QR CodeQR Code

کورونا وائرس یا پاکستان کا جعفری وائرس؟

27 Feb 2020 21:04

اسلام ٹائمز: وہ حکومتیں جو کتے کے کاٹے شہری کو انجیکشن نہیں دے سکتیں، جن کے ہوتے ہوئے ایڈز کا مرض کبھی ختم نہیں ہوسکا، ان کی نالائقی و نااہلی کی وجہ سے اسپتال اور قبرستان بہت زیادہ پررونق ہوچکے ہیں، یہ کورونا وائرس کو روکیں گی!؟؟ سب نے اپنی اپنی ناکامیوں سے پاکستانی قوم کی توجہ ہٹانے کے لئے چستی دکھائی۔ اس لئے کورونا وائرس کو وہابی عینک لگاکر جعفری وائرس بناکر بہت زیادہ پھرتیاں دکھائیں گئیں۔


تحریر: محمد سلمان مہدی

دنیا بھر میں اس وقت کورونا وائرس نامی بیماری کے بہانے مختلف محاذوں پر پروپیگنڈا کی جنگ لڑی جا رہی ہے اور اس تبلیغاتی و نفسیاتی جنگ کے مقاصد بھی واضح ہیں۔ البتہ یہ تحریر پروپیگنڈا جنگ کے جھوٹ کے صرف ایک پہلو تک محدود رہے گی، یعنی کورونا وائرس یا پاکستان کا جعفری وائرس؟ مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق کورونا وائرس نامی بیماری پچھلے سال یعنی 2019ء میں چین کے اندر رپورٹ ہوئی۔ خبر رساں ادارے رائٹر کی آج 27 فروری 2020ء کی رپورٹ کے مطابق برازیل، سوئیڈن، ناروے، یونان، رومانیہ اور الجزائر میں بھی پہلی مرتبہ اس بیماری میں مبتلا مریضوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ جمعرات یعنی آج 27 فروری 2020ء کو چین نے 403 نئے مریضوں کی اطلاع دی، جبکہ ایک دن قبل یعنی بدھ کے روز چین نے 406 مریضوں کی خبر دی تھی۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جنوبی کوریا نے کورونا وائرس میں مبتلا مزید 334 مریضوں کی موجودگی کی تصدیق کی ہے اور کل ملا کر جنوبی کوریا میں اب تک کورونا وائرس کے مرض میں مبتلا ایک ہزار پانچ سو انسٹھ کیسز سامنے آچکے ہیں۔ اسی امریکی خبر رساں ادارے کی اسی خبر کے مطابق چین میں کورونا وائرس بیماری کی وجہ سے 2744 اموات ہوچکیں ہیں۔ چین میں کورونا وائرس کے مریضوں کی آج 27 فروری 2020ء کی دوپہر تک کل تعداد 78 ہزار 497 ہوچکی ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی اسی خبر کے مطابق یورپ میں کورونا وائرس کے 440 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ یورپ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا منبع اٹلی کا شمالی علاقہ ہے۔ یاد رہے کہ براعظم افریقہ، براعظم امریکا اور براعظم یورپ میں بھی کورونا وائرس کے مریضوں کی موجودگی رپورٹ ہوچکی ہے۔ اس بیماری کا مبداء اور سب سے زیادہ متاثرہ چین ہے۔ دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ متاثر اس کا پڑوسی ملک جنوبی کوریا ہے اور اسی جنوبی کوریا میں ایک 23 سالہ امریکی فوجی کے بھی اس مرض میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے سی این این کی ایک خبر مورخہ 23 فروری 2020ء کے مطابق جنوبی کوریا کے سرکاری حکام نے اتوار 22 فروری 2020ء کو کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد پانچ بتائی تھی۔ حالانکہ اس وقت تک ایسے مریضوں کی کل تعداد 556 تھی جبکہ اب ڈیڑھ ہزار سے بھی زائد ہوچکی ہے۔ یہاں ایک مختصر وقفہ برائے سوال! کیا جنوبی کوریا میں 22 فروری کو ہونے والی پانچویں موت کے بعد کورونا وائرس بغیر موت کے پھیل رہا ہے!؟

امریکی سرکاری ادارے مراکز برائے روک تھام امراض (CDC) نے یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکا کے اندر کورونا وائرس میں مبتلا 15 مریضوں کی تصدیق کر دی ہے جبکہ کیلفورنیا کے رہائشی امریکی شہری کے بارے میں اچھی طرح چھان بین کے بعد سرکاری ادارے کی رائے یہ ہے کہ اس شہری کا کورونا وائرس میں مبتلا دیگر ممالک سے کسی بھی نوعیت کا کوئی تعلق نہیں پایا گیا، نہ تو مرض میں مبتلا کوئی مریض اسکے قریب رہا۔ لگے ہاتھوں یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکا کے بارے میں بھی سن لیجیے، یہ مرض جسے پاکستان میں بھی فلو کہتے ہیں، یعنی یہی نزلہ زکام کھانسی، بخار، ناک اور گلے میں سوزش، جسم میں درد، سر میں درد اور تھکاوٹ یا بچوں میں الٹیاں اور دست۔۔۔ اس نوعیت کے ڈھائی لاکھ سے بھی زیادہ امریکی مریض شہری امریکا کے اسپتالوں میں علاج کے لئے داخل ہوتے ہیں اور ان میں سے 24 ہزار امریکی مریض شہری مر جاتے ہیں۔ یعنی صرف اس ایک بیماری انفلوئنزا (یعنی فلو) سے یو ایس اے میں اموات کی سالانہ تعداد 24 ہزار ہے۔

کہنے سننے کو بہت کچھ ہے مگر سمجھدار کے لئے اتنی ہی معلومات کافی ہیں۔ ان اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے مادر وطن پاکستان میں کورونا وائرس کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لے لیجیے۔ کیا شہد سے زیادہ میٹھا، سمندر سے زیادہ گہرا اور ہمالیہ سے زیادہ اونچا چین کے کسی چن من پن نام کے کسی مریض کو کسی پاکستانی نے سنا کہ اس کی وجہ سے یہ مرض پاکستان آیا!؟ کیا کسی نے سنا کہ فلاں پاکستانی جو چین میں ملازمت یا کاروبار کرتا تھا، پڑھتا تھا یا سیاحت کرنے گیا تھا، اسکی وجہ سے کورونا وائرس پاکستان میں آیا!؟ چلئے اس سے زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ جس مرض فلو کی وجہ سے تقریباً ہر دوسرا تیسرا پاکستانی مبتلا رہتا ہے، اسکا وائرس یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکا سے پاکستان آیا، کبھی اس کا سنا ہے!؟ ہر دور کا کوئی امریکی صدر، کوئی امریکی وزیر خارجہ، کوئی امریکی وزیر تجارت، کوئی امریکی فوجی افسر، کوئی امریکی سفارتکار، کوئی امریکی سی آئی اے کا اہلکار پاکستان میں فلو کا وائرس ساتھ لایا ہو، کیا یہ خارج از امکان ہے!؟ کیا ایڈز، ٹی بی، کینسر، سمیت مختلف امراض کے اوریجنل سورس پر کبھی اس طرح کا ماحول دیکھا!؟ کیا امریکی و یورپی سگریٹ کمپنیوں اور شراب کی وجہ سے پاکستان میں امراض کے پھیلاؤ پر یوں گھمسان کی جنگ چھڑی!؟ کیا فلو وائرس پر پاکستان میں کسی ڈیوڈ، کسی جوناتھن، کسی جیرڈ، کسی ایلس، کسی مارگریٹ، کسی ہیلری نام سنائی دیا!؟

سوشل میڈیا پر یہ پھرتیاں نہیں دیکھیں ناں!؟ کیونکہ پاکستان میں یہ مرض پہلی مرتبہ دریافت ہونے سے پہلے ہی ایران ملحق تفتان سرحد بند کر دی گئی تھی، کیونکہ غیر ملکی آقاؤں کا حکم پہلے ہی آچکا تھا اور ضرورت ایجاد کی ماں بن گئی۔ رہی سہی کسر یوں پوری ہوئی کہ ایک یحییٰ جعفری بھی ہاتھ لگ گیا۔ یوں کورونا وائرس، پاکستان میں پہلے ایرانی وائرس میں اور بعد میں جعفری وائرس میں تبدیل کر دیا گیا اور اب تو خیر سے سبھی تازہ زائرین کی شناختی پریڈ بھی ہو رہی ہے۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا!؟ تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ یحییٰ جعفری بھی کلیئر ہے، کیونکہ اس میں یہ وائرس نہیں پایا گیا۔ اب ایک سید محمد علی کی باری آگئی ہے، جبکہ ابتدائی طبی رپورٹ میں اس زائر میں بھی اس مرض کی ایک بھی علامت نہیں، مگر ایک منظم انداز میں یہ کھیل شروع کیا گیا۔ کیونکہ فلو زدہ یو ایس اے کے اسرائیل نواز یہودی وزیر تجارت ولبر روس نے پاکستان آنا تھا!؟ کیونکہ ایک اہم عسکری ادارے کا ایک سابق سربراہ جو کہ اب ایک عام پاکستانی شہری ہے، اسے سعودی عرب کے بادشاہ نے بھاری تنخواہ پر ملازمت دے رکھی ہے!؟ حالانکہ مرض کی تصدیق بھی نہیں ہوئی تھی۔ ٹیسٹ رپورٹ بھی نہیں آئی تھی۔ ابتدائی اندازہ ایک فیصد کا تھا۔ مگر پاکستان میں صرف دو مریض دستیاب ہوئے اور اس میں بھی دوسرے کا نام پتہ معلوم نہیں۔ بس ایک جعفری تھا۔ شاید کل تک دوسرا کوئی نقوی، رضوی، عابدی، تقوی، زیدی، حسنی، حسینی، زوار، سامنے آجائے۔

پاکستانیوں میں گھس بیٹھے دشمنوں کے آلہ کاروں کو بے نقاب کرنے کے لئے صرف دو چار نکتے یاد رکھیں۔ سعودی عرب میں ملازمت کرنے والا وہ عام پاکستانی شہری جب عسکری ادارے کا ملازم افسر تھا، تب جی ایچ کیو پر حملہ کس نے کیا تھا!؟ جب وہ عسکری ادارے کا سربراہ تھا، تب آرمی پبلک اسکول میں معصوم بچوں کا سفاکانہ قتل عام کس نے کیا تھا۔ جس بدبخت احسان اللہ احسان نے طالبان ٹی ٹی پی ترجمان کی حیثیت سے اس غیر انسانی قتل عام کا اعتراف کیا تھا، وہ پکڑے جانے کے بعد سزا سے بچ کیسے گیا!؟ وہ سرکاری مہمان خانے سے فرار ہوا یا اسے آزاد کر دیا گیا!؟ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کو کافر کہنے والے، ان کے ہم مسلکوں کی نسل کشی کرنے والے ان تکفیریوں کو پروٹوکول کس لئے!؟ صرف اس لئے کہ وہ امریکی زایونسٹ سعودی اتحاد کے منظور شدہ برانڈ کے پیروکار ہیں!؟

امریکی مغربی بلاک نے چین کے ساتھ اقتصادی جنگ میں پوری دنیا میں کورونا وائرس کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔ امریکی مغربی بلاک کے مسلم عرب سہولت کار حکمرانوں نے ان سے بھی ایک قدم آگے بڑھ کر آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے ایران کی ٹانگ بھی گھسیٹ لی ہے اور تو اور سعودی بادشاہت نے اسی کو بہانہ بناکر عمرہ اور روضہ رسول اکرم (ص) سمیت مکہ مدینہ کے مقامات مقدسہ کے زائرین کے لئے ویزا ہی معطل کر دیا ہے۔ امریکا اور یورپ کے سور کھانے والے شرابیوں اور زانیوں پر ریاض اور جدہ آمد پر تو کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔ فاحشہ سعودی عرب میں گاتیں اور ناچتیں ہیں، مگر پاکستان میں ایک ٹولہ منظم انداز میں کورونا وائرس کو جعفری وائرس بنا چکا ہے۔

وہ حکومتیں جو کتے کے کاٹے شہری کو انجیکشن نہیں دے سکتیں، جن کے ہوتے ہوئے ایڈز کا مرض کبھی ختم نہیں ہوسکا، ان کی نالائقی و نااہلی کی وجہ سے اسپتال اور قبرستان بہت زیادہ پررونق ہوچکے ہیں، یہ کورونا وائرس کو روکیں گی!؟؟ سب نے اپنی اپنی ناکامیوں سے پاکستانی قوم کی توجہ ہٹانے کے لئے چستی دکھائی۔ اس لئے کورونا وائرس کو وہابی عینک لگا کر جعفری وائرس بنا کر بہت زیادہ پھرتیاں دکھائیں گئیں۔ ستائیس فروری کا یادگار دن آل سعود و ٹرمپ کے فکری و ذہنی غلاموں کی اموی خصلت کی نذر ہوگیا۔ تنخواہ حلال ہوگئی!؟ ٹھنڈ پئے گئی!؟؟ یا خدا !، کب صدیقی و فاروقی و عثمانی اس جھنگوی لدھیانوی یزیدی کھیل کو سمجھیں گے اور کب اسے ناکام بنانے کے لئے عملی کردار ادا کریں گے۔ کیا ہماری یہ دعا حسرت ہی رہے گی!؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ریفرنس:
https://www.cbsnews.com/live-updates/coronavirus-outbreak-death-toll-infections-latest-news-updates-2020-02-26/
https://www.reuters.com/article/us-china-health-idUSKCN20L0AF
https://apnews.com/1631a414cfba8ae39dee4b82748b129b
https://en.irna.ir/news/83692020/Coronavirus-death-toll-mounts-to-19-in-Iran
https://en.irna.ir/news/83692209/Iran-Pres-Coronavirus-headquarters-have-final-say-in-fight-against
https://edition.cnn.com/asia/live-news/coronavirus-outbreak-02-23-20-hnk-intl/h_6b63769f974b524f93deeed412d41d1e
https://www.health.ny.gov/diseases/communicable/influenza/fact_sheet.htm
https://www.cdc.gov/media/releases/2020/s0226-Covid-19-spread.html
https://www.upi.com/Top_News/US/2020/02/26/CDC-confirms-first-possible-US-community-transmission-of-COVID-19/3161582777655
/


خبر کا کوڈ: 847208

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/847208/کورونا-وائرس-یا-پاکستان-کا-جعفری

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org