2
0
Thursday 9 Jan 2020 22:09

فروغِ "خامنہ ای ازم"، یہ تو ہونا ہی تھا

فروغِ "خامنہ ای ازم"، یہ تو ہونا ہی تھا
تحریر: توقیر کھرل

اگرچہ انقلابِ اسلامی کے کچھ عرصہ بعد ہی مذموم سازش کے تحت پاکستان میں ایران سے نظامِ ولایتِ فقیہ کی نفوذ پذیری کو روکنے کے لیے کوششیں کی گئیں اور پاکستان میں فرقہ واریت کے ناسور سے انقلابِ اسلامی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی نفوذ پذیری میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، لیکن شہداء کے پاکیزہ خون کی بدولت ہر پالیسی ناکام ہوئی اور گزرتے وقت کے ساتھ ولایت فقیہ کے پیروکاروں میں اضافہ ہوا۔ اس دوران پاکستان میں مکتبِ تشیع کو بیرونی مشکلات کے ساتھ ساتھ اندورنی تقسیم کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ گذشتہ ہفتے حاج سردار قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ملتِ تشیع پاکستان کو تقسیم در تقسیم کی کوششیں شہید کے خون کی تاثیر کی بدولت ملیا میٹ ہوچکی ہیں۔

جیسا کہ امام خمینی نے فرمایا تھا کہ ہم انقلابِ اسلامی کو دنیا بھر میں پھیلائیں گے، اس اعلان کے بعد سامراجی قوتوں نے مختلف حربوں کا استعمال کیا۔ افریقہ میں شیخ زکزکی کو اذیتیں دی گئیں، لبنان میں حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دے کر مشکلات میں مبتلا کیا گیا۔ یمنیوں پر زندگی اجیرن بنا دی گئی، آلِ سعود نے آیت اللہ نمر کو سعودی عرب میں نظامِ ولایتِ فقیہ کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے شہید کیا۔ اسی خوف میں مبتلا طاقتوں میں پاکستان میں شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کو شہید کیا گیا۔ یہ سلسلہ تھما نہیں اور خامنہ ای ازم کو روکنے کے لیے پاکستان میں ملتِ جعفریہ کے دانشور طبقہ کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی، انہیں اسیر کیا گیا، عزاداری پر بھی پابندی کی کوشش ہوئی۔

پاکستان میں "خامنہ ای ازم" کے فروغ میں رکاوٹ طاقتوں نے بیسیوں نوجوانوں کو جبری طور پر اغواء کرکے انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں نظامِ ولایت فقیہ سے دور رہنے اور اس نطام سے منسلک رہتے ہوئے پاکستان میں ملتِ تشیع پاکستان کی سیاسی سماجی قوت کو کمزور کرنے کی مذموم کوششیں کی گئیں، لیکن ریاست کی ہر کوشش ناکام ہوئی اور شہید قاسم سلیمانی کا بہنے والا ناحق خون پاکستان سمیت دنیا بھر میں تشیع کے لئے طاقت بن گیا ہے۔ پاکستان کے اہلِ تشیع پھر سے باہم متحد نظر آتے ہیں۔ گذشتہ روز لاہور میں تمام شیعہ جماعتوں اور مدارس کے نمائندوں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے تمام قوتوں کو واضح پیغام دیا کہ ہم باہم متحد ہیں اور پاکستان کے غیور عوام بھی مشرقِ وسطیٰ سے امریکہ کی رخصتی چاہتے ہیں۔

مکتبِ تشیع پاکستان کے اسی اتحاد کی بدولت اتوار کو لاہور میں امریکہ "مردہ باد ریلی" کا انعقاد بھی ہونے جا رہا ہے۔ اسی طرح پاکستان کے دیگر شہروں میں مکتبِ تشیع سے تعلق رکھنے والے ہر شخص نے شہدائے مدافعینِ حرم سے اظہارِ عقیدت کیا ہے۔("خامنہ ای ازم " کی اصطلاح مخصوص طاقتوں کی طرف سے استعمال کی جاتی ہے، جبکہ یہی حقیقی اسلام ازم ہے اور حاج قاسم بھی اسلام کے روشن چہرہ کو مسخ کرنے والی طاقتوں سے نبرد آزما تھے) "خامنہ ای ازم" سے پریشان قوتیں شہید سردار حاج قاسم کی شہادت کے بعد پاکستان سے "خامنہ ای ازم" کی نفوذ پذیری سے پہلے سے زیادہ پریشان ہیں۔ جی ہاں یہ وہی "خامنہ ای ازم" ہے، جس کے بارے وزیرِاعظم عمران خان کی جانب امریکہ میں ایک انٹرویو میں مطلع کیا تھا کہ "اگر خطہ میں امریکہ ایران کشیدگی پھیلی تو آپ داعش القاعدہ کو بھول جائیں گے، مکتب تشیع میں جذبہ شہادت اور ایمان کا جذبہ دوسروں سے زیادہ ہے۔"

جیسا کہ گذشتہ روز آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا ہمارے پاس عسکری طاقت ہے، لیکن ایمان کی طاقت سب سے زیادہ اہم ہے۔ حاج قاسم کو ایران کا پلانر اور منصوبہ ساز کہا جاتا تھا، اب کی بار اپنے خون سے انقلاب، جذبہء شہادت کا کیا خوب صورت پلان دیا ہے کہ عراقی اور ایرانی عوام نے اپنے مجاہد جرنیل کا تاریخی استقبال کرکے جہاد اور شہادت کو ایک کلچر اور ثقافت میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہ جہاد اور شہادت کا جذبہ ہی امریکہ اور اس کے سامراجی اہداف کو ناکام و نامراد بنائے گا۔ جہاد و شہادت کا کلچر اور ثقافت ہی ہر گھر میں شہید حاج قاسم اور شہید ابو مہدی مہندس جیسے مجاہد پرورش کرنے کا باعث بنے گا اور ان شاء اللہ حقیقی اسلام کی تعلیمات شہداء کے طفیل اور بھی نفوذ ہوں گی۔
خبر کا کوڈ : 837556
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

سیدہ زہرا
Pakistan
خدا توفیقات میں اضافہ فرمائے۔ (آمین) پہلی بار تمہاری کوئی تحریر مجھے اچھی لگی۔۔۔
حاجی حسن
Pakistan
ماشاء اللہ بہت خوب برادر عزیز۔
ہماری پیشکش