0
Thursday 6 Feb 2020 11:47

امریکہ میں جمہوریت کا جنازہ

امریکہ میں جمہوریت کا جنازہ
اداریہ
امریکی سینیٹ نے ڈونالڈ ٹرامپ کو عدم اعتماد کی تحریک سے بچا لیا ہے اور ان پر لگے طاقت اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزام کو مسترد کر دیا ہے۔ امریکی سینیٹ میں سو اراکین ہیں اور ڈونالڈ ٹرامپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو کامیاب بنانے کیلئے سڑسٹھ ووٹوں کی ضرورت تھی، لیکن اُن کے خلاف سنتالیس ووٹ پڑے۔ امریکی سینیٹ میں پارٹی پوزیشن سے باخبر حلقے پہلے ہی یہ اعلان کرچکے تھے کہ سینیٹ میں ٹرامپ کی پارٹی ری پبلیکنز کو اکثریت حاصل ہے، لہذا عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوگی۔ ڈونالڈ ٹرامپ نے اس کو اپنی بڑی کامیابی سے تعبیر کیا ہے۔ لیکن آج پھر ایک بار یہ ثابت ہوگیا ہے کہ جمہوریت کے دعوے دار ممالک میں میرٹ پر نہیں پارٹی بنیادوں پر فیصلے ہوتے ہیں۔

ڈونالڈ ٹرامپ کے ’’یوکرائن گیٹ‘‘ اسکینڈل کو تمام سیاسی جماعتیں امریکی قوانین کی خلاف ورزی اور جمہوری اقدار کے منافی قرار دیتی رہی ہیں، کیونکہ جب سینیٹ میں ووٹوں کی گنتی کا وقت آیا تو اصل مسئلے کی بجائے پارٹی بنیادوں کو سامنے رکھ کر ووٹ دیئے گئے۔ ایسی جمہوریت کا کیا فائدہ جس میں حق و باطل اور ٹھیک اور غلط کی بجائے پارٹی کے فیصلوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔ امریکہ اور جمہوری ممالک کے دہرے معیارات نے پوری دنیا کو مختلف چیلنجوں سے دوچار کر رکھا ہے۔ امریکہ ان ممالک میں جمہوری فیصلوں اور رائج جمہوری اقدار کو قبول نہیں کرتا، جو اس کے مفاد اور سیاست کے خلاف ہوں۔

فلسطین میں اگر حماس عوام کے اکثریتی ووٹوں سے کامیاب ہو جائے تو غزہ پر اسرائیل کے حملے کرا کر فلسطینی عوام کو اپنی جماعت سے متنفر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایران میں اگر اکتالیس برسوں میں ہر سال کسی نہ کسی سطح کے انتخابات منعقد ہوتے ہوں، تب بھی اسے جمہوری ملک تصور نہیں کیا جاتا، جبکہ سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات سمیت کئی ممالک کے آمروں کو جائز تسلیم کر لیا جاتا ہے۔ ڈونالڈ ٹرامپ جسے اپنی بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں، اس سے وہ صدارت کے عہدے سے برطرف ہونے سے بچ گئے ہیں، لیکن کیا امریکی عوام اور عالمی برادری امریکی صدر کی اس پارٹی کامیابی کو اخلاقی کامیابی بھی سمجھتی ہے یا نہیں۔
خبر کا کوڈ : 842990
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش