0
Saturday 29 Feb 2020 11:01

کرونا وائرس، خوف کیساتھ نفرت بھی پھیلائی جا رہی ہے

کرونا وائرس، خوف کیساتھ نفرت بھی پھیلائی جا رہی ہے
تحریر: تصور حسین شہزاد

جب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انڈیا سے ہو کر گیا ہے، بھارتی مسلمانوں پر تو گویا قیامت ٹوٹ پڑی ہے۔ مسلم کشی کے واقعات اس تسلسل کیساتھ بڑھ گئے ہیں، جیسے ٹرمپ ہی انڈیا کو ہدایت کر گیا ہو کہ مسلمانوں کی تباہی و بربادی کر ڈالو۔ یہی وجہ ہے کہ جلاو گھیراو کیساتھ ساتھ اب تیزاب گردی کے واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں، مساجد اور گھروں کو جلایا جا رہا ہے، مسلمان سہمے ہوئے ہیں، شدت پسند گروہ گلیوں، بازاروں میں بے مہار پھر رہے ہیں، مگر مغربی میڈیا نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ کو انڈیا میں روتے، چیختے، جلتے، مار کھاتے مسلمان دکھائی نہیں دیتے۔ ایسے لگتا ہے کہ انہیں صرف ایران اور پاکستان کے درمیان نفرت پھیلانے کا ہدف دیا گیا ہے اور اس کام میں مغربی میڈیا بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔ ایران میں موجود پاکستانی زائرین کے حوالے سے ایسے بے پر کی اُڑائی جا رہی ہیں کہ جیسے ایران پاکستان کا دشمن ہے۔

کرونا وائرس کا خوف تو بہرحال موجود ہے، لیکن اب اس کی آڑ میں نفرت بھی پھیلائی جا رہی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارہ اس حوالے سے پیش پیش دکھائی دیتا ہے۔ کرونا وائرس صرف ایران میں ہی نہیں پھیلا، بلکہ چین کے باہر 51 ممالک میں پھیل چکا ہے، جن میں بھارت، سعودی عرب، جنوبی کوریا، جاپان، برطانیہ، لبنان، متحدہ عرب امارات، اسرائیل، مصر، کینیڈا، اٹلی، افغانستان، عمان، بحرین، عراق، کویت، سوئزر لینڈ، آئس لینڈ، نائجیریا، میکسیکو، نیوزی لینڈ، بیلاروس، نیدرلینڈ سمیت دیگر ممالک شامل ہیں۔ ایران میں کرونا کی بجائے مغربی میڈیا کا نشانہ ایران کا مقدس شہر قم ہے۔ قم کو مذہبی اور علمی حوالے سے دنیا بھر میں اہم مقام حاصل ہے، جبکہ ایرانی حکومت کو استعمار کی ہر سازش کا توڑ بھی قم سے ہی ملا، یہی وجہ ہے کہ قم خصوصی طور پر اسلام دشمن قوتوں کا نشانہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈاکٹر ٹیڈروس واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ اگرچہ چین کے باہر اس وائرس سے متاثر ہونیوالوں کے تعداد نسبتاً کم ہے، لیکن انفکیشن کی صورتحال تشویشناک ہے، ڈاکٹر ٹیڈوروس کہتے ہیں لیکن ہمیں تشویش اس پر ہے کہ بہت سے کیسز کا براہ راست اس مرض سے واضح تعلق نظر نہیں آتا، جبکہ ٹریول ہسٹری یا تصدیق شدہ کیسز کی تاریخ، لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور دیگر ممالک کی جانب سے اس مرض کو پھیلنے سے روکنے کیلئے اب بھی مزید اقدامات کئے جا سکتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی اس رپورٹ کے باوجود مغربی میڈیا نے ایران کو نشانہ بنا رکھا ہے۔ ایسی بے بنیاد اور لغو رپورٹس شائع کی جا رہی ہیں، جن کی بنیاد پر مسلمانوں میں نفرت کو ہوا دی جا رہی ہے۔ ایران میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے اینگلنگ کرکے ایسے ایسے بیانات پیش کئے جا رہے ہیں، جیسے پاکستانی ایران میں اچھوت ہوں۔ ایرانیوں کا پاکستانیوں کیساتھ ایسا رویہ دکھایا جا رہا ہے جیسے ایران میں کرونا وائرس پھیلانے والے ہی پاکستانی ہوں۔

مشہد کے حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ "مشہد میں شیعوں کے آٹھویں امام کا حرم ہے" حالانکہ امام رضا علیہ السلام صرف شیعوں کے امام نہیں، بلکہ تمام مکاتب فکر انہیں اپنا امام مانتے ہیں اور سلسلہ امامت کے آٹھویں تاجدار ہیں، جس سے کوئی بھی مسلمان انکار نہیں کرتا۔ لیکن مغرب کی اسلام دشمنی بھی تو کوئی شے ہے، جو انہیں چین نہیں لینے دیتی، یہی وجہ ہے کہ امام رضا علیہ السلام کو محدود کرکے صرف شیعوں کا امام ظاہر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں لکھا گیا کہ پاکستانی زائرین ہوٹلوں میں محصور ہیں۔ دوسری جانب لکھا گیا ایرانی پاکستانیوں کیساتھ ہاتھ نہیں ملاتے اور ایرانی حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے کہ پاکستانیوں کو سرائے میں نہ ٹھہرایا جائے۔ جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے۔ ایک جانب ہوٹلوں اور سرائے میں نہ ٹھہرانے کا جھوٹا نوٹیفکیشن بتا رہے ہیں، تو دوسری جانب "ہوٹلوں میں محصور" ہونے کا بھی لکھ رہے ہیں۔ یہ کھلا تضاد مغربی میڈیا کی جھوٹی رپورٹ کا پول کھول رہا ہے۔

اسی رپورٹ میں لکھا گیا کہ ایرانی کہتے ہیں "آپ جائیں ہمارے دروازے کھلے ہیں، مگر خود پاکستانیوں نے سرحد بند کر رکھی ہے" وہیں ساتھ یہ لکھ رہے ہیں کہ مشہد سے زاہدان جانیوالے زائرین کے 4 بسوں کے قافلے کو روک لیا گیا۔ ایسی جھوٹ اور بے بنیاد رپورٹ تضادات کا مرقع ہے۔ مغربی میڈیا جتنی مرضی بے بنیاد رپورٹس شائع کرلے، ایران اور پاکستان کے عوام کے درمیان محبت کو ختم نہیں کرسکتا۔ یہ امت مسلمہ جسد واحد ہے، ہمارے دکھ، درد مشترک ہیں۔ ہم مشکل کی ہر کھڑی میں ایک دوسرے کیساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ ان شاء اللہ یہ وحدت برقرار اور ہمیشہ قائم و دائم رہے گی۔ میڈیا کی یہ بے بنیاد یلغار اس بھائی چارے اور دوستی میں دراڑ نہیں ڈال سکے گی۔ یہ وائرس صرف ایران میں نہیں پھیلا ہوا، بلکہ دیگر مسلم ممالک جن میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، عمان، کویت، عراق، بحرین سمیت دیگر شامل ہیں، مگر پروپیگنڈہ صرف ایران کیخلاف ہی کیا جا رہا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس وائرس کی آڑ میں اطلاعات نہیں نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 847442
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش