QR CodeQR Code

ایم کیو ایم کی ناراضگی، کتنے معاہدے اور ملاقاتیں ہوئیں، تفصیلات سامنے آگئیں

13 Jan 2020 22:55

اسلام ٹائمز: ذرائع کا کہنا ہے کہ 2018ء کے عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کیلئے تحریک انصاف اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان پہلا معاہدہ اسلام آباد میں اگست 2018ء میں طے پایا تھا، جس پر گواہ کے طور پر عارف علوی اور فیصل سبزواری کے دستخط تھے۔ اتحادی جماعتوں کے درمیان دوسرا معاہدہ کراچی میں پہلے معاہدے کے 10 دن بعد 13 اگست 2018ء کو طے پایا۔ جس میں گواہ کے طور پر عمران اسماعیل اور عامر خان نے دستخط کئے۔ دوسرے معاہدے میں کراچی اور حیدر آباد کیلئے ترقیاتی پیکج، لاپتہ افراد کی بازیابی، پارٹی دفاتر کی بحالی کے نکات شامل تھے۔


رپورٹ: ایس ایم عابدی

پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ اتحاد میں شامل ایم کیو ایم کی ناراضگی، معاہدوں اور ملاقاتوں کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم اور حکومتی رہنماوں کے درمیان معاہدے، اس پر عمل اور پیش رفت کے سلسلے میں جائزے کے لئے 18 سے زائد ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔ اتحادیوں کے درمیان پہلا معاہدہ اسلام آباد میں اگست 2018ء میں طے پایا تھا، اس معاہدے میں بہ طور گواہ ڈاکٹر عارف علوی اور فیصل سبزواری کے دستخط تھے، 9 نکاتی معاہدے کی کسی ایک شق پر بھی ایک انچ عمل نہ ہوسکا۔ دوسرا معاہدہ پہلے معاہدے کے 10 دن بعد 13 اگست 2018ء کو طے پایا تھا۔

ذرائع ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ دوسرے معاہدے میں بہ طور گواہ عمران اسماعیل اور عامر خان نے دستخط کئے، یہ معاہدہ ترقیاتی پیکج، لاپتاہافراد کی بازیابی اور پارٹی دفاتر کی واپسی سے متعلق تھا، اس معاہدے میں کوٹے کے تحت ملازمتوں اور ترقیاتی اسکیموں کا ذکر بھی تھا۔ ذرائع ایم کیو ایم نے بتایا کہ مردم شماری پر تحفظات اور الیکشن میں دھاندلی پر کئی بار آواز اٹھائی گئی، بلدیاتی اختیارات، ترقیاتی پیکج پر بھی متعدد بار یاد دہانی کرائی، ہمارے لئے وزارت نہیں، معاہدے پر عمل اور ترقیاتی پیکج ہی مسائل کا حل ہے۔

کراچی بحالی کمیٹی کا اجلاس، ایم کیو ایم کی عدم شرکت
سندھ انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور کراچی بحالی کمیٹی کا جائزہ اجلاس گورنر ہاؤس کراچی میں منعقد ہوا، تاہم ایم کیو ایم اور میئر کراچی نے اس میں شرکت نہیں کی۔ گورنر ہاؤس کراچی میں انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور کراچی بحالی کمیٹی کا جائزہ اجلاس ہوا، جس کی صدارت وفاقی وزیر اسد عمر اور وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے مشترکہ طور پر کی۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری سندھ، کمشنر کراچی، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی، رکن اسمبلی خرم شیر زمان اور حلیم عادل شیخ بھی شریک تھے، تاہم میئر کراچی وسیم اختر سمیت ایم کیو ایم کی جانب سے کوئی بھی شریک نہیں ہوا۔

اجلاس میں ایس آئی ڈی سی ایل نے آئندہ مالی سال کیلئے ترقیاتی پلان پیش کر دیا، جبکہ کراچی میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔ اس موقع پر شرکاء کو بتایا گیا کہ شیرشاہ اور نشتر روڈ کی تعمیر کی اسکیم آئندہ ماہ مکمل ہو جائے گی جبکہ سخی حسن، فائیو اسٹار اور کے ڈی اے چورنگیوں پر فلائی اوورز کا تعمیراتی کام 80 فیصد مکمل ہوچکا ہے، گرین لائن میٹرو منصوبے کے لئے بسوں کی خریداری کے لئے سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے اکتوبر 2019ء میں منظوری دی تھی، تاہم اس کا ٹینڈر تاحال جاری نہیں کیا گیا، کیونکہ اس سلسلے میں ایکنک سے بھی منظوری درکار ہے۔

ترقیاتی پیکج کی فراہمی ہی مسائل کا حل ہے، ایم کیو ایم
حکومت سے ناراض اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے واضح کر دیا ہے کہ اب وزارت نہیں، معاہدے پر عمل درآمد اور ترقیاتی پیکج کی فراہمی ہی مسائل کا حل ہے۔ ایم کیو ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 2018ء کے عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کے لئے تحریک انصاف اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان پہلا معاہدہ اسلام آباد میں اگست 2018ء میں طے پایا تھا، جس پر گواہ کے طور پر ڈاکٹر عارف علوی اور فیصل سبزواری کے دستخط تھے۔ اتحادی جماعتوں کے درمیان دوسرا معاہدہ کراچی میں پہلے معاہدے کے 10 دن بعد 13 اگست 2018ء کو طے پایا۔ جس میں گواہ کے طور پر عمران اسماعیل اور عامر خان نے دستخط کئے۔ دوسرے معاہدے میں کراچی اور حیدر آباد کے لئے ترقیاتی پیکج، لاپتہ افراد کی بازیابی، پارٹی دفاتر کی فعالی کے نکات شامل تھے، اس معاہدے میں کوٹہ سسٹم کے تحت دی جانے والی ملازمتوں کا جائزہ اور ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے معاملات بھی طے ہوئے تھے۔

اتحادیوں کے درمیان دو معاہدے اور عمل درآمد اور اس کی پیش رفت کی رفتار پر جائزے کے لئے ڈیڑھ درجن سے زائد ملاقاتیں ہوئیں، لیکن طے پانے والے 9 نکاتی معاہدے کی کسی ایک شق پر ایک انچ عمل نہیں ہوسکا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم مردم شماری پر تحفظات، الیکشن میں دھاندلی، بلدیاتی اختیارات، ترقیاتی پیکج پر متعدد بار آواز اٹھا چکی ہے۔ ایم کیو ایم نے واضح کر دیا ہے کہ اب وزارت نہیں، معاہدے پر عمل درآمد اور ترقیاتی پیکج کی فراہمی ہی مسائل کا حل ہے، حکومتی وفد سے ملاقات میں بھی تحریری معاہدے، حکومت کے وعدے، یقین دہانیوں کو سامنے رکھ کر بات کی جائے گی۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز خالد مقبول صدیقی نے کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔


خبر کا کوڈ: 838277

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/838277/ایم-کیو-کی-ناراضگی-کتنے-معاہدے-اور-ملاقاتیں-ہوئیں-تفصیلات-سامنے-آگئیں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org