0
Monday 13 Jan 2020 10:40

پاراچنار، تحریک حسینی کی یونٹ سازی مہم

پاراچنار، تحریک حسینی کی یونٹ سازی مہم
تحریر: ایس این حسینی

تحریک حسینی کے زیر اہتمام گذشتہ روز امام زادہ میر قاسم مست بابا (ابراہیم زئی) کے مقام پر یونٹ سازی کے حوالے سے ایک پروقار پروگرام کا اہتمام کیا گیا، جس میں تحریک حسینی کے مرکزی رہنماؤں کے علاوہ ابراہیم زئی، بالش خیل، کنڈیزار، یعقوبی، بساتو اور سنگینہ کے مشران، عمائدین اور جوانوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ پروگرام کے باقاعدہ آغاز سے پہلے شرکاء نے علامہ سید تجمل حسین الحسینی کی اقتداء میں ظہرین کی نماز باجماعت ادا کی۔ نماز اور دعا کے بعد پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ تحریک حسینی کے جنرل سیکرٹری ںبی حسینی نے سنگینہ کے مولانا شفاعت حسینی کو تلاوت کلام پاک کی دعوت دیکر مجلس کا آغاز قرآن کی مبارک آیات سے کرایا۔ اس کے بعد خود ہی تنظیم، اس کی اہمیت، اہداف اور ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم کا لغوی معنی موتی یا تسبیح کے دانوں کو دھاگے میں پرونا ہے یا وہ دھاگہ اس مقصد کیلئے استعمال ہوتا ہے، جس کا کام دانوں کو منتشر ہونے سے بچانا نیز متحد اور ایک خاص ترتیب سے رکھنا ہے، جب یہ دھاگہ کٹ جاتا ہے تو دانے بکھر جاتے ہیں۔ بالکل اسی طرح تنظیم بھی معاشرے اور قوم کے افراد کو متحد اور منظم رکھنے کا کام انجام دیتی ہے۔

معاشرے کے لئے تنظیم کی ضرورت پر روشنی ڈالنے کے لئے نبی حسینی نے تحریک حسینی کے سابق صدر مولانا منیر حسین جعفری کو دعوت خطاب دیا۔ جنہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کے لئے اگرچہ حکومتوں کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم حکومت اپنی جگہ پر لیکن تنظیم معاشرے کی بیداری، ترقی میں جتنا کردار ادا کرتی ہے، وہ شاید ہی حکومت ادا کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ تنظیموں ہی کی بدولت آج دنیا میں مظلومین اور محرومین اپنے حقوق چھین رہے ہیں۔ دیکھئے! نائجیریا کی اسلامی تحریک، لبنان کی حزب اللہ، فلسطین کی حماس اور الفتح، عراق میں حشد الشعبی، یمن میں انصار اللہ اسی طرح مصر میں اخوان المسلمین وغیرہ سے دنیا کی سپر طاقتیں خائف، لرزہ براندام اور ہر وقت ان کے پیچھے لگی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کرم بلکہ پاکستان کے ہر محروم اور مظلوم طبقے کے لئے واجب ہے کہ وہ اپنے مسائل و مشکلات حل کروانے کے لئے کسی تنظیم کا حصہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ بالش خیل کا مسئلہ دس سال قبل علامہ عابد حسینی کی قیادت میں تحریک حسینی ہی نے اٹھایا تھا۔ جس میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ اس وقت کے پی اے محمد بصیر خان وزیر نے ناجائز آبادی کو فوری طور پر مسمار کرنے کے احکامات جاری کئے اور اپنے حکم پر عملاً کارروائی کرتے ہوئے درجن بھر مکانات کو مسمار بھی کرایا۔ تاہم خود بالش خیل کے بعض افراد نے تحریک حسینی سے مہلت طلب کرتے ہوئے احتجاج ختم کرنے کی خواہش ظاہر کی اور یہ کیس کہیں اور لیکر گئے، جس کے بعد کیس کھٹائی میں پڑ گیا اور آج تک حل طلب ہے۔

منیر حسین جعفری کے بعد علامہ سید تجمل حسین الحسینی کو دعوت دی گئی۔ جنہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم افراد کے بغیر اور افراد تنظیم کے بغیر کچھ بھی نہیں کرسکتے۔ دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک حسینی کرم میں ایک فعال تنظیم ہے۔ علاقے کے مسائل کے حل میں جس کا رول اور کردار کسی سے پوشیدہ نہیں۔ انہوں نے مسئلہ بالش خیل میں تحریک کے مثبت اور فعال رول کا اقرار کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے تحریک کی کوششیں ناقابل فراموش ہیں اور یہ کہ تحریک کے اقدام سے مسئلہ حل ہونے کے قریب ہی تھا، مگر بدقسمتی سے کسی طرح علاقائی عمائدین کی توجہ تحریک حسینی سے ہٹائی گئی،جس کے بعد مسئلہ کھٹائی میں پڑ گیا۔

انہوں نے کہا کہ علاقہ ابراہیم زئی، سنگینہ اور بالش خیل وغیرہ ایک حساس علاقہ ہے اور سنٹرل کرم کے پاڑہ چمکنی اور مسوزی وغیرہ جیسے غیر بندوبستی قبائل کے ساتھ دیوانی مسائل میں الجھا ہوا ہے۔ جنہیں حکومت کا باقاعدہ تعاون حاصل ہے۔ ریونیو ریکارڈ، دیگر شواہد اور سب کچھ موجود ہونے کے باوجود حکومت حقیقت پر مبنی فیصلہ صادر کرنے سے کتراتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ انہی متجاوزین کو غیر قانونی آبادی کے لئے تمام تر سرکاری سہولیات بھی فراہم کرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بالش خیل کا 9 ہزار جریب سے زیادہ رقبہ ہڑپ کرنے کے بعد اب وہ ابراہیم زئی کے حدود میں بھی تجاوزات کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ آئے روز جنگلات کو آگ لگانے اور دیگر اشتعال انگیز اقدامات اٹھانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس جا کر وہ بارہا اپنی شکایت بہم پہنچا چکے ہیں، تاہم سرکار ذی وقار کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی، جس کا صرف ایک ہی مطلب نکالا جاسکتا ہے کہ ہماری سرکار غیر جانبدار نہیں بلکہ فریق بنی بیٹھی ہے۔ آغا تجمل الحسینی کی تقریر کے اختتام پر دعائیہ کلمات کے ساتھ پروگرام ختم ہوکر طعام کا آغاز کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 838117
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش