0
Friday 24 Jan 2020 09:57

سنچری ڈیل کاروبار پھر سے گرم

سنچری ڈیل کاروبار پھر سے گرم
اداریہ
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ کی صہیونی ریاست سے محبت و عشق کی پینگیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ یوں تو ماضی کے امریکی صدور بھی صہیونی ریاست کے عشق میں گرفتار رہے، لیکن ڈونالڈ ٹرامپ کی شیفتگی اور وارفتگی سب سے زیادہ ہے۔ ڈونالڈ ٹرامپ ایک تاجر پیشہ ذہنیت کا مالک ہے۔ اُس کے انگ انگ میں تجارتی رنگ ڈھنگ اچھلتا نظر آتا ہے۔ ڈونالڈ ٹرامپ کا صہیونی ریاست اسرائیل سے عشق تاجرانہ ہے۔ وہ اس عشق و محبت کے حاصل شدہ نتائج پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ ڈونالڈ ٹرامپ اچھی طرح جانتا ہے کہ امریکہ میں صہیونی لابی کس قدر مضبوط ہے اور صہیونیت کی عالمی تنظیم کس طرح امریکی فیصلہ کن اداروں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ جب کسی گہرے سیاسی بحران میں الجھتے ہیں تو اس بحران سے نکلنے کے لیے اسرائیل کی حمایت میں بیان بازی شروع کر دیتے ہیں۔ ڈونالڈ ٹرامپ کو اس وقت داخلی و خارجی بحرانوں نے گھیرا ہوا ہے۔

داخلی طور پر عدم اعتماد کی تحریک اور مستقبل قریب کے صدارتی الیکشن ڈونالڈ ٹرامپ کے سر پر تلوار بن کر لٹک رہے ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ امریکی سینیٹ میں ری پبلیکنز کی اکثریت سے ڈونالڈ ٹرامپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوسکتی، لیکن اس سے ان کی شخصیت کشی ہوئی اور امریکی عوام میں ان کی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے۔ اس کے آئندہ کے صدارتی انتخابات پر گہرے اثرات مرتب ہونگے۔ ری پبلیکنز عدم اعتماد کی تحریک کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے، لیکن کیا تمام تر خامیوں کے باوجود ری پبلیکنز ٹرامپ کو اپنا آئندہ کا صدارتی امیدوار نامزد کر سکتے ہیں۔ اس پر مختلف آراء سامنے آرہی ہیں۔ داخلی کے علاوہ وہ خارجی میدان میں بھی بالخصوص شہید قاسم سلیمانی کی شہادت، عین الاسد پر ایرانی حملے اور عراق میں امریکی انخلاء کے نعرے پر مشرق وسطیٰ میں امریکی ایجنڈے کی ناکامی وغیرہ جیسی ناکامیاں ہیں، جو ٹرامپ کے کریڈٹ میں لکھی جا چکی ہیں۔

مسلسل اور متعدد ناکامیوں کے اس بوجھ سے چھٹکارا پانے اور صہیونی حلقے میں اپنی مقبولیت کو بڑھانے کے لیے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ نے صحافیوں سے گفتگو میں اس بات کا عنددیہ دیا ہے کہ منگل کو صہیونی وزیراعظم نتن یاہو سے ملاقات سے پہلے وہ فلسطین کے حوالے سے بدنام زمانہ "سنچری ڈیل" کی رونمائی کر دیں گے۔ سنچری ڈیل پر سوائے اسرائیل اور ڈونالڈ ٹرامپ کے چند حواریوں کے کوئی خوش نہیں۔ فلسطین کی تمام تنظیمیں اس کے خلاف اپنے موقف کا اظہار کرچکی ہیں۔ سنچری ڈیل مظلوم فلسطینیوں کے خلاف ایک تاریخی ظلم ہے، اسے امت مسلمہ تو ایک طرف انسانی و سماجی حقوق کا خیال رکھنے والا کوئی فرد یا ملک قبول نہیں کریگا۔ لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ڈونالڈ ٹرامپ اس منصوبے کو اپنے مفادات میں استعمال کرنے کے لیے بے چین ہے۔
خبر کا کوڈ : 840373
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش