0
Friday 24 Jan 2020 15:59

ایک نئے انقلاب کا آغاز(2)

ایک نئے انقلاب کا آغاز(2)
تحریر: ثاقب اکبر

نماز جمعہ ہم نے مشہد مقدس میں امام جمعہ و نمائندہ ولی فقیہ آیت اللہ سید احمد علم الہدیٰ کی امامت میں ادا کی۔ جنوری کی 17 تاریخ تھی۔ تہران میں ایک غلغلۂ انقلابی اور ولولۂ جانبازی کے مناظر ہم اپنی رہائش گاہ سے نکلتے ہوئے ٹی وی کے پردۂ سیمیں پر دیکھ چکے تھے۔ مشہد کا اجتماع جمعہ بھی ایمان آفریں تھا۔ رہ رہ کر تکبیر کی صدائیں نظامِ ولایت سے والہانہ وابستگی کے شعار امریکا، برطانیہ اور اسرائیل پر نفرین کے نعرے۔۔۔ ہاں وہی نعرے جو اس انقلابی قوم کی پہچان ہے، بلند ہو رہے تھے۔ انقلاب کی نئی منزلوں کی نشاندہی آیت اللہ علم الہدیٰ اپنے خطبوں کے ذریعے کر رہے تھے۔ لگتا نہیں تھا کہ چالیس سالہ طویل جدوجہد، استعماری پابندیوں اور داخلی مشکلات کی وجہ سے قوم کے ماتھے پر کوئی شکن ہے یا عرق خستگی کا کوئی قطرہ پیشانی پر نمودار ہے، بلکہ یوں معلوم ہو رہا تھا کہ ایک تازہ دم انقلاب کا ہمہمہ ہے اور مرد و زن دشمن کے مقابلے میں رزم آرائی پر آمادہ ہیں۔ البتہ یہیں پر یہ کہہ دوں کہ کوئی خطبہ ایسا نہ سنا، کوئی خطاب ایسا کان نہ پڑا اور کوئی گفتگو ایسی نہ ہوئی، جس میں وحدتِ امت پر اصرار نہ کیا گیا ہو، اتحاد بین المسلمین کو دشمن کے مقابل سب سے بڑا ہتھیار قرار نہ دیا گیا ہو۔

نماز کے بعد آیت اللہ علم الہدیٰ سے ایک خصوصی ملاقات کا اہتمام کیا گیا تھا۔ ان کی تمام باتیں ہی خوبصورت تھیں۔ ایک بات یہاں بیان کر دی جائے۔ انہوں نے فرمایا کہ شیعوں کے تین اہم علمی مراکز ہیں، قم، مشہد اور نجف اور ہر جگہ علماء اتحاد امت کا پیغام دیتے ہیں اور عالم اسلام کے مسائل کے بارے میں یکسو اور ہم فکر ہیں۔ اہل سنت کے ہاں ایک عرصے تک الازہر کو مرکزیت حاصل رہی، اب یہ مرکز اپنا مقام کھو رہا ہے، سعودی عرب نے اس کی جگہ لینے کی کوشش کی، البتہ ایسا نہ ہوسکا۔ اس وقت عالم اسلام میں پاکستان کے سنی مذہبی مدارس، علماء کی تعلیم و تربیت میں سب سے زیادہ کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہم اپنے ہاں جس بڑے سنی عالم سے پوچھتے ہیں کہ آپ نے تعلیم کہاں سے حاصل کی، وہ عموماً یہی بتاتے ہیں کہ پاکستان سے۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ہمارے دینی تعلیمی مراکز اور پاکستان کے مدارس کے مابین ہم فکری اور ہم آہنگی حاصل ہو جائے تو ہم مل کر عالم اسلام میں بہت بڑا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ہم اتحاد امت کے نظریئے پر اکٹھے ہو کر اسلامی سرزمینوں کی استکبار کے تسلط سے آزادی میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔

جیسا کہ بتایا گیا کہ ملی یکجہتی کونسل کے وفد کے سربراہ کونسل کے سیکرٹری جنرل اور نائب امیر جماعت اسلامی محترم لیاقت بلوچ تھے۔ انہوں نے ہر مقام پر نہایت عمدگی سے اہل پاکستان اور کونسل کی نمائندگی کی۔ انہوں نے بتایا کہ پچیس برس پہلے ہمارے بزرگ علمائے کرام نے مسلمانوں میں اتحاد و وحدت پیدا کرنے کے لیے ملی یکجہتی کونسل کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے جگہ جگہ مولانا شاہ احمد نورانی مرحوم اور قاضی حسین احمد مرحوم کی خدمات کا ذکر خیر کیا۔ انہوں نے پاکستان میں مذہب کے نام پر قتل و قتال، فرقہ واریت، تکفیر اور شدت پسندی کے خاتمے کے لیے کونسل کے اکابر کی ان تھک اور مسلسل کاوشوں کا ذکر کیا۔ محترم لیاقت بلوچ نے ہر مقام پر امریکی جارحیت کی مذمت کی، شہید قاسم سلیمانی اور ان کے رفقاء کی شہادت پر تعزیت پیش کی۔ اس شہادت کے بعد ایرانی قوم نے جس حوصلے اور عزیمت کا مظاہرہ کیا، اسے خراج تحسین پیش کیا اور اس شہادت کو عالم اسلام کی وحدت اور بیداری کا ذریعہ قرار دیا۔

جناب لیاقت بلوچ نے ایرانی قائدین کو بتایا کہ 13 جنوری کو لاہور پاکستان میں ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس میں جو اعلامیہ جاری کیا گیا، اس میں کوالالمپور کے اہم اجلاس میں پاکستان کی عدم شرکت پر اظہار افسوس کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ اس اہم موقع کے ضائع ہو جانے کے بعد اس کی تلافی اسی صورت میں ممکن ہے کہ اب خود پاکستان آگے بڑھ کر اس اجلاس کی میزبانی کرے اور اگر چند اہم آزاد مسلمان ریاستیں دفاعی، اقتصادی اور عالمی مسائل میں یکجا حکمت عملی اختیار کر لیں تو دیگر ریاستیں بھی رفتہ رفتہ اس پروگرام اور اس پلیٹ فارم کا حصہ بن جائیں گی۔ اس سلسلے میں ملائیشیاء، پاکستان، ایران اور ترکی کا مشترکہ اقدام یقیناً عالم اسلام کے لیے ایک اہم اور حوصلہ مندانہ پیغام ثابت ہوگا۔

جناب لیاقت بلوچ نے تمام ایرانی شخصیات، علماء اور حکومتی عہدیداروں کے سامنے کشمیر کا مقدمہ بہت عمدگی اور وضاحت سے پیش کیا۔ انہوں نے مشکلات کے باوجود ایرانی قیادت کی طرف سے مظلوم کشمیریوں کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ کشمیری مسلمانوں کی حمایت میں ایرانی پارلیمینٹ کی قرارداد کو بھی سراہا۔ انہوں نے بھارتی مظالم کا ذکر کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کشمیر کے موضوع کو ہر مقام پر یاد رکھا جائے۔ امام جمعہ سے ملاقات میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ قدس شریف کی آزادی کے مطالبے کے ساتھ ساتھ اپنے خطبات میں کشمیر کی آزادی کے لیے بھی آواز بلند کریں۔ انہوں نے امام رضا علیہ السلام کے آستانِ مقدس کے نائب متولی سے مظلوم کشمیریوں کی نجات اور آزادی کے لیے خصوصی دعائوں کی درخواست کی۔

محترم لیاقت بلوچ نے ایرانی قائدین سے ملاقاتوں میں ایران کی طرف سے مظلوم کشمیریوں کی مسلسل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ القدس اور فلسطین کی آزادی ہمارا مشترکہ ارمان ہے۔ جناب لیاقت بلوچ نے اسلامی سرزمینوں اور خطے سے امریکی افواج کے اخراج پر زور دیا اور بتایا کہ یہ مطالبہ ہم نے 13 جنوری 2020ء کے کونسل کے سربراہی اجلاس کے اعلامیے میں بھی شامل کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان کی تمام مذہبی جماعتوں کے اس اتحاد نے واشگاف طور پر اعلان کیا ہے کہ امریکہ مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 840405
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش