QR CodeQR Code

کرونا وائرس ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے

23 Feb 2020 20:01

اسلام ٹائمز: چین جسکی معیشت میں یہ جھٹکا سہنے کی صلاحیت تھی، کی مانند دنیا کے سب ممالک ایسے جھٹکے سہنے کی حالت میں نہیں ہیں۔ صحت کے عالمی اداروں کو اس وائرس کے حوالے سے ایک عالمی فنڈ تشکیل دینا چاہیئے نیز اسکی ویکسین کی تیاری کے عمل کو تقویت دینی چاہیئے، تاکہ اس وائرس کا خاتمہ کیا جاسکے۔ چونکہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق چین بھی ابھی مکمل طور پر اس وائرس کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس وائرس سے اموات کا سلسلہ فی الحال تھما نہیں ہے۔ اسی طرح وہ سیاسی اور معاشی پابندیاں جو کہ مختلف ممالک پر لگائی گئی ہیں، کو اسوقت انسانی بنیادوں پر اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔ کرونا وائرس کے پھیلاو کا مسئلہ ایک انسانی مسئلہ ہے اور اسے سیاسی مسئلہ کے بجائے انسانی بنیادوں پر ہی حل کرنیکی ضرورت ہے۔


تحریر: سید اسد عباس

چین سے پھیلنے والا مہلک کرونا وائرس دنیا کے کئی ممالک کی طرح ایران میں بھی پہنچ چکا ہے، اس وقت تک کی مصدقہ اطلاعات کے مطابق ایران میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد چھے ہے، جبکہ اس سے متاثرہ افراد کی تعداد اٹھائیس بتائی جاتی ہے۔ چین میں کرونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد 2444 بتائی جا رہی ہے جبکہ دنیا بھر میں اس سے درجن بھر افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ایران میں ہونے والی اموات چین کے علاوہ کسی بھی ملک میں کرونا وائرس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ ان ہلاکتوں کے سبب عراق، پاکستان، افغانستان اور ترکی نے ایران کے ساتھ اپنی سرحدوں کو بند کر دیا ہے۔ ایران سے آنے والے زائرین کی چیکنگ کی جا رہی ہے۔ کرونا وائرس کے سبب جاں بحق ہونے والے ایرانی افراد کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ قم شہر یا اردگرد کے شہروں میں سفر کرتے تھے۔ لبنان میں بھی ایران سے لوٹنے والے ایک شہری میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

الجزیرہ کی اطلاعات کے مطابق حکومت ایران نے وائرس سے نمٹنے کے لیے ملک کے متعدد شہروں میں ایک ہفتے کے لیے چھٹیوں کا اعلان کیا ہے، تاکہ وائرس کے پھیلاو کو روکا جاسکے۔ ان شہروں میں قم، مرکزی، گیلان، اردبیل، کرمانشاہ، قزوین، زنجان، مازندران، گلستان، ہمدان، البرز، سمنان، کردستان اور تہران شامل ہیں۔ ایرانی حکومت نے شہریوں پر سفری پابندیاں بھی عاید کر دی ہیں۔ ایران میں رہنے والی شہریوں نے ابتداء میں اگرچہ ان اطلاعات کی تردید کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ کہ ملک میں پارلیمانی انتخابات کو ناکام بنانے کے لیے ایسی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، تاہم اب ایرانی میڈیا خود اس وائرس سے اموات کی تصدیق کر رہا ہے۔ ایرانی حکومت کو فی الحال اس وائرس کے پھیلاو کے مقام کا تعین کرنا ہے، تاہم یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وائرس کسی چینی شہری کے سبب ایران میں آیا ہوگا۔ دوسری جانب چین تاحال اس وائرس کو کنٹرول کرنے سے قاصر ہے۔

اب تک کرونا وائرس کے مریض دنیا کے 33 ممالک میں اطلاع کیے گیے ہیں اور دنیا بھر میں اس وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 2469 بتائی جاتی ہے۔ کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 78،966 ہے جبکہ 23،418 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ جنوبی کوریا اور اٹلی میں اس وائرس کے سبب اموات کی تعداد بالترتیب 6 اور 2 ہے، جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد بالترتیب 602 اور 134 ہے۔ اس وائرس کے بارے میں سازشی تھیوریاں بھی زبان زد عام ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے کہ یہ امریکا کی جانب سے لانچ کیا گیا حیاتیاتی ہتھیار ہے، جس کا مقصد چین کی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے۔ چین کی معیشت کو اس وائرس کے سبب ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور پہنچ رہا ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ چین میں حلال و حرام کی تمیز کے بغیر خوراک کے استعمال کے سبب یہ وائرس پھیلا۔ اسی طرح ایران میں اس وائرس کی پھیلاو کو مدنظر رکھا جائے تو کہا جاسکتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرے میں جہاں حلال و حرام کا لحاظ رکھا جاتا ہے اور صحت و صفائی اس معاشرے کی ترجیحات کا حصہ ہے، اس طرح کے وائرس کا پھیلنا شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے۔

کرونا وائرس کو لے کر سیاست بھی زوروں پر ہے، امریکی میڈیا چین میں زیادہ افراد کے متاثر ہونے کا ڈھنڈورہ پیٹ رہا ہے اور العربیہ ایران میں زیادہ افراد کے جاں بحق ہونے اور متاثر ہونے کی خبریں دے رہا ہے۔ میرے خیال میں یہ وقت ایسی باتوں کا نہیں ہے۔ ہمیں بحیثت انسانی معاشرہ اس وقت اس موذی مرض کے خلاف جنگ لڑنے کی ضرورت ہے۔ انسانی نسل کی بقا کے لیے تمام ممالک کو اپنی سائنسی قوت کا مل کر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی معاشرہ اس وائرس کے سبب معاشی پریشانی سے دوچار ہے تو اس وقت انسانی اقدار کا تقاضا ہے کہ سب ممالک اس کی مدد کریں۔ مجھے گذشتہ دنوں ایران کے میدان آزادی میں ہونے والے روشنیوں کے مظاہرے کو دیکھ کر خوشی ہوئی، جس میں ایرانی حکومت نے چینی حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے میدان آزادی مانیومینٹ پر روشنیوں کے ذریعے چینی جھنڈے آویزاں کیے۔

اقوام متحدہ اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن جو اب تک اس وائرس کے اعداد و شمار پر نظر رکھے ہوئے ہے، کو زیادہ فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ چین جس کی معیشت میں یہ جھٹکا سہنے کی صلاحیت تھی، کی مانند دنیا کے سب ممالک ایسے جھٹکے سہنے کی حالت میں نہیں ہیں۔ صحت کے عالمی اداروں کو اس وائرس کے حوالے سے ایک عالمی فنڈ تشکیل دینا چاہیئے نیز اس کی ویکسین کی تیاری کے عمل کو تقویت دینی چاہیئے، تاکہ اس وائرس کا خاتمہ کیا جاسکے۔ چونکہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق چین بھی ابھی مکمل طور پر اس وائرس کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس وائرس سے اموات کا سلسلہ فی الحال تھما نہیں ہے۔ اسی طرح وہ سیاسی اور معاشی پابندیاں جو کہ مختلف ممالک پر لگائی گئی ہیں، کو اس وقت انسانی بنیادوں پر اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔ کرونا وائرس کے پھیلاو کا مسئلہ ایک انسانی مسئلہ ہے اور اسے سیاسی مسئلہ کے بجائے انسانی بنیادوں پر ہی حل کرنے کی ضرورت ہے۔


خبر کا کوڈ: 846300

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/846300/کرونا-وائرس-ایک-عالمی-مسئلہ-بن-چکا-ہے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org