0
Tuesday 14 Jan 2020 21:50

حکمران جماعت کی شرمناک بے حسی

حکمران جماعت کی شرمناک بے حسی
تحریر: ٹی ایچ بلوچ

پاکستان میں اقتدار کی رسہ کشی کا سلسلہ پہلے دن سے ہی جاری ہے، اسی لیے مملکت خداداد کی سیاست کو کبھی ریاست اور ریاستی اداروں کے اثر و رسوخ سے چھٹکارا نہیں مل سکا۔ حالانکہ عوامی ووٹ سے حکمرانی کی کرسی سنبھالنے والے رہنماوں سے توقع کی جاتی ہے کہ عوامی امنگوں اور ملکی وقار میں اضافے کیلئے اپنی اغراض کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرینگے۔ سات دہائیوں سے یہ گھن چکر جاری ہے، عام پاکستانی کی امنگوں اور امیدوں کا خون ہو رہا ہے، لوگ چیختے چلاتے ہیں، لیکن کہیں شنوائی نہیں ہوتی، نہ ہی صورتحال میں بہتری کی کوئی سبیل سامنے آتی ہے۔ دہشت گردی کے آسیب سے چھٹکارا حاصل کرتے ہی، کرپشن اور کرپٹ کرپٹ کے نعروں میں تبدیلی سرکار کو موقع دیا گیا کہ ریاست کو ناکامی کی دلدل سے نکال کر عوام کے مصائب اور مصیبتوں میں کمی لاسکیں، لیکن ہنوز یہ خواب حقیقت کا روپ نہیں دھار سکا۔

پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے متعلق یہ تاثر تھا کہ پارٹی فیصلے صرف انہی کی منشاء کے مطابق ہوتے ہیں، وہ کسی کی نہیں سنتے، نہ کسی کو مداخلت کرنے دیتے ہیں۔ اسی لہر میں انہوں نے کڑوڑوں نوکریوں اور لاکھوں گھر تعمیر کرنے سمیت کئی وعدے کیے، آئی ایم ایف کے کشکول لیکر جانے کی بجائے موت قبول کرنے کے دعوے کیے، سابق وزیراعظم کو امریکہ اور امریکی پٹھو حکومتوں بشمول سعودی عرب اور اسرائیل کی کاسہ لیسی کے طعنے دیئے، شفاففیت اور ریاستی اداروں میں سیاسی مداخلت کو ختم کروانے کیلئے کے پی سرکار کے حوالے دیئے۔ لیکن سب الٹ ہوچکا ہے، صرف ڈروں حملوں کے بار ے میں عمران خان کے موقف میں جو غیرت ملی اور قومی عزت جھلکتی تھی، وہی خاک نہیں ہوئی، بلکہ عمران خان عالمی دہشت گرد امریکہ کی براہ راست کاسہ لیسی اور مخبوط الحواس امریکی صدر کی طرف سے مقرر کردہ ایلچی کا کردار نبھانے میں اپنی کامیابی محسوس کر رہے ہیں۔

جب سے موجودہ حکومت اقتدار میں آئی ہے، اصولوں پہ سودے بازی ان کی پہچان بن گئی ہے۔ پاکستان امت مسلمہ میں ایک مقام اور زبردست حیثیت کی حامل ایٹمی طاقت ہے۔ بدقسمتی سے اس کی باگ ڈور عیاش، بدمست، بے ارادہ اور نااہل افراد کے ہاتھوں میں ہے، جس کے منفی اثرات نہ صرف ملکی سلامتی پر مرتب ہو رہے ہیں، بلکہ خطے اور عالم اسلام کے لیے بھی عدم استحکام کا باعث ہوسکتا ہے۔ جس طرح پاکستانی عوام کو نظام کی تبدیلی کی نوید سنائی گئی، لیکن پہلے سے بدتر چہرے سامنے لائے گئے، غربت نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں، مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، کرپشن کے ریٹ بڑھ گئے ہیں، بجلی اور گیس کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، ایک چیز جس میں کمی ہو رہی ہے، وہ وزیراعظم کی طرف سے شور شرابہ آہستہ آہستہ کم ہو رہا ہے، اس کی وجہ سنجیدگی نہیں بلکہ ناکامیوں کیوجہ سے مختلف سمتوں سے آنے والا دباو ہے۔

خارجہ پالیسی نام کی کوئی چیز نہیں، بس بیرونی طاقتوں کے اشارے ہیں، جن پہ تبدیلی سرکار چل رہی ہے، بلکہ جنرل مشرف سے بھی دو ہاتھ آگے جاکر ٹیلی فون سے پہلے ہی سرنڈر کر دیتے ہیں، جس کا سب سے برا اثر پاکستان کی شہ رگ یعنی کشمیر پہ پڑ رہا ہے۔ اس وقت نواز شریف کی بیماری کے بعد ضمانت اور اب لندن کے ہوٹلوں میں ہائی ٹی کے چرچوں میں کشمیری ماوں بہنوں کی چیخیں سنائی نہیں دے رہی ہیں، نہ ہی پاکستان کے میڈیا سمیت دنیا کے ذرائع ابلاغ میں کہیں کشمیر کا ذکر سنائی دیتا ہے۔ اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد واپسی پر جس تقریر کو ایک بار پھر ورلڈ کپ جیتنے کے مترادف قرار دیا گیا، اس کی گونج مودی کے ظالمانہ اقدامات میں کہیں گم ہوگئی ہے۔ کتنے کشمیری زخمی ہیں، کتنوں کی ہڈیاں ٹوٹ رہی ہیں، شہید ہو رہے ہیں، اسکا ذکر حکمران نہیں کرتے، انکے نزدیک صرف اپوزیشن رہنماوں کی بیماریوں اور انکی دلچسپی سیاسی مخالفین کی بیماری کی رپورٹوں تک محدود ہے۔

بالکل اسی طرح زخموں سے چور چور عالم اسلام اور مجاہدین مقاومت کی شہادتوں سے ان قمار بازوں کے پٹھوں حکمرانوں کا کوئی تعلق نہیں۔ حکمران اشرافیہ صرف امریکی استعمار کی ہاں میں ہاں ملانے والے عیاش عربوں کے ہم آواز بن کر خوش ہے۔ پاکستانی عوام کشمیری بھائیوں اور فلسطینی، عراقی اور ایرانی مسلمانوں کے دکھ کو محسوس کرتے ہوئے ہر آنے والے دن ان کے حق میں آواز اٹھاتے ہیں، اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ حکمران جماعت کی شرمناک بے حسی پاکستانی قوم کیلئے باعث ننگ و عار ہے۔ جس وقت عالم اسلام کی عزت و وقار کا علم بلند کرنیوالوں کو مشرق وسطیٰ میں نصرت و تائید کی ضرورت ہے، اسوقت پی ٹی آئی حکومت تمام تر اصولوں کو پسِ پشت ڈال کر اسرائیلی لابی کے تلوے چاٹ رہی ہے۔ لیکن شہداء کا مقدس لہو ضرور رنگ لائے گا، عراق و شام کی تقسیم کے ذریعے عظیم تر اسرائیل کے خواب کی تکمیل میں صہیونیوں کا ہاتھ بٹانے والے شیطان صفت مسلمان نماء حکمران پاکستان سمیت پوری مسلمان دنیا میں بے نقاب ہونگے۔
خبر کا کوڈ : 838458
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش