0
Saturday 18 Jan 2020 09:41

شہید قاسم سلیمانی مقاومت مزاحمت کا مکتب

شہید قاسم سلیمانی مقاومت مزاحمت کا مکتب
اداریہ
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے گذشتہ روز نماز جمعہ کے خطبہ میں جہاں ایران کے داخلی، علاقائی اور عالمی حالات کے تناظر میں عالم اسلام اور ایرانی قوم کو روڈ میپ دیا، وہاں انہوں نے قدس بریگیڈ کے کمانڈر شہید جنرل قاسم سلیمانی کو بھی بڑے خوبصورت مگر منفرد انداز میں خراج عقیدت پیش کیا۔ آپ نے شہید قاسم سلیمانی کی بہادری اور بصیرت کی مثالیں دیتے ہوئے فرمایا کہ شہید قاسم سلیمانی اب ایک فرد نہیں بلکہ ایک مکتب اور اسکول آف تھاٹ میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ شہید قاسم سلیمانی نے جس انداز میں اپنی زندگی گزاری اور مسلسل جدوجہد اور جہاد فی سبیل اللہ سے دوستوں اور دشمنوں سے منوایا کہ ایک حقیقی مرد مجاہد کی زندگی عقیدہ و جہاد پر استوار ہوتی ہے۔

ایران کے دور دراز شہر کرمان کے ایک دیہات میں پیدا ہونے والے قاسم سلیمانی اپنی ذاتی جدوجہد اور انقلاب اسلامی کی برکتوں سے اس مقام تک پہنچے کہ دنیا کی سپر طاقتیں ان سے خوف کھاتی تھیں۔ امریکہ اور حواری ممالک کے بڑے بڑے اسٹریٹجسٹ شہید قاسم سلیمانی کی اسٹریٹیجی اور حکمت عملی کے آگے ہیچ و صفر تھے۔ شہید قاسم سلیمانی نے ہر محاذ پر سامراجی طاقتوں کو ناکوں چنے چبوائے۔ لبنان، غزہ، شام، عراق، یمن اور افغانستان میں تو دشمن نے خود اعتراف کیا ہے۔ اسرائیل کو اگر کسی کمانڈر اور اسٹریٹیجٹ سے خوف تھا توہ شہید قاسم سلیمانی تھے، اسی لیے تو حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے تہران میں لاکھوں کے اجتماع کے سامنے چند بار شہید قاسم سلیمانی کو شہید القدس، شہید القدس اور شہید القدس کے لقب سے یاد کیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے شہید قاسم سلیمانی کو ایک مکتب سے تعبیر کرکے کوئی تکلفانہ جملہ نہیں بولا بلکہ ایک حقیقت کا انکشاف کیا ہے۔ شہید قاسم سلیمانی کو رہبر انقلاب اسلامی اس سے پہلے مکتب اسلام و مکتب امام خمینی کا شاگرد کہہ چکے ہیں۔ گویا رہبر انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر شہید قاسم سلیمانی سے محبت کرنے والوں کو پیغام دیا ہے کہ مکتب اسلام کا حقیقی پیرو کا ہم و غم دینی فریضے کی ادائیگی ہوتا ہے، وہ اپنے فریضے کی انجام دہی کے لیے جان کی بازی لگانے سے بھی گریز نہیں کرتا۔ شہید قاسم سلیمانی نے انقلاب اسلامی کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کے دفاع کا فریضہ اپنے ذمہ لیا ہوا تھا اور اس فریضے کی ادائیگی کے دوران اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ شہید قاسم سلیمانی کی شخصیت ایک ایسے مکتب میں تبدیل ہوچکی ہے، جس میں حق کے لیے قیام اور باطل سے مقابلہ سرفہرست ہے۔ شہید قاسم سلیمانی کے مکتب کے پیروکاروں کو اس مکتب کی حفاظت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیئے، تاکہ مکتب اسلام کو شہید قاسم سلیمانی جیسے مجاہد کی کمی محسوس نہ ہو۔
خبر کا کوڈ : 839163
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش