0
Sunday 12 Jan 2020 11:59

مغربی معاشرہ میں عورت و مرد کی برابری کی حقیقت(1)

مغربی معاشرہ میں عورت و مرد کی برابری کی حقیقت(1)
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس

خداوند عالم نے انسان کو خلق کیا ہے اور وہ یقیناً احسن الخالقین ہے۔ خداوند عالم نے مرد اور عورت دونوں کو مخصوص صفات کے ساتھ خلق کیا اور ان صفات کا ان کی زندگی اور انداز حیات سے بلاواسط تعلق ہے۔ انسان جب فطرت سے بغاوت کرتا ہے اور اپنے آپ کو ایسی غیر فطری روش کی طرف لے جاتا ہے تو اس کا نتیجہ معاشرے کے بگاڑ اور استحصال کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ مغرب میں عورت اور مرد کے حقوق کے برابر ہونے کے بارے میں بہت زیادہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ مغربی میڈیا اس مسئَلے کو اس انداز میں پیش کرتا ہے، گویا مغربی معاشرے میں عورت کو مرد کے مقابلے میں تمام حقوق دے دیئے گئے ہیں اور اب مرد کو عورت پر کسی طرح کی کوئی برتری حاصل نہیں ہے۔ ہم اس موضوع کا تین زاویوں سے جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ پہلا موضوع یہ ہے کہ کیا مغربی معاشروں میں عورت اور مرد کو مساوی تنخواہ اور حق زحمت دیا جاتا ہے۔ دوسرا یہ کہ کیا دونوں کو ایک طرح کی سہولیات اور شرائط میسر ہیں اور تیسرا یہ کہ کیا عورتیں زیادہ غربت و افلاس کا شکار ہیں یا مرد۔

مغربی ممالک میں کئی برسوں سے یہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ مغربی معاشروں میں عورت اور مرد مساوی ہیں، لیکن دوسرے ممالک میں عورتوں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار کیا جاتا ہے اور انہیں مردوں کے مساوی حقوق نہیں دیئے جاتے۔ مغربی ممالک میں انجام پانے والی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ صورت حال اس طرح نہیں ہے، جس طرح بیان کی جاتی ہے۔ مغربی معاشروں سے حاصل شدہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ان ممالک میں تنخواہ، اضافی مراعات اور عورت سے کام لینے کے حوالے سے غیر مساوی سلوک کیا جاتا ہے۔ یورو سٹیٹ نامی تحقیقی ادارے کی رپورٹ جس میں یورپی یونین کے رکن ممالک میں مردوں اور عورتوں کے حقوق کے بارے میں تحقیقات کے نتائج بیان کیے گئے ہیں، آیا ہے کہ عورتوں اور مردوں کی تنخواہوں میں سولہ فیصد کا فرق ہے، یعنی مردوں کو عورتوں کے نسبت سولہ فیصد زیادہ تنخواہ دی جاتی ہے۔ جرمنی جہاں پر ایک بڑی تعداد میں جواں سال عورتیں موجود ہیں، وہاں یہ فرق 21٫50 فیصد ہے، برطانیہ میں یہ تفاوت 21 فیصد اور سوئٹزرلینڈ میں 20 فیصد ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق فرانس، سویڈن اور اسپین میں بھی عورتوں اور مردوں کے درمیان تنخواہ میں قابل توجہ فرق ہے۔ سویڈن میں ایک عورت کو مرد کے مقابلے میں پندرہ فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے۔ امریکہ میں بھی عورتوں کو اس بات پر سخت اعتراض ہے کہ ان سے مردوں کے برابر کام لیا جاتا ہے، لیکن تنخواہ اور اجرت مساوی نہیں دی جاتی۔ اعداد و شمار کے مطابق مردوں کو اگر ایک ڈالر اجرت دی جاتی ہے تو عورتوں کو 77 سینٹ ملتے ہیں۔ چھ سے آٹھ گھنٹے کام کرنے والی مستقل ملازمت پیشہ خواتیں کو مردوں کے مقابلے میں 18 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے۔ مینیجنگ پوسٹوں پر یہ فرق 20 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔ تنخواہ کا یہ فرق عام طور پر تعلیمی ڈگری، تجربہ، جاب کی نوعیت، ملازمت کے مقام وغیرہ سے بھی مربوط ہوتا ہے، لیکن رپورٹ مرتب کرنے والوں کا تجزیہ یہ ہے کہ تنخواہوں میں فرق کی سب سے بنیادی وجہ جنسی تفاوت یعنی عورت اور مرد کے درمیان حقوق و مراعات کی عدم مساوات ہے۔

ایران کے سرکاری ٹی وی کے برسلز مین نمائندے محمد دلاوری نے ایک ایسی ویڈیو رپورٹ نشر کی تھی، جس نے یورپی یونین کے دارالحکومت کے آبادی کے ایک حصے میں پوشیدہ کئی رازوں کو نمایاں کر دیا تھا۔ روشنیوں سے چمکتے اس شہر کے ریلوے اسٹیشن کے قریب ایک آبادی کو دکھایا گیا، جس میں مختلف شورومز میں خواتین کو بٹھایا گیا اور سیاح اور شوقین حضرات گویا بردہ فروشی کے بازار میں مزے سے گھوم رہے ہیں اور اپنی پسند کی عورت کو دیکھ کر خریدنے میں مصروف ہیں۔ شورومز میں بیٹھی ان خواتیں کی اکثریت مشرقی یورپ اور یورپ کے غریب علاقے سے بہتر زندگی گزارنے کے لیے برسلز آتی ہیں اور اکثر کو اسمگل کرکے یہاں لایا گیا ہے اور اب وہ یہاں پر انتہائی کم داموں پر اپنی عزت و عصمت کو بیچنے پر مجبور ہیں۔

ان عورتوں سے علاقے میں موجود شورومز کے مالکان کے علاوہ حکومت بھی خاطر خواہ مالی فائدہ اٹھاتی ہے۔ وہ افراد جو عورتوں کی جسم فروشی کے مخالف نہیں ہیں، وہ بھی عورتوں کی شورومز میں نمائش کرکے غیرانسانی طریقے سے ان کی خرید و فروخت کو وہ یورپی یونین کے دارالحکومت میں انسانیت کے لیے باعث ننگ و عار سمجھتے ہیں۔ آئی آر بی کے نمائندے نے وہاں موجود جب ایک عورت سے انٹرویو کیا تو اس کا کہنا تھا کہ میرے پاس نہ پیسے تھے نہ غذا، میرے پاس کچھ بھی نہ تھا، لیکن اب میں دن میں پچاس گاہکوں کو بھگتاتی ہوں۔ کاش میں پیدا ہی نہ ہوتی، مر جاتی تو اس زندگی سے بہتر تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 837981
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش