0
Sunday 1 Mar 2020 10:29
بڑے بے آبرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے

افغانستان، بھاری نقصان کے بعد امریکہ نے رختِ سفر باندھ لیا

افغانستان، بھاری نقصان کے بعد امریکہ نے رختِ سفر باندھ لیا
رپورٹ: ابو فجر لاہوری

ہفتے کے روز دوحہ میں امریکا اور طالبان کے مابین طے پانے والے معاہدے کے بعد افغان سرزمین پر 2 دہائیوں سے جاری جنگ اپنے خاتمے کی جانب بڑھ رہی ہے، تاہم ان برسوں میں امریکا کو بھاری مالی و جانی نقصان اُٹھانا پڑا اور اس کا سپرپاور کا زعم خاک میں مل گیا۔ افغانستان میں 19 سال تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران ایک لاکھ افغانوں اور 35 سو اتحادی فوجیوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ امریکا کو مجموعی طور پر 2 ہزار ارب ڈالر کا مالی نقصان اُٹھانا پڑا۔ دوسری جانب دہائیوں سے جنگی تباہ کاریوں کا شکار افغانستان مزید تباہ حالی کا شکار ہوا۔ اس عرصے میں ایک لاکھ افغان شہریوں کا جانی نقصان ہوا، جن میں خواتین اور بجے بھی شامل ہیں۔

2001ء میں نائن الیون کے واقعات کے بعد امریکا نے افغانستان میں اس واقعے کے ذمے داران کو کیفر کردار تک پہنچانے کا جواز بنا کر اپنے اتحادیوں کیساتھ جنگ کا آغاز کیا۔ چند ماہ بعد ہی طالبان حکومت ختم ہوگئی اور اسامہ بن لادن سمیت القاعدہ کی دیگر قیادت پاک افغان سرحدی علاقوں میں رُوپوش ہوگئی۔ امریکا نے جنگ کو طول دیتے ہوئے افغانستان میں قیام بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ امریکا کا ساتھ دینے والے بین الاقوامی اتحاد نے 2014ء میں اپنی افواج کو واپس بلانا شروع کر دیا اور اپنی سرگرمیاں صرف افغان فوج کی تربیت تک محدود کر دیں۔ افغان طالبان 2001ء میں پسپا ہونے کے بعد دوبارہ منظم ہونا شروع ہوئے اور رفتہ رفتہ ان کی کارروائیوں میں تیزی آںے لگی۔

2019ء کے صرف آخری چار ماہ میں افغان طالبان نے 8 ہزار 204 حملے کیے، جو ایک دہائی میں اس دورانیے میں ہونیوالی سب سے زیادہ کارروائیاں تھیں۔ کارروائیوں کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گذشتہ ایک برس میں امریکی ایئر فورس نے 7 ہزار 423 بم اور میزائل داغے جو 2006ء کے بعد سے سب سے زیادہ تعداد بنتی ہے۔ گذشتہ برس برطانوی خبر رساں ادارے کی یہ رپورٹ سامنے آئی کہ افغانستان کے 70 فیصد علاقوں میں طالبان اپنے قدم جما رہے ہیں۔ گذشتہ پانچ برسوں میں افغان سکیورٹی فورس کے 50 ہزار سے زائد اہلکاروں کی ہلاکتیں ہوئیں اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ نیٹو افواج کے 3 ہزار 550 فوجی ہلاک ہوئے، جن میں 24 سو امریکی تھے جبکہ 20 ہزار امریکی فوجی زخمی ہوئے۔

امریکہ کی افغانستان میں موجودگی کا خرچ اتحادیوں نے اُٹھایا، تاہم اس کے باوجود امریکی معیشت بُری طرح متاثر ہوئی اور وائٹ ہاوس کو اپنی ہی ریاستوں میں کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے، جسے بچانے کیلئے اور مزید نقصان سے بچنے کیلئے اب امریکہ نے مشرق وسطیٰ سے بھی اپنے پاوں سمیٹنا شروع کر دیئے ہیں۔ امریکہ کے واپسی کے فیصلے میں شدت جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد آئی ہے، جس کے بعد ایران نے اعلان کیا تھا کہ وہ امریکہ سے سخت انتقام لے گا۔ اس انتقام کا سرفہرست نقطہ یہی ہے کہ امریکہ خطے سے نکل جائے، جس پر اب عملدرآمد ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ خطے سے امریکی انخلاء کے بعد اب توقع کی جا سکتی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہو جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 847648
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش