0
Thursday 13 Feb 2020 10:50

کفن چوروں کا قبروں کی تقسیم کیلئے دورہ

کفن چوروں کا قبروں کی تقسیم کیلئے دورہ
اداریہ
ہندوستان سے موصولہ خبروں کے مطابق نئی دہلی میں تعینات پچیس کے لگ بھگ سفیروں نے وادی کشمیر کا دورہ کیا ہے۔ اس سے پہلے بھی ہندوستان کی مرکزی حکومت نے کشمیر کے بارے میں اپنی مرضی کی رپورٹ تیار کرنے کے لیے یورپی ممالک کو کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی تھی، لیکن یورپی ممالک نے اس پیشکش کو اسلئے رد کر دیا تھا کہ وہ ہندوستانی حکومت کے گائیڈ کے بغیر کشمیر کا دورہ کرینگے۔ کشمیر میں مودی کی فاشسٹ حکومت نے پانچ اگست 2019ء کو 35A اور آرٹیکل 370  کا خاتمہ کرکے وادی کشمیر کو آٹھ ملین آبادی کی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔ کشمیر کے اندر کیا ہو رہا ہے؟، کتنے مسنگ پرسنز ہیں؟، کتنی ہاف وڈوز ہیں؟، کتنے نوجوانوں کی لاشوں کو دریا برد کر دیا گیا ہے؟، کتنی کشمیری عورتوں کے سہاگ اجاڑ دیئے گئے اور عزتیں تار تار کی گئی ہیں؟، پیلٹ گنوں سے کتنے کشمیری بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔؟

ہڑتالوں کی وجہ سے کتنے کشمیریوں کی آمدن کے ذرائع ختم اور انکے چولہے ٹھنڈے ہوچکے ہیں؟، ان سوالوں کا جواب کسی کے پاس نہیں، کیونکہ اس جیل میں رہنے والوں کو ٹیلی فون تک کی سہولت میسر نہیں ہے۔ جدید کیمونیکیشن کے ذرائع تو ایک طرف مقامی لوگ ایک دوسرے کے حالات سے بے خبر ہیں۔ اکیسویں صدی میں انسانی حقوق، اظہار بیاں اور جمہوری رویوں کی پامالی جدید دنیا کے روشن خیالوں اور آزادی و خودمختاری کا دم بھرنے والوں کے لیے ایک چیلنج اور ہندوستان کی مرکزی حکومت جو اپنے آپ کو سب سے بڑی جمہوریت کہتی ہے، کے لیے کلنک کا ٹیکہ ہے۔ آج جو کچھ وادی کشمیر میں ہو رہا ہے، اگر یورپ، امریکہ میں ہو رہا ہوتا تو عالمی ادارے کیا موقف اپناتے۔؟

کشمیر اور فلسطین میں انسانی حقوق، آزادی اظہار بیاں اور جمہوری اصولوں کا قتل عام ہوتا رہے، سب خاموش ہیں، لیکن اگر مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان میں ایسی آوازیں اٹھیں تو ان کے مطالبے فوری طور پر مان لیے جاتے ہیں۔عالمی ادارے ہوں یا یورپی ممالک، مسلمانوں کے لیے انکے معیارات مختلف ہیں۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نے اقوام متحدہ سے پہلے قائم ادارے لیگ آف نیشنز کو کفن چور اور قبروں کی تقسیم کا ادارہ کہا تھا، آج بھی او آئی سی سے لیکر سکیورٹی کونسل تک یہی فریضہ ادا کر رہے ہیں۔
برفتد تا روشِ رزم دریں بزمِ کہن
 دردمندانِ جہاں طرح نواختند
من ازیں بیش ندانم کہ کفن دزدے چند
 بہرِ تقسیمِ قبور انجمنے ساختہ اند
خبر کا کوڈ : 844297
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش