0
Friday 28 Feb 2020 16:09

تہران چیمبر کا ایران اور پاکستان کی تاجر برادری کے مابین رابطوں کو استوار کرنے پر زور

تہران چیمبر کا ایران اور پاکستان کی تاجر برادری کے مابین رابطوں کو استوار کرنے پر زور
رپورٹ: ایس ایم عابدی

تہران چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ٹی سی سی آئی) کے صدر مسعود خوانساری نے معیشت کے مختلف شعبوں میں تجارتی وفود کے مستقل تبادلے اور نمائشوں کے انعقاد کے ذریعے ایران اور پاکستان کی تاجر برادری کے مابین رابطوں کو استوار کرنے پر زور دیا ہے، تاکہ دونوں برادر ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دیا جاسکے۔ کاروباری برادری کو دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے تجارت کو فروغ دینے کی حکمت عملی کا انتظار کرنے کے بجائے مشترکہ طور پر ازخود کوششیں کرنا ہوں گی۔ یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کہی۔ اس موقع پر ایران کے قونصل جنرل احمد محمدی، کے سی سی آئی کے صدر آغا شہاب احمد خان، سینیئر نائب صدر ارشد اسلام، نائب صدر شاہد اسماعیل اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔ مسعود خوانساری نے کہا کہ تہران چیمبر اور کراچی چیمبر کو تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے، باقاعدہ بات چیت کرنے کے علاوہ مختلف ایرانی اور پاکستانی کمپنیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کرنے پر توجہ دینا ہوگی۔

انہوں نے پاکستان کے قومی خزانے میں کراچی کے 70 فیصد سے زائد ریونیو کا حصہ دار ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تہران بھی ایران کی معیشت میں 50 سے 60 فیصد ریونیو کا حصہ دار ہے، لہٰذا تہران اور کراچی چیمبرز پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ پابندیوں کی وجہ سے ایران نے اپنی مدد آپ کے تحت مصنوعات کی تیاری اور خدمات پر توجہ دی ہوئی ہے اور علاقائی و پڑوسی ملکوں کے ساتھ باہمی تجارت کو بہتر بنانے کے لئے بھی سخت محنت کی ہے، تاکہ ایران کی معیشت کو برقرار رکھا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزی اعداد و شمار کے مطابق دونوں برادر ملکوں کے مابین تجارتی حجم 1.5 ارب ڈالر کے قریب ہے، لیکن بشمول غیر دستاویزی تجارت اور غیر سرکاری مجموعی اعداد و شمار کے مطابق یہ تجارت 3 سے 4 ارب ڈالر کے درمیان پہنچ چکی ہے۔ ایران کا تجارتی حجم عراق کے ساتھ 13 ارب ڈالر اور یو اے ای کے ساتھ 10 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، اسی طرح ترکی اور دیگر ممالک کے ساتھ بھی خاطر خواہ تجارت ہو رہی ہے، ہم پاکستان کو بھی تجارتی حجم کے لحاظ سے اسی سطح پر دیکھنا چاہتے ہیں، جیسا کہ ایران عراق اور یو اے ای کے ساتھ لطف اندوز ہو رہا ہے۔

مسعود خوانساری نے کے سی سی آئی کے صدر کی جانب سے دونوں ملکوں کے درمیان مختلف ایم او یوز پر دستخط سے متعلق ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایم او یوز پر دستخط کرنا اہم ہے، لیکن دونوں ملکوں کی تاجر برادری کو بھی تجارت کو فروغ دینے میں دلچسپی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، دونوں ملکوں میں سرمایہ کاری و تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے بہت مماثلت اور مواقع موجود ہیں، اس حوالے سے دونوں ملکوں کے چیمبرز کو اچھی شہرت کی حامل کمپنیوں کی معلومات ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ کرنا چاہیئے، جبکہ مختلف ڈیلز پر کی پیش رفت پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کراچی چیمبر سے درخواست کی کہ وہ رمضان المبارک کے بعد اعلیٰ سطح وفد ایران بھیجے، تاکہ تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون کی نئی راہیں تلاش کی جاسکیں اور مختلف طریقوں پر تبادلہ خیال بھی کیا جاسکے کہ کس طرح تجارتی رکاوٹوں کو دور کیا جاسکتا ہے۔

اس موقع پر کراچی میں متعین ایران کے قونصل جنرل احمد محمدی نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے مابین تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے ایرانی قونصلیٹ کا کمرشل سیکشن بہت کوششیں کر رہا ہے، ایرانی تاجروں کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لئے کراچی کی تاجر برادری کو آگے آنا ہوگا، آپ کو ابتدا میں کچھ پریشانیوں کا سامنا ہوسکتا ہے، لیکن یقینناً آپ ان سے نمٹنے میں کامیاب ہوں گے اور دوطرفہ تجارت کو بہتر بنانے کے قابل ہوجائیں گے، جو یقینی طور پر ایران اور پاکستان کے لئے جیت ہی جیت کی صورتحال پیدا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایرانی حکومت کے نمائندے کی حیثیت سے ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مسائل کو حل کریں، لہٰذا میں یقینی طور پر آپ کی مدد کروں گا اور دونوں برادر ملکوں کے مابین تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کروں گا۔

قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر آغا شہاب احمد خان نے خیر مقدمی کلمات میں کہا کہ دونوں برادر ملکوں کی تاجر برادری معیشت کے مختلف شعبوں میں تجارت و سرمایہ کاری کی نئی راہیں تلاش کرے۔ انہوں نے 2016ء سے پاکستان اور ایران کے مابین 6 ایم او یوز کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان ایم او یوز پر زیادہ پیش رفت نظر نہیں آئی، لہٰذا دونوں ملکوں کی تاجر برادری کو زیادہ سے زیادہ تعاون کرنا ہوگا۔ انہوں نے پاک ایران تجارتی تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستانی تاجر و سرمایہ کاروں کے لئے ایران کے ڈیری، لائیو اسٹاک، گوشت و بیوریج کے شعبوں میں بہت زیادہ مواقع موجود ہیں، دونوں ملکوں کو مسابقتی و تقابلی فوائد والی اشیاء کا انتخاب کرنا چاہیئے، پاکستان ایران کو گندم، چینی، چاول اور پھل برآمد کرسکتا ہے، ایران نے 5 لاکھ ٹن چاول پاکستان سے درآمد کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور جلد سے جلد ترسیل کا طریقہ کار وضع کرنے پر زور دیا ہے، پاکستان ایران سے ایندھن کی ضروریات بھی پورا کرسکتا ہے، کیونکہ وہ خطے کا ایک بڑا کھلاڑی ہے۔

انہوں نے کوئٹہ سے تافتان کے راستے دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لئے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مستقل بنیاد پر ای سی او کنٹینر ٹرین سے دونوں ملکوں کے مابین کارگو اور ٹرانزٹ سہولیات کو فروغ حاصل ہوگا، کوئٹہ اور گلگت سے مشہد براہ راست خصوصی پروازوں کا آغاز بھی دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کا ممکنہ راستہ ہے، اس ضمن میں ایران ایئر پاکستان میں پروازوں کا دوبارہ آغاز کرے۔ کے سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان باہمی تجارت کو فروغ دینے میں بینکنگ چینلز کی کمی سب سے بڑی رکاوٹ ہے، لہٰذا دونوں ملکوں کے مابین بینکنگ چینلز کو فعال بنانے کی ضرورت ہے، جس سے تجارت میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ تجارت کو فروغ دینے کے نقطہ نظر کے تحت پاکستان اور ایران کو 10 مسلم اکثریتی ممالک کے مابین قائم اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کو فعال بنانے پر کام کرنا ہوگا، بصورت دیگر علاقائی تعاون برائے ترقی (آر سی ڈی) کے خطوط پر کم ممالک کے ساتھ ایک اضافی ادارہ تشکیل دیا جائے، جو 1979ء میں تحلیل ہوگیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 847314
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش