0
Sunday 2 Feb 2020 09:30

پابندیاں ہی پابندیاں

پابندیاں ہی پابندیاں
اداریہ
امریکہ کی طرف سے ایران کے خلاف پابندیوں کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔ آئے روز امریکہ کے عہدیدار مختلف شعبوں میں ایران کے اداروں اور افراد کے خلاف پابندیاں عائد کرتے رہتے ہیں۔ ایران کی کئی شخصیات پر کئی کئی امریکی ادارے پابندیاں عائد کرتے ہیں۔ امریکی پابندیوں کا یہ عالم دیکھ کر پاکستان میں محرم سے پہلے وزارت داخلہ کی پابندیاں یاد آجاتی ہیں، جن میں کئی مرحوم اور ملک سے باہر آباد افراد کے نام بھی شامل ہوتے ہیں۔ حال ہی میں امریکہ میں ایران ڈیسک کے انچارج برائن ہوک (Brian Hook) نے ایران کی ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

ان پابندیوں کے بعد ایران کے ایٹمی ادارے کے سربراہ کا کسی بھی بیرونی ملک کا دورہ خطرات کا حامل ہوسکتا ہے اور جو ملک ان کو ویزہ دیگا یا انہیں ملک میں آنے کی اجازت دے گا، اس کے خلاف امریکہ تادیبی کارروائی کرسکتا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ایک اہم عہدیدار نے الزام لگایا ہے کہ ایران کا ایٹمی توانائی کا ادارہ ترقی یافتہ سینٹری فیوج مشین لگائے اور ان کی تعداد بڑھانے میں موثر ہے، لہٰذا اس ادارے کے سربراہ کی سرگرمیاں خطرے کا باعث بن سکتی ہیں۔ ایران کے ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے ان پابندیوں پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بڑی دلچسپ بات کی ہے۔ ان کا کہنا ہے ایران کا ایٹمی پروگرام اپنی ضروریات، تقاضوں اور مطلوبہ قوت کے ساتھ آگے بڑھتا رہے گا۔

ایران کا ایٹمی پروگرام پابندیوں اور امریکہ کی الٹی سیدھی حجت بازی سے بے نیاز ہوچکا ہے۔ ایران یورینیم کی افزودگی کی شرح سے لیکر افزودہ شدہ یورینیم کی ذخیرہ شدہ مقدار کو اب اپنی مرضی کے ادارے میں رکھنے میں خود مختار ہے۔ امریکہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے نتائج کا منتظر ہے۔ ڈونالڈ ٹرامپ کا کہنا ہے کہ ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھا کر مطلوبہ اہداف حاصل کیے جاسکتے، لیکن ایران اور ایرانی قیادت کا ابتدائے انقلاب سے یہ موقف ہے کہ ایران اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور جنگ، پابندیاں، زیادہ سے زیادہ دباؤ اور منفی پروپیگنڈہ ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کرسکتا۔ شہداء کا خون انقلاب کے پرچم کو سرنگوں نہیں ہونے دیگا۔ ان شاء اللہ!
خبر کا کوڈ : 842195
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش