QR CodeQR Code

ملی یکجہتی کونسل کے اہم اجلاس کا احوال

4 Feb 2020 01:51

اسلام ٹائمز: تحریک حرمت رسول (ص) کے سیکرٹری جنرل محمد یعقوب شیخ نے کشمیر کے موجودہ حالات کے حوالے سے شرکائے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کشمیر میں اسوقت کرفیو کے حالات ہیں، لوگ اپنے پیاروں کو گھروں میں دفنانے پر مجبور ہیں۔ ادویات کی قلت کیوجہ سے مقبوضہ وادی میں حالات انتہائی خراب ہوچکے ہیں۔ وہ طبقہ جو کشمیر کے حوالے سے بھارت کیلئے کوئی نرم گوشہ رکھتا تھا، وہ بھی اب مودی سرکار کی مخالفت میں کھل کر سامنے آگیا ہے۔ اس حوالے سے ہماری حکومت کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے، حکومت مسئلہ کشمیر کو فوری طور پر عالمی عدالت انصاف میں لیکر جائے اور وہاں ہونیوالی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کوئی عملی کام کرے۔


رپورٹ: ایس اے زیدی

ملک میں فرقہ وارانہ و مذہبی ہم آہنگی اور اتحاد و وحدت کو فروغ دینے کیلئے قائم دینی جماعتوں، تنظیموں اور اداروں کے مشترکہ پلیٹ فارم ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس گذشتہ روز وفاقی دارالحکومت کے اسلام آباد ہوٹل میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی میزبانی میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کی، جبکہ نظامت کے فرائض ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے ادا کئے۔ اجلاس کا دو نکاتی ایجنڈا یوم یکجہتی کشمیر اور فلسطین کے حوالے امریکی صدر کی اعلان کردہ ڈیل آف سینچری تھا۔ اجلاس کا باقاعدہ اجلاس تلاوت کلام سے ہوا، جاوید قصوری نے یہ شرف حاصل کیا، جس کے بعد نعت رسول مقبول (ص) صاحبزادہ حسیب نظیری نے پیش کی۔ بعدازاں ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری سید ثاقب اکبر نے گذشتہ اجلاس کے فیصلہ جات کے حوالے سے ہاوس کا آگاہ کیا۔

تحریک حرمت رسول (ص) کے سیکرٹری جنرل محمد یعقوب شیخ نے کشمیر کے موجودہ حالات کے حوالے سے شرکائے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کشمیر میں اس وقت کرفیو کے حالات ہیں، لوگ اپنے پیاروں کو گھروں میں دفنانے پر مجبور ہیں۔ ادویات کی قلت کیوجہ سے مقبوضہ وادی میں حالات انتہائی خراب ہوچکے ہیں۔ وہ طبقہ جو کشمیر کے حوالے سے بھارت کیلئے کوئی نرم گوشہ رکھتا تھا، وہ بھی اب مودی سرکار کی مخالفت میں کھل کر سامنے آگیا ہے۔ اس حوالے سے ہماری حکومت کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے، حکومت مسئلہ کشمیر کو فوری طور پر عالمی عدالت انصاف میں لیکر جائے اور وہاں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کوئی عملی کام کرے۔

پروفیسر ابراہیم خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کے وفد کے حالیہ دورہ ایران پر بعض منفی سوچ رکھنے والے تنقید کر رہے ہیں، ان نادانوں کو میں بتانا چاہتا ہوں کہ وہ حالات سے آگاہ نہیں، ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم سب سے پہلے ایران اور سعودی عرب کے سفیروں سے یہاں ملاقات کریں گے اور پھر دونوں ممالک کے باہمی حالات کو بہتر بنانے کیلئے ان ممالک کا دورہ کیا جائے گا، دورہ ایران کا مین مقصد شہید قاسم سلیمانی کی تعزیت پیش کرنا تھا۔ بڑے افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایرانی سفیر سے تو ہمارے وفد کی ملاقات ہوئی، لیکن سعودی سفیر نے اب تک ملاقات کیلئے وقت نہیں دیا۔ ایران میں بھی ملی یکجہتی کونسل کے وفد کا شکریہ ادا کیا گیا اور انہیں بہت عزت دی گئی۔ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر جوا ظریف نے کہا کہ ہم حالات کو بہتر بنانے کیلئے سب کچھ کرنے کو تیار ہیں۔

بعدازاں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے مشرق وسطیٰ اور خاص طور پر ڈیل آف سنچری کے حوالے سے اجلاس کو بریف کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کا مقصد اسرائیل کی ناجائز سرحدوں کو وسعت دینا ہے، وہاں فلسطینی عوام  کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے، اس ڈیل کے پیچھے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، ان کے داماد اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ہیں۔ فلسطین کا مسئلہ امت مسلمہ کے بنیادی مسائل میں سے ہے، اگر امریکہ اور اسرائیل کے منصوبے کے آگے بند نہ باندھا گیا تو ہمارے دیگر مقدسات بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔

اسلامی تحریک کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے اس خصوصی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل حکومت سے ہٹ کر پوری امت میں پاکستان کا نمائندہ فورم ہے، اسے ہمیں مضبوط کرنا چاہیئے۔ کونسل کے وفد نے ایران میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے، جس کی بھرپور پذیرائی ہوئی ہے۔ ہم نے پاکستان اور ایران کے باہمی روابط پر زور دیا، ہم ان کی پارلیمنٹ میں گئے ہیں۔ اس وفد نے ایران میں پورے ملک کی نمائندگی کی ہے۔ ہم نے ایرانی قیادت کا کشمیر کے مسئلے پر آواز اٹھانے پر شکریہ بھی ادا کیا اور ان سے گزارش کی کہ وہ فلسطین کے مسئلہ کی طرح کشمیر کے مسئلے کو بھی اٹھائیں۔ ہم نے پاکستانی علماء کو بھی کہا کہ وہ کشمیر سے یکجہتی کے لیے ایران میں پروگرام کریں۔ ہمیں کشمیر کے حوالے سے ٹرمپ سے کوئی امیدیں نہیں ہیں، یہ کشمیر کے ساتھ وہی کرے گا جو اس نے فلسطین کے ساتھ کیا ہے۔ دنیا کی منحوس تکون اسرائیل اور ہندوستان کے پیچھے امریکہ ہے۔ ہمیں اپنے دشمن کو سمجھنے میں کسی سازش کا شکار نہیں ہونا چاہیئے۔ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد کی کوشش کرنی ہوگی۔ ترک صدر نے درست کہا یہ قدس کا مسئلہ نہیں مکہ اور مدینہ کا مسئلہ ہے۔ سنچری ڈیل سے فلسطینیوں کو قتل کرنے کا اسرائیلیوں کو موقع ملے گا۔ ہمیں اقوام متحدہ، او آئی سی، سے مطالبہ کرنا چاہیئے کہ سنچری ڈیل اور کشمیر کے مسئلہ کو اٹھائیں۔

تحریک جوانان پاکستان کے سربراہ عبد اللہ گل نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد عالمی حالات اور خاص طور پر خطہ کے حالات مزید تبدیل ہونگے، امریکہ کمزور ہو رہا ہے، افغانستان میں اس کا وہ جہاز گرایا گیا، جو صرف اس کے پاس چار کی تعداد میں موجود تھے۔ طالبان کے پاس وہ ٹیکنالوجی نہیں کہ وہ چار کلومیٹر اوپر فضا میں اڑنے والے جہاز کو مار گرائیں۔ القدس بریگیڈیر کے نئے سربراہ جنرل اسماعیل قآنی افغانستان کے حالات پر بہت بہترین نظر رکھتے ہیں۔ ایران امریکہ کو چھوڑے گا نہیں، وہ اس خطہ سے امریکہ کو باہر نکال کر ہی دم لے گا۔

ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی صدر ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر طبعیت کی ناسازی کیوجہ سے اجلاس میں شریک نہ ہوسکے، تاہم انہوں نے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں چھے ماہ سے کرفیو ہے، کشمیر جیل بن چکا ہے، اس صورتحال میں ہم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ ہم سب مل کر یوم یکجہتی کشمیر بھرپور انداز میں منائیں گے۔ ہم اپنے حکمرانوں سے کہیں گے کہ وہ زبانی جمع خرچ سے باہر آئیں اور اس کے لیے عملی اقدام کریں۔ اس جہاد کے لیے قربانی عظیم کام ہے۔ جلوس نکالنا، جھنڈے لگانا حکومت کا کام نہیں ہے۔ حکومت پاکستان کم سے کم عالمی عدالت میں چلے جاتے، روہنگیا مسلمان اگر وہاں جا سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں نکلے۔ آپ ٹرمپ سے اپیل کر رہے ہیں ثالثی کروائیں، اس نے جو فلسطین کی ثالثی کروائی ہے، کیا وہ آپ کو قبول ہے۔ ہم امریکہ کی جانب سے پیش کردہ ذلت آمیر فارمولے کی بھرپور مذمت کرتے اور اسے مسترد کرتے ہیں۔ ملی یکجہتی کونسل ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پروگراموں کا انعقاد کرے گی۔

مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل اور صدر محفل علامہ راجہ ناصر عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مقاومت کا حلقہ وصل ہے، ہم مقاومت کی تحریکوں کو جوڑنے والے ہیں، اسی لیے امریکہ ہمیں اس حلقہ سے دور رکھنا چاہتا ہے۔ پاکستان اس حلقے میں رہتا ہے تو اسرائیل نہیں رہ سکتا، ہندوستان کمزور ہوگا۔ ہمیں تمام اختلافات کو ختم کرکے کشمیر اور فلسطین کی حمایت کرنی ہے۔ پاکستان کو بحرانوں کے ذریعے کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم قوم کو بیدار کریں، ہمیں آئین کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہے۔ پاکستان امت مسلمہ کا ایک اہم ملک ہے، یہاں ہمیں متحد ہونا ہوگا، اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملی یکجہتی کونسل کو سیاسی طور پر بھی فعال اور مشترکہ پلیٹ فارم سے آگے آنا چاہیئے۔ اگر مذہبی قیادت متحد ہو جائے تو ہم سے بڑھ کر کوئی قدرت مند نہیں ہوسکتا۔ ملی یکجہتی کونسل کو عوامی سطح تک اپنی فعالیت اور پیغام پہچانا چاہیئے۔ امریکہ اور اسرائیل کی کوشش ہے کہ پاکستان میں بھی مسائل موجود رہیں، دشمن کی کوشش ہے کہ پاک فوج کو کمزور کیا جائے، یہاں عدم استحکام ہو، اب آٹے اور گندم کا بحران کوئی معمولی بات نہیں تھا، اس کے پیچھے بڑی پلاننگ تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مسئلہ کشمیر، فلسطین اور شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کے معاملہ پر بہت کمزوری دکھائی ہے، کمزور قیادت ملک کے مفادات کا دفاع نہیں کرسکتی۔

اجلاس میں ان شخصیات کے علاوہ اتحاد علماء کے سربراہ مولانا عبد المالک، جمعیت علمائے پاکستان کے نائب صدر سید صفدر گیلانی، جماعت اسلامی کے نائب امیر اسد اللہ بھٹو، ھدیہ الہادی کے نائب رہبر رضیت باللہ، نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ اقبال بہشتی، جمعیت علمائے پاکستان کے چیف آرگنائزر محمد حسیب نظیری، صدر جے یو پی بلوچستان میر عبد القدوس ساسولی، صدر ملی یکجہتی کونسل پاکستان پنجاب محمد جاوید قصوری، مولانا سید جعفر نقوی مرکزی رہنما اسلامی تحریک، نائب ناظم تنظیم اسلامی راجہ محمد اصغر، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر محمد نصرا للہ رندھاوا، علامہ حیدر علوی اور دیگر جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔ جماعت اہل حرم کے سربراہ مولانا گلزار احمد نعیمی نے پاکستان کے علمائے کرام و مفتیان کرام سے کشمیر کے حوالے سے کیے گئے استفتاء کے جواب میں ملی یکجہتی کونسل کی مرکزی مجلس عاملہ کی طرف سے متفقہ طور پر مندرجہ ذیل فتویٰ جاری کیا ہے:۔

اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: "ولن یجعل اللہ للکافرین علی المومنین سبیلا" (اللہ نے کافروں کو مسلمانوں پر غلبے کی راہ نہیں دی) تمام فقہائے اسلام نے اس آیہ مجیدہ سے ”قاعدہ نفی سبیل“ استخراج و استنباط کیا ہے۔ اس قاعدہ کے تحت کفار کے مسلمانوں پر غلبے کو ناجائز قرار دیا گیا ہے۔ قرآن حکیم نے یہ بھی فرمایا ہے: "لا تعاونوا علی الاثم والعدوان" (گناہ اور سرکشی میں کسی سے تعاون نہ کرو)۔ ان فرامین الہیٰ کی روشنی میں ہم واضح کرتے ہیں کہ:
1۔ جموں کشمیر کے کسی شہری کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی کوئی جائیداد کسی ہندوستانی کے ہاتھ فروخت کرے۔
2۔ مکان یا جائیداد کرائے پر دینے سے بھی چونکہ مداخلت اور تسلط کی راہ ہموار ہوتی ہے، اس لیے کسی کشمیری کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی ہندوستانی کو اپنی جائیداد کرائے پر یا رہن پر دیں۔
3۔ عالم اسلامی اور خاص طور پر پاکستانی ریاست پر فرض ہے کہ وہ کفار اور استعمار کے معاشی، سماجی، ثقافتی یا عسکری غلبے کے خلاف قیام کرے۔ کشمیر کی ہندوستان سے آزادی کے لیے عملی جدوجہد مسلمانوں پر واجب ہے اور ان ہندوستانی ظالموں سے کسی صورت میں تعاون کرنا حرام اور ناقابل بخشش گناہ ہے۔
4۔ جو لوگ ہندوستان کی انسانیت اور مسلم کش مہم کے خلاف کسی طرح بھی جدوجہد کر رہے ہیں، عالم اسلام کو بالعموم اور اہلیان جموں و کشمیر کو خصوصاً انکا ساتھ دینا چاہیئے۔ جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد ہے: "وجاھدوا فی اللہ حق جھادہ" (اللہ کے راستے میں یوں جہاد کرو جیسے جہاد کا حق ہے)

بعدازاں ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسد اللہ بھٹو نے مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا، جو کہ درج ذیل تھا۔
ملی یکجہتی کونسل کی مرکزی مجلس عاملہ کا یہ اجلاس جو مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل راجہ ناصر عباس کی زیرصدارت مورخہ 3 فروری 2020ء بمقام اسلام آباد ہوٹل منعقد ہوا، کشمیر و فلسطین کے اندر ہونے والے انتہائی ظالمانہ اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے اور ان کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ 5 اگست 2019ء سے نریندر مودی نے کشمیر کی حیثیت ختم کرکے اس کو ایک جیل میں تبدیل کر دیا ہے اور کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ دیئے ہیں۔ کشمیر میں مرد و خواتین کا مسلسل خون بہہ رہا ہے، عصمتیں تار تار ہو رہی ہے۔ ہزاروں نوجوانوں کو بھارتی فوج نے گھروں سے اٹھا کر غائب کر دیا ہے۔ یہ اجلاس حکومت پاکستان اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ:

کشمیر کی حیثیت کی تبدیلی سے متعلقہ حالیہ دستوری ترامیم اور مسلم دشمن شہریت قانون کو واپس لیا جائے۔ بھارت کے مظالم کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔ امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی کشمیریوں کے مفادات کے خلاف ہے۔ لہٰذا حکومت پاکستان سرکاری سطح پر ٹرمپ کی ثالثی واپس لی جائے۔ کشمیر کے مسئلہ کا حقیقی حل یو این او کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری اور کشمیر کی حیثیت کی بحالی ہے۔ نیز اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی بنیاد پر بھارت کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں عائد کی جائیں اور نریندر مودی کو بین الاقوامی ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا جائے اور عالمی عدالت انصاف ان پر انسانیت کے خلاف جرائم پر مقدمہ چلائے۔ یہ اجلاس ٹرمپ، نیتن یاہو گٹھ جوڑ کی سخت مذمت کرتا ہے۔ ٹرمپ کی سینچری ڈیل کو انسانیت دشمن قرار دیتا ہے نیز مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کو یہودیوں کے حوالے کرنے کی سخت مذمت کرتا ہے۔ عالم اسلام بشمول پاکستان مظلوم فلسطینیوں کا بھرپور دفاع کرے، کیونکہ اسرائیل ایک ناجائز اور غاصب ریاست ہے۔

یہ اجلاس وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کرتا ہے کہ مدینہ کی ریاست کے نعرہ کو سیاسی نعرہ کے طور پر استعمال نہ کرے اور مطالبہ کرتا ہے کہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں مدینہ کی ریاست بنانے کے لیے نظام مصطفیٰ کو رائج کرے، اس کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عملدرآمد کرکے نیز پاکستان کے معاشی نظام مکمل طور پر سود سے پاک بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے اور سود کو دوام دینے کے لیے جو اپیل زیر سماعت ہے اس کو واپس لیا جائے۔ ملی یکجہتی کونسل کا یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کئے جائیں، ہوش ربا مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ ظالمانہ ٹیکس واپس لئے جائیں اور بجلی، گیس، پٹرول کی قیموں کو کم کرنے کے لیے عائد ٹیکس واپس لیے جائیں۔ آخر میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی نے میزبان جماعت کی طرف سے شرکائے اجلاس کا شکریہ ادا کیا۔


خبر کا کوڈ: 842554

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/842554/ملی-یکجہتی-کونسل-کے-اہم-اجلاس-کا-احوال

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org