0
Wednesday 19 Feb 2020 17:02

کراچی میں زہریلی گیس، سو فیصد یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ اموات سویابین ڈسٹ سے ہوئیں

کراچی میں زہریلی گیس، سو فیصد یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ اموات سویابین ڈسٹ سے ہوئیں
رپورٹ: ایس ایم عابدی

معروف سائنسدان ڈاکٹر عطاء الرحمن نے کہا ہے کہ ابھی بھی سو فیصد یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ اموات سویابین ڈسٹ سے ہوئیں ہیں جبکہ وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے زہریلی گیس سے اموات کی وجہ سویابین ذرات کو قرار دینے سے متعلق جامعہ کراچی کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ دریں اثناء جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ ہوا کے ذریعے سویابین کے ذرات پھیلنے سے الرجی ہوئی اور دمہ کے مریضوں پر زیادہ اثر ہوا، جس سے ہلاکتیں ہوئیں۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عطاء الرحمن نے کہا کہ سویا بین میں کچھ الرجک کمپاؤنڈ ہوتے ہیں، جو فضاء میں پھیلتے ہیں، سویابین کی ان لوڈنگ کے وقت احتیاط کی جاتی ہے، تاکہ فضا میں ڈسٹ نہ پھیلے۔ ڈاکٹر عطاء الرحمن نے کہا کہ سویابین کے الرجک کمپاؤنڈ سے بچنے کے لئے احتیاط صرف یہ ہے کہ سویابین کی ان لونڈگ کے لئے بین الااقوامی طریقہ اپنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ اتھارٹی کو ہر چیز کی ان لوڈنگ کے لئے احتیاط برتنی چاہیئے۔

وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے زہریلی گیس سے اموات کی وجہ سویا بین ذرات کو قرار دینے سے متعلق جامعہ کراچی کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے۔ علی زیدی نے کہا کہ سویا بین ذرات کی رپورٹ کو قطعی طور پر تسلیم نہیں کرتا۔ علی زیدی نے کہا کہ گیس کے اخراج سے جہاز کا اپنا 30 رکنی کریو متاثر نہیں ہوا، جہاز آف لوڈ کرنے والے 400 افراد میں سے ایک بھی متاثر نہیں ہوا، سویا بین والے جہاز اور متاثرہ آبادی میں ایک کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کچھ دیر قبل بھی ایک اجلاس کی صدارت کی ہے، اجلاس میں طے ہوا جہاز کو فوری طور پر برتھ سے ہٹا دیتے ہیں، جہاز کو کے پی ٹی سے ہٹا کر پورٹ قاسم منتقل کیا جائے گا۔ علی زیدی نے کہا کہ اس سے پہلے 13 جہاز سویا بین لے کر کراچی پورٹ آچکے تھے، یہ 14واں جہاز تھا، جب پہلا مریض آیا تو جہاز سے سویا بین اتارنا شروع نہیں ہوا تھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کمشنر کراچی کی سربراہی میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی گئی ہے، واقعے کا کے پی ٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ علی زیدی نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم سے بات کی اور دواؤں کا انتظام کیا، گیس کے اخراج سے جو اموات ہوئی ہیں، اہل خانہ سے دکھ کا اظہار کرتا ہوں۔

دریں اثناء بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم جامعہ کراچی کے سربراہ ڈاکٹر اقبال چوہدری نے بتایا کہ سویا بین کے ذرات ہوا کے رخ پر جاتے ہیں، ہوا کے ذریعے سویا بین کے ذرات پھیلنے سے الرجی ہوئی اور دمہ کے مریضوں پر زیادہ اثر ہوا، جس سے ہلاکتیں ہوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہائیڈروجن سلفائیڈ گیس کی رپورٹ درست نہیں، سویا بین کے ذرات الرجک ہوتے ہیں، جو ڈسٹ الرجی کا باعث بنتے ہیں، رپورٹ کمشنر کراچی کو بھجوا دی گئی ہے، جس میں ان لوڈنگ فوری رکوانے کی تجویز دی ہے۔ پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا کہ ابتدائی طور پر عبوری رپورٹ دی، تاکہ واقعے کا علم ہوسکے، ہم نے جہاز کی ان لوڈنگ فوری روکنے کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سویا بین کے جہاز کی ان لوڈنگ میں دنیا بھر میں ہلاکتیں ہوئی ہیں، سویا بین کے ذرات سے الرجی ہوئی اور ری ایکشن ہوا ہے، متاثرین کو فوری اینٹی الرجی دوائیں دینے کی ضرورت ہے، ہوا کا کم دباؤ بھی ری ایکشن کی بڑی وجہ بنا ہے، جہاز کی ان لوڈنگ ختم ہو تو پھر علاقے میں مسئلہ نہیں ہوگا۔

دوسری جانب محکمہ قرنطینہ نے امریکی سویا بین کو محفوظ قرار دیتے ہوئے زہریلی گیس کے پھیلاؤ کا سبب بننے کا امکان مسترد کر دیا۔ ڈائریکٹر جنرل پلانٹ پروٹیکشن فلک ناز نے بتایا کہ سویا بین میں کسی قسم کے حشرات یا مضر گیس کے اثرات نہیں ملے، 15 فروری کو قرنطینہ عملے نے ہرکولیس جہاز پر جا کر امریکا سے درآمدی سویا بین کا تجزیہ کیا اور قرنطینہ جانچ کی، تاہم اس کے نمونوں میں کسی قسم کے زرعی حشرات نہیں پائے گئے۔ فلک ناز نے بتایا کہ سویا بین کی کھیپ کو امریکا سے روانگی سے قبل فاسفین کی گولیوں سے ٹریٹ کیا گیا تھا اور کراچی کی بندرگاہ پہنچنے کے بعد فاسفین کے اثرات ختم ہوچکے تھے، اس لیے کراچی کی بندرگاہ پر آف لوڈنگ سے قبل اس پر کیڑے مار ادویات کا اسپرے نہیں کیا گیا، کیونکہ کراچی بندرگاہ پہنچنے پر اگر زرعی مصنوعات حشرات سے پاک ہوں تو کیڑے مار ادویات کا اسپرے نہیں کیا جاتا۔
خبر کا کوڈ : 845507
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش