0
Saturday 22 Feb 2020 09:58

افغانستان میں متوازی حکومت

افغانستان میں متوازی حکومت
اداریہ
ستمبر 2019ء کے انتخابات کے نتائج فروری 2020ء میں اعلان کیے گئے۔ صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان ماضی کے انتخابات کی طرح اس بار بھی متنازعہ رہے۔ عبداللہ عبداللہ کے اعتراض پر دوبارہ گنتی میں بقول انکے جو بدعنوانیاں اور غیر قانونی اقدامات انجام دیئے گئے، اس کی روشنی میں منصفانہ اور غیر جانبدارانہ نتائج کا امکان ناممکن تھا۔ ڈاکٹر اشرف غنی کے مخالفین کا کہنا ہے کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں امریکی سفیر کو ان ووٹوں تک رسائی تھی اور وہ آزادی سے ان کمروں تک رسائی رکھتے تھے، جہاں دوبارہ گنتی کا عمل انجام پانا تھا۔

عبداللہ عبداللہ کے اعتراضات کے جواب میں اُن اپیلوں اور متنازعہ ووٹوں کو اس انداز سے نہ گنا گیا اور نہ ہی بائیو میٹرک ووٹوں کے علاوہ مینول ووٹوں کو مسترد کیا گیا، جو ڈاکٹر اشرف غنی کی بظاہر اکثریت کا باعث بنے۔ عبداللہ عبداللہ نے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرکے جو اقدامات شروع کیے ہیں، اس کے انتہائی بیانک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ عبداللہ عبداللہ نے متوازی حکومت کی تشکیل کی دھمکی کو عملی جامہ پہناتے ہوئے مختلف صوبوں میں اپنے گورنر تعینات کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ عبداللہ عبداللہ کے ساتھ جنرل عبدالرشید دوستم اور ہزارہ رہنماء خلیلی کا کھل کر ساتھ دینا اس بات کا باعث بن سکتا ہے کہ غیر پشتون علاقوں میں اشرف غنی کی حکومت بے بس ہو جائے۔ پشتوں آبادی میں گہرے اثر و رسوخ کے حامی طالبان بھی اشرف غنی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے۔

اب اگر غیر پشتون علاقوں میں بھی اشرف غنی کی حکومت کا اثر و رسوخ ختم ہوگیا تو افغانستان واضح طور پر دو حصوں یعنی پشتونوں اور غیر پشتونوں میں تقسیم ہوجائیگا۔ افغانستان کی یہ داخلی پیچیدہ صورتحال اور اوپر سے طالبان امریکہ معاہدہ دونوں اپنے اپنے مقام پر نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ جنگ زدہ ملک افغانستان میں اس مرحلے میں اگر سیاسی جماعتوں اور حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو طالبان امریکہ معاہدے کے ساتھ ساتھ بظاہر موجود افغانستان کا کمزور سا جمہوری ڈھانچہ بھی دھڑام سے گر جائیگا۔ افغان قیادت کو بیرونی اشاروں کی بجائے داخلی قوتوں پر بھروسہ کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 846298
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش