0
Monday 17 Feb 2020 11:32

ترکی کو درپیش چیلنج

ترکی کو درپیش چیلنج
اداریہ
رجب طیب اردوغان کا ترکی جس سمت میں جا رہا ہے، اس پر دو طرح کے تبصرے سامنے آرہے ہیں۔ ایک تبصرہ یہ ہے کہ وہ خطے میں اپنی پوزیشن اور اثر و رسوخ کو اس سطح پر لے جانا چاہتا ہے کہ امریکہ اور روس دونوں اس کی اہمیت کو نظر انداز نہ کرسکیں۔ دوسرا تبصرہ یہ ہے کہ وہ خلافتِ عثمانیہ کے ماضی کے دور کا احیاء چاہتا ہے۔ رجب طیب اردوغان جس منزل کی طرف بڑھ رہا ہے، اس کا کامیاب انجام تمام اسلامی ممالک اور امتِ مسلمہ پر حکمرانی کی صورت میں ظاہر ہوسکتا ہے۔ امکانات کی دنیا سب کے لیے کھلی ہے اور اردوغان کو بھی پورا حق حاصل ہے کہ وہ ترکی کو اس مقام تک لے جائے کہ خلافت عثمانیہ کا خواب شرمندہ تعبیر ہو جائے۔ لیکن ترکی کی موجودہ قیادت جن مادی بیساکھیوں کے ذریعے یہ منزل سر کرنا چاہتی ہے، وہ پائیدار نہیں۔

ترکی اس وقت سفارتکاری کی دنیا میں بہت ہاتھ پاوں مار رہا ہے۔ لیکن اس کو مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے، جن میں بعض اس کے لیے دلدل بھی بن سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر شام میں ترکی کی غیر قانونی مخالفت اسے مقاومت اور مزاحمت کے بلاک کے مقابلے میں لاکھڑا کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ اسی طرح لیبیا کے اندر جنرل خلیفہ حفتر کے خلاف واضح پارٹی بن کر میدان میں آنا اتنا آسان کھیل نہیں۔ قطر کے ساتھ ملکر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو دعوت مبارزہ بھی رجب طیب اردوغان کے لیے ایک رکاوٹ ہے۔ نیز سوڈان اور مصر کے جنرل الیسیسی سے تعلقات ترکی کے لیے ایک چیلنج ہے۔ شمالی قبرص سے جڑے مسائل اور یونان و یورپی یونین سے نوک جھونک رجب طیب اردوغان کے لیے ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ امریکہ و اسرائیل سے ترکی کے تعلقات کے نشیب و فراز امتِ مسلمہ کے لیے باعثِ تشویش ہیں۔ ادھر فتح اللہ گولن کا مکتب اور اس کے پیروکار ایک بڑی تعداد میں ترکی کے اندر اور باہر طیب اردوغان کے سخت مخالف ہیں اور رجب طیب اردوغان کے خلاف یہ لاوہ کسی بھی وقت بھڑک سکتا ہے۔ بدقسمتی سے عالمی سیاست کا انداز دہرا اور منافقانہ ہے۔ رجب طیب اردوغان بھی اس میں ماہر ہیں، جس کی وجہ سے نہ وہ کسی کے گہرے دوست ہیں، نہ کوئی دوسرا ان کا عزیز و رفیق ہے۔ دوسری طرف ترکی کے اندر اتحادیوں کو ملا کر بھی رجب طیب اردوغان کے پاس مشکل سے اکاون فیصد اکثریت ہے۔ اتنی کمزور مقبولیت رجب طیب اردوغان کی جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کو کسی بھی وقت اقتدار سے محروم کرسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 845057
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش