0
Tuesday 4 Feb 2020 10:18

کرونا وائرس اور شیطان بزرگ

کرونا وائرس اور شیطان بزرگ
اداریہ
دنیا میں مفادات کی سیاست اپنی آخری حدود کو چھو رہی ہے۔ عالمی طاقتیں ہر مسئلے میں اپنے مفادات کے درپے ہوتی ہیں۔ جنگ، امن، مذاکرات، بیماریاں، حادثات الغرض ہر مسئلے پر سیاست بازی اور مفادات کو سمیٹنے کی کوشش جاری رہتی ہے۔ انسانیت پستی کے اس درجے پر پہنچا دی گئی ہے کہ میڈیا کا نمائندہ مرنے والے اور آخری سانس لینے والے کی مدد کی بجائے، اس کی ویڈیو فلم بنانے کو اپنا فریضہ منصبی سمجھتا ہے اور انسانی فریضہ کو فراموش کر دیتا ہے۔ لاشوں پر سیاست، جنگوں سے متاثرہ ممالک میں کاروباری ٹھیکے لینے کے لیے جنگوں کو طول دیا جاتا ہے۔ خود نئی بیماریاں پیدا کی جاتی ہیں اور خود ہی ان کی ویکسین تیار کرکے منافع حاصل کیا جاتا ہے۔

عالمی سطح پر ہر عمل کے پیچھے جھانک کر دیکھو تو کسی نہ کسی ملک کا مفاد پوشیدہ نظر آتا ہے۔ انسانیت کے ٹھیکیداروں اور بڑی طاقتوں کے حکام کا اگر یہی رویہ رہا تو بقول شاعر
فضاء پہ بس نہ چلا ورنہ یہ جہاں والے
ہوائیں بیچتے، نیلام رنگ و بو کرتے
چین میں کرونا وائرس کی وباء کیا پھوٹی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ کے وارے نیارے ہوگئے۔ امریکہ عرصے سے چین کی بڑھتی ہوئی اقتصادی ترقی اور خطے میں روز افزوں اثر و رسوخ پر سیخ پا تھا۔ کرونا وائرس نے امریکہ کے لیے میدان خالی کر دیا کہ جس طرح چاہے چین سے انتقام لے۔ چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے وائٹ ہاوس کے رویئے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اس مسئلے میں چین کی انسان دوستانہ زبانی حمایت کرنے پر بھی تیار نہیں۔

الٹا دنیا بھر میں امریکہ نے چین کے خلاف ایسا ماحول تیار کر دیا ہے کہ گویا چین ڈوب رہا ہے اور جس نے اپنا سرمایہ چین سے نکالنا ہے نکال لے۔ قابلِ ذکر نکتہ یہ ہے کہ امریکی حکام نے کرونا وائرس کے پھیلنے میں امریکی سرمایہ دار اپنا سرمایہ چین سے نکال لیں گے، جس سے امریکی اقتصاد کو نقصان پہنچے گا۔ وائٹ ہاوس کے بیانات اور رتبے نے امریکی حکام کے اخلاقی انحطاط کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ اب بھی کوئی باشعور شخص امریکہ سے یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ عالمی مسائل کے حل میں ممد و معاون ثابت ہوسکتا ہے، تو اس کی عقل گھاس چرنے گئی ہوئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 842564
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش