لاہور سے ابو فجر کی رپورٹ
جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد جہاں دنیا بھر میں بیداری کی لہر چلی ہے، وہیں اس کے اثرات پاکستان تک بھی پہنچے ہیں۔ لاہور میں گذشتہ روز تمام شیعہ جماعتوں کی جانب سے مشترکہ ’’مردہ باد امریکہ‘‘ ریلی نکالی گئی۔ ریلی پنجاب اسمبلی کے سامنے فیصل چوک سے شروع ہوئی اور شملہ پہاڑی امریکی قونصلیٹ تک پہنچی۔ ریلی کو امریکی قونصلیٹ سے کچھ فاصلے پر ہی نادرا آفس کے سامنے ہی روک لیا گیا۔ ریلی میں تمام شیعہ جماعتوں کی صوبائی قیادت شریک ہوئی۔ یہ کاوش امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے کی گئی تھی۔ آئی ایس او کے رہنما ایک عرصے سے اس کوشش میں تھے کہ قوم کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا جائے۔ کئی کانفرنسیں بھی ہوئیں، ملاقاتیں بھی ہوتی رہیں، رابطے بھی جاری رہے اور بہت سی برف پکھل بھی چکی تھی، مزید باہمی عداوت و ناراضگی کی اس برف کو امریکی دشمنی کی حدت نے پکھلانے میں اہم کردار ادا کیا۔
آئی ایس او نے اپنے مرکزی دفتر میں تمام جماعتوں کے قائدین کو دعوت دی۔ اس دعوت میں مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علماء کونسل، تحریک بیداری اُمت مصطفی، آئی ایس او، جے ایس او سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین، جامعۃ المنتظر، جامعہ بعثت، جامعہ عروۃ الوثقیٰ، جامعۃ المصطفیٰ سے علمائے کرام شریک ہوئے۔ میٹنگ میں آئی ایس او نے تمام شیعہ جماعتوں کو اتحاد کی دعوت دیتے ہوئے پاکستان میں بڑھتی ہوئی امریکی سازشوں کا مشترکہ محاذ سے مقابلہ کرنے کی تجویز پیش کی۔ آئی ایس او کی اس تجویز پر تمام جماعتوں کے قائدین نے اتفاق کیا۔ کچھ قائدین نے اپنی اعلیٰ قیادت سے مشاورت کے بعد فیصلہ کرنے کا عذر پیش کیا، جسے قبول کرتے ہوئے انہیں مشاورت کرنے کا موقع دیدیا گیا۔ بہرحال ان رہنماوں نے اپنی اپنی اعلیٰ قیادت سے مشاورت کے بعد ’’سفینہ وحدت‘‘ پر سوار ہونے کی حامی بھر لی۔ تمام شیعہ جماعتوں نے ’’اتحادِ اُمت فورم‘‘ کے نام سے پلیٹ فارم بنایا ہے۔ جس پر تمام شیعہ جماعتیں مشترکہ جدو جہد کریں گی۔
اس حوالے سے اتحادِ اُمت فورم کا پہلا کامیاب ترین پروگرام لاہور میں ہونیوالی مردہ باد امریکہ ریلی تھا۔ اس ریلی میں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی، علامہ حسن رضا ہمدانی سمیت دیگر رہنماء شریک ہوئے۔ شیعہ علماء کونسل کی جانب سے صوبائی صدر علامہ سید سبطین سبزواری، نائب صدر حافظ کاظم رضا نقوی، لاہور کے صدر قاسم علی قاسمی، جامعۃ المنتظر سے علامہ محمد افضل حیدری، انجمن خواجگان نارووالی کی جانب سے مولانا نیاز عباس گھلو، جامع مسجد الحسین اچھرہ کے خطیب مولانا حسن رضا قمی، خطیب جامع مسجد سمن آباد مولانا امتیاز کاظمی سمیت جامعہ عروۃ الوثقیٰ، جامعہ بعثت اور جامعۃ المصطفیٰ سے بھی علمائے کرام کی کثیر تعداد شریک ہوئی، جبکہ آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر عارف حسین الجانی سمیت کابینہ کے دیگر ارکان بھی شریک تھے۔ رہنماوں نے اس موقع پر بالخصوص امریکہ کو یہ پیغام دیا کہ اس نے جس ملت کا شیرازہ بکھیرنے کیلئے سازشوں کے جال بُنے تھے، آج وہی قوم ایک بار پھر متحد ہوچکی ہے۔
علامہ عارف حسین الحسینی کو منظم منصوبہ بند سازش کے تحت شہید کروایا گیا، شہید عارف کے بعد علامہ سید ساجد علی نقوی کی قیادت میں قوم کامیابی سے جانبِ منزل رواں تھی کہ اچانک ملت کے اس مضبوط شیرازے پر حملہ کیا گیا اور قوم میں تفریق ڈال دی گئی۔ اس کے بعد سے ملت میں تقسیم در تقسیم کا عمل جاری تھا، مگر حاج قاسم سلیمانی کی شہادت نے قوم کو ایک بار پھر متحد کر دیا ہے۔ اتحاد کی یہ خشتِ اول ابھی منزل تو نہیں، البتہ منزلِ مراد کی جانب سے پہلا قدم ضرور ہے۔ قوم پُراُمید ہے کہ وحدت کا یہ سفر کامیابی سے چلتا رہے گا۔ قوم نظام ولایت فقیہ کی ممنون و مشکور ہے کہ جس کی بدولت ولائیانِ پاکستان ایک بار پھر متحد ہوگئے ہیں۔ عوامی حلقوں کی جانب سے اس اتحاد کی تحسین کی جا رہی ہے۔ بڑھتے رہیں یونہی قدم، حی علی خیر العمل۔