QR CodeQR Code

افغانستان میں امریکہ کا بڑھتا نقصان

11 Feb 2020 20:13

اسلام ٹائمز: اگرچہ امریکہ طالبان سے امن مذاکرات میں مصروف ہے لیکن بعض ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ افغانستان میں امن کا خواہاں نہیں ہے۔


تحریر: علی احمدی

افغانستان میں امریکی فوجیوں کا جانی نقصان بڑھتا جا رہا ہے اور امریکی فضائیہ کے جاسوسی فوجی طیارے کی تباہی کے بعد حال ہی میں صوبہ ننگرہار میں ایک کاروائی کے دوران دو امریکی فوجی ہلاک جبکہ چھ زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب افغان پولیس کی وردی میں ملبوس ایک شخص نے امریکی فوجیوں کی جانب فائرنگ کا آغاز کر دیا۔ یاد رہے اس وقت امریکہ اور طالبان میں مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور کہا جا رہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجی انخلا سے متعلق دونوں فریقین حتمی معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ افغانستان میں امریکہ کی فوجی موجودگی کو 19 برس ہونے والے ہیں اور اب یوں دکھائی دیتا ہے جیسے یہ ملک امریکی فوجیوں کیلئے روز بروز غیر محفوظ ہوتا جا رہا ہے۔ امریکہ نے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ اس کے ایک فوجی اڈے پر حملے کے نتیجے میں دو امریکی فوجی ہلاک جبکہ چھ دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ افغانستان میں امریکی فوجی ترجمان کرنل سینی لاگٹ نے بتایا کہ یہ واقعہ ہفتے کی شب صوبہ ننگرہار کے علاقے شیرزاد میں پیش آیا ہے۔ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران امریکی فوجیوں کے خلاف یہ تیسرا حملہ ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے بی بی سی کے مطابق کرنل سینی لاگٹ نے مزید کہا: "موصولہ رپورٹس کے مطابق حملہ ور شخص نے افغان پولیس کا یونیفارم پہن رکھا تھا اور اس نے آٹومیٹک گن کے ذریعے امریکی فوجیوں کو نشانہ بنایا۔" افغانستان میں امریکی فوجیوں کے ترجمان نے کہا کہ ہم مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حملے کی وجوہات واضح نہیں اور ہم اس بارے میں تحقیق کر رہے ہیں۔ افغانستان کے وزیر دفاع نے بھی اعلان کیا ہے کہ اس واقعے میں ایک افغان فوجی جاں بحق اور تین زخمی ہوئے ہیں۔ ننگرہار کی ضلعی کمیٹی کے رکن ایمل عمر نے ایسو سی ایٹڈ پریس نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: "امریکی اور افغان فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے جس کے نتیجے میں متعدد فوجیوں کی ہلاکت کا خدشہ پایا جاتا ہے۔" اسی طرح ایک اعلی سطحی افغان سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ جھڑپ والے علاقے میں کئی امریکی ہیلی کاپٹر دیکھے گئے ہیں جو زخمیوں کو منتقل کرنے میں مصروف تھے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بھی اس واقعے کو امریکی فوجیوں اور افغان فوجیوں کے درمیان جان لیوا ٹکراو قرار دیا اور لکھا کہ یہ واقعہ ایک مشترکہ فوجی مشق کے دوران انجام پایا ہے۔

یہ اخبار مختلف افغانی ذرائع کے بقول لکھتا ہے کہ پانچ یا چھ امریکی فوجی اور چھ افغان فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ جمہور نیوز ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صوبہ ننگرہار کے ضلع ولسوالی کے علاقے شیرزاد میں امریکی اور افغان فوجیوں کے درمیان مشترکہ مشقیں جاری تھیں جس دوران افغان اور امریکی فوجیوں کے درمیان تلخ کلامی پیش آئی اور آپس میں مسلح ٹکراو ہوا۔ صوبہ ننگرہار افغانستان کے مشرق میں واقع ہے اور سکیورٹی لحاظ سے بدامنی کا شکار صوبہ ہے۔ گذشتہ چند ماہ کے دوران افغانستان میں امریکی فوجیوں کے جانی نقصان میں خاصا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ اضافہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ طالبان کے ساتھ افغانستان سے فوجی انخلاء سے متعلق مذاکرات میں مصروف ہے اور موصولہ رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ معاہدہ حتمی صورت اختیار کرنے والا ہے۔ امریکہ ان مذاکرات کے بعد افغانستان سے تین ہزار فوجی نکالنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ دو ہفتے پہلے امریکی فضائیہ کا ایک جاسوسی طیارہ صوبہ غزنی میں گر کر تباہ ہو گیا تھا اور طالبان نے اسے گرانے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

افغانستان میں امریکی فوجیوں پر بڑھتے ہوئے حملے امریکہ کو اس ملک میں مزید رہنے کا بہانہ فراہم کر سکتے ہیں۔ کچھ دن پہلے صوبہ ہلمند میں ایک خودکش حملہ آور نے حملہ کیا جس میں چار افغان پولیس اہلکار جاں بحق ہو گئے۔ مقامی باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس خودکش بمبار کا تعلق طالبان سے تھا۔ اگرچہ امریکہ طالبان سے امن مذاکرات میں مصروف ہے لیکن بعض ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ افغانستان میں امن کا خواہاں نہیں ہے۔ طالبان کے سابق سرگرم رکن سید اکبر آغا اس بارے میں کہتے ہیں: "عراق میں پارلیمنٹ اور عوام امریکہ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ عراق چھوڑ کر نکل جائے لہذا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ امریکی طالبان سے حتمی امن معاہدہ نہیں کرنا چاہتے۔" انہوں نے مزید کہا: "مشرق وسطی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر امریکی حکام یہ سمجھتے ہیں کہ اگر وہ طالبان سے امن معاہدہ کر کے افغانستان سے بھی نکل جاتے ہیں تو ایشیا سے ان کا اثرورسوخ مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔ حالیہ امن مذاکرات میں طالبان نے کوئی خاص شرط عائد نہیں کی تھی اور صرف ملک سے امریکی فوجی انخلاء پر زور دیا تھا لیکن امریکی ہر روز نئی شرط سامنے لاتے ہیں اور معاہدے کی حتمی منظوری کو موخر کرتے جا رہے ہیں۔"
 


خبر کا کوڈ: 843946

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/843946/افغانستان-میں-امریکہ-کا-بڑھتا-نقصان

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org