہے کہ وہ جس فیس سیونگ کے لیے ہاتھ پائوں مار رہا تھا، اب شاید اتنی بھی میسر نہ آسکے۔ امریکا کے عراق اور شام سے نکل جانے کے بعد اس کے خلاف افغانستان میں لڑنے والے استقامتی محاذ میں مزید اعتماد پیدا ہو جائے گا۔ خطے میں سب سے زیادہ خوفزدہ اسرائیل معلوم ہوتا ہے، جہاں عراق میں زخمی ہو جانے والے دو سو سے زیادہ سپاہیوں کو علاج کے لیے لے جایا گیا ہے۔ ایرانی سپاہ پاسداران اور دیگر عہدیداروں نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ ان کے نزدیک اسرائیل اور امریکا کے مابین کوئی فرق نہیں۔ انہوں نے ایک  قدم اور بڑھ کر کہا ہے کہ وہ اپنے آئندہ کے اقدامات میں اسرائیلی بندرگاہ حیفا کو نشانہ بنائیںگے۔

امریکا نے اپنے شہریوں کو اسرائیل چھوڑنے کے لیے پہلے ہی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ ادھر حزب اللہ بھی خم ٹھونک کر میدان میں موجود ہے اور حزب اللہ کے قائد سید حسن نصراللہ کہہ چکے ہیں کہ قاسم سلیمانی فقط ایرانی نہ تھے، وہ عراق کے بھی تھے، شام کے بھی تھے، لبنان کے بھی تھے اور تمام استقامتی اور مزاحمتی محاذ سے تعلق رکھتے تھے، ہم بھی ان کا بدلہ لیں گے۔ لہٰذا صورت حال ذرا سی تبدیل ہو تو اس کا امکان موجود ہے کہ امریکا، یورپ اور دیگر خطوں سے آئے ہوئے یہودی اسرائیل سے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں اور اپنے گھروں کو واپسی کے لیے بے قرار فلسطینی بھی اپنی مراد کو پہنچیں۔

وقت وہ دن بھی ان شاء اللہ جلد دکھائے گا، جب یمن کے محاذ پر سعودی اتحاد کو عبرتناک شکست ہوگی۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے لیے اس وقت بہترین موقع ہے کہ وہ یمن کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان کر دیں، چونکہ سعودی عرب سے وابستہ تمام گروہوں کے حوصلے اس وقت انتہائی پست ہوچکے ہیں۔ پہلے ہی وہ جنگ جو دو ہفتے کے لیے شروع کی گئی تھی، کئی برسوں پر پھیل چکی ہے۔ اس جنگ نے سعودی اور اماراتی معیشت کو بھی گہرے گھائو دیئے ہیں۔ امریکا کی رسوائی اور آشکار شکست کے بعد سعودی قیادت میں شاید پہلے سا زعم اور دم خم باقی نہ رہے۔ وہ جان چکی ہے کہ امریکا اُسے بچانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

پاکستان جو اس وقت اپنے آپ کو غیر جانبدار ظاہر کر رہا ہے، اس کے لیے بہت بہتر ہے کہ وہ جنرل راحیل شریف سمیت خلیج میں "فوجی خدمات" انجام دینے والے خادموں کو واپس بلا لے، چونکہ کوئی بے وقوف ہی ہوگا، جو پاکستان کو ان تمام معاملات میں غیر جانبدار کہے۔ اس سلسلے میں یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ بحرین کے مظلوم عوام کو کچلنے کے لیے جو "خدمات" انجام دی جا رہی ہیں، ان کے بھی خاتمے کا وقت آگیا ہے۔ اس سے پہلے کہ وہ قومیں اپنے حقوق کے لیے زیادہ قوت کے ساتھ اٹھ کھڑی ہوں اور ہمارے لیے شرمندگی کے سوا کوئی چارا نہ رہے، ہمیں صحیح راستہ اختیار کرنا چاہیئے۔

ہمارے محترم وزیراعظم پہلے ہی ہمیں نماز میں پڑھی جانے والی اس دعا کی طرف متوجہ کرتے رہتے ہیں: اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَO امید ہے کہ انہیں اب اس میں شک نہیں رہے گا کہ سیدھا راستہ امریکا، اسرائیل اور اس کے حواریوں کا راستہ نہیں بلکہ ان کے سامنے سینہ سپر مجاہدوں کا راستہ ہے۔ اللہ ضرور انہیں کامیابی کی نعمت سے سرفراز کرے گا اور مقاومتی ورلڈ آرڈر ان کے مضبوط ارادوں اور ایمان کی قوت سے ہی قائم ہوگا۔ آئیں دعا مکمل کر لیتے ہیں:
صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْO غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَO
خبر کا کوڈ : 837489
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش