0
Saturday 15 Feb 2020 10:07

جشن سالگرہ انقلاب اسلامی و یادِ شھداء پر عظیم الشان سیمینار

جشن سالگرہ انقلاب اسلامی و یادِ شھداء پر عظیم الشان سیمینار
اسلام آباد سے رپورٹ

جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ پاکستان کے زیراہتمام اسلام آباد میں جشن سالگرہ انقلاب اسلامی اور یاد شہداء کے حوالے سے عظیم الشان سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس سیمینار کا آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت جامعہ کے استاد مولانا محمد یسین مقدسی نے حاصل کی۔ جامعہ کے طالب علم غلام علی نے حضرت فاطمۃ الزھراء ؑکی شان میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ جامعہ کے طلاب کے ایک گروپ نے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کی یاد میں معروف ترانہ "خمینیؒ اے امام خمینیؒ اے امام " پڑھا۔ جشن سے خطاب کرتے ہوئے جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ پاکستان کے استاد ڈاکٹر محمد نذیر اطلسی نے کہا کہ امام خمینیؒ نے ایسے عظیم الشان انقلاب کی بنیاد رکھی، جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، امام خمینیؒ کی زندگی کا ہر پہلو منفرد ہے، دشمن بھی آپ کی قیادت کا اعتراف کرتے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین کے آفس انچارج مولانا اقبال حسین بہشتی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب انفجار نور تھا، اللہ کا وعدہ ہے کہ اسلام کو غالب کرنا ہے، مگر طول تاریخ میں یہ مغلوب رہا، حضرت سلیمانؑ کے زمانے میں کچھ عرصہ غالب ہوا۔ ہمیں چاہیئے کہ ہم آخر الزمان سے متعلق آیات و روایات کا مطالعہ کریں، کیونکہ اللہ تعالیٰ امام زمانہ ؑ کے ذریعے دین کو غالب کرے گا۔ جمعیت علمائے اسلام پاکستان شمالی پنجاب کے آرگنائزر معروف عالم دین مولانا حسیب احمد نذیری نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وحدت امت پر زور دیا اور کہا کہ محبت رسولﷺ وہ قدر مشترک ہے، جس کی بنیاد پر وحدت امت ممکن ہے، اس لیے ہمیں باہم متحد ہو جانا چاہیئے۔ اقبال نے بھی کہا تھا:
وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا
رُوحِ محمدؐ اس کے بدن سے نکال دو

انہوں نے حضرت زہراءؑ کی ولادت کی مناسبت سے کہا کہ آپؑ جنت کی عورتوں کی سردار ہیں اور ان ہستیوں کی محبت کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوسکتا۔ ان کی محبت سے ہی دنیا و آخرت میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

مولانا سید فرحت حسین کاظمی نے اپنے خطاب کہا کہ انقلاب کا لفظ عام ہے، مگر اس لفظ کو سنتے ہی ذہن انقلاب اسلامی ایران کی طرف منتقل ہو جاتا ہے۔ اس انقلاب کی پشت پر امام زمانہ ؑ کا دست مبارک موجود ہے۔ 1963ء میں امام خمینیؒ نے مدرسہ فیضیہ میں اپنی شہرہ آفاق تقریر سے اس کا آغاز کیا تھا۔ قیامت کے دن تین قسم کے لوگوں کو حق شفاعت ہوگا، انبیاءؑ، شہداء اور علماء، امام خمینیؒ کی وصیت پڑھیں، آپ نے لکھا تھا کہ میں قلب مطمئن کے ساتھ  جا رہا ہوں۔ اتحاد اہلسنت کے مرکزی قائد، سجادہ نشین آستانہ عالیہ مٹھیال شریف مفتی پیر محمد ریاض الدین  چشتی نے سیمینار سے خظاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں تفرقہ سے بچنے اور حبل خدا کو پکڑنے کا امر کیا ہے۔ اس حبل سے مراد بعض مفسرین نے قرآن اور بعض نے اہلبیت ؑ لیا ہے۔ میں کہتا قرآن و اہلبیت ؑدونوں مراد ہیں۔ اہلبیتؑ سے بغض رکھنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ جنت کی عورتوں کی سردار حضرت فاطمہؑ اور جوانوں کے سردار حسنین ؑ ہیں اور ان کی والدہ وہ عظیم ہستی ہیں، جن کے آنے پر رسالت مآبﷺ کھڑے ہو جاتے تھے۔

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا عارف حسین واحدی نے خطاب کرتے ہوئے انقلاب اسلامی، ولادت باسعادت حضرت فاطمہؑ  اور ولادت امام خمینیؒ کی مناسبت سے مبارکباد دیتے ہوئے اسے حسین امتزاج قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر نبیؑ کی ذمہ داری لوگوں کو اللہ طرف بلانا اور ہر اس طاغوت کے مقابل کھڑے ہونا ہے، جو اللہ کے مقابل میں کھڑا ہو اور اس کا انکار کرتا ہے۔ خاتم الانبیاء نے جدوجہد کو جاری رکھا۔ آپﷺ کے نواسے امام حسینؑ کی جدوجہد بھی طاغوت کے انکار پر مبنی ہے۔ آیۃ اللہ علم الھدیٰ نے ملاقات میں کہا کہ قائداعظم ایک عظیم رہنما تھے، جنہوں نے برطانوی استعمار جو امریکہ کا بھی باپ ہے، اس سے پاکستان کو لیا اور دنیا کا نقشہ تبدیل کیا، یہ فکرِ اقبال اور قائداعظم کی بصیرت کا نتیجہ تھا۔

قائداعظم نے فلسطین کے حوالے سے جو  پالیسی طے کی، وہی امت کی پالیسی ہے، جس میں طاغوت کا انکار ہے۔ پاکستان اسلام کے لیے بنا تھا، پاکستان کا مطلب کیا، لاالہ الا اللہ، پاکستان اور ایران کے لوگوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ شہداء کے علاقے مختلف ہوسکتے، مگر جن لوگوں نے طاغوت کے انکار کی وجہ سے جانیں قربان کیں، وہ اسلام کے شہداء ہیں۔ شہید قاسم سلیمانی ؒ نے ہر امریکی سازش ناکام بنائی۔ امریکی ان سے ڈرتے تھے، اب ان کی تصاویر اور ان کی یاد منانے سے ڈرتے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستانی مدارس کو ظاغوت شناسی پر کام کرنا چاہیئے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ پاکستان شعبہ برادران اسلام آباد کے مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا انیس الحسنین خان نے سب مہمانوں کا شکریہ ادا کیا کہ وہ سیمینار میں شریک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد و وحدت وقتی ضرورت نہیں ہے، امام خمینیؒ اور رہبر معظم کے فرامین کی روشنی میں یہ ایک اسلامی اصول ہے۔ انقلاب کی شناخت امام خمینیؒ سے ہے اور امام خمینیؒ کی شناخت ایک فقیہ کی شناخت ہے۔ امام خمینیؒ اللہ پر بھروسہ کرتے تھے، انہوں نے عمل سے ثابت کیا کہ امریکہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ شہید بہشتی نے کہا تھا ہم اقتدار کے طلبگار نہیں ہیں، بلکہ ہمارا مقصد انسانیت کی خدمت ہے۔ امام خمینیؒ زمان شناس اور دشمن شناس تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان شہداء نے ہمیں امن دینے کے لیے جان دی اور حدیث ہے کہ راہ خدا میں جان دینے سے بڑی کوئی نیکی نہیں ہے۔ شہداء خاص علاقوں سے مختص نہیں ہوتے۔ یہی وجہ ہے کہ شہید قاسم سلیمانیؒ  کو فلسطین کے سابق منتخب وزیراعظم نے شہید قدس قرار دیا ہے۔ ہم دوبارہ انقلاب اسلامی اور حضرت زہراءؑ کی ولادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

جامعۃ الکوثر کے استاد، معروف عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا انور علی نجفی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انقلاب کی مناسبت سے مبارکباد دی، شہداء کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا میں نے "خمینیؒ اے امام خمینی ؒاے امام" کو امام خمینیؒ کے سامنے پیش کیا، اب جب یہ سن رہا تھا تو مجھے بچپن یاد آرہا تھا۔ نظام ہدایت نبوت، امامت اور حضرت فاطمہ ؑسے قائم ہے۔ پہلے دو عناوین ہیں، مگر تیسرا فقط نام ہے۔ حضرت زہراءؑ کی ولادت نبوت و امامت کا حلقہ وصل ہے۔ حضرت فاطمہؑ جنت کی عورتوں کی سردار ہیں، جو دنیا میں حضرت فاطمہؑ کی سرداری کو تسلیم کرے گا، آخرت میں اسی کو ان کی سرداری میں رہنا نصیب ہوگا۔ فاطمہؑ بضعہ رسولﷺ ہیں، علیؑ نفس رسول ہیں۔ رسول اکرمﷺ حضرت فاطمہ ؑ کے استقبال کے لیے ناصرف کھڑے ہوتے تھے بلکہ وہ آگے بڑھ کر ہاتھ چومتے تھے، یہ سب صرف بیٹی ہونے کی وجہ سے نہ تھا۔ حضرت فاطمہؑ وہ ہستی ہیں، جن کے گرد امت جمع ہوسکتی ہے، اس میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ سیمینار میں میزبانی کے فرائض مولانا لیاقت علی اعوان نے ادا کئے۔ اس سیمینار میں تمام مسالک کے   علمائے کرام، مدارس کے مسئولین، مومنین اور طلاب کے ساتھ ساتھ قومی تنظیموں کی قیادت نے بھی شرکت کی۔ صاحبزادہ پیر عبدالنبی ہاشمی کی دعا سے سیمینار کا اختتام ہوا۔
خبر کا کوڈ : 844658
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش