0
Thursday 5 Mar 2020 11:40

اسرائیل میں پے درپے انتخابات اور اختلافات

اسرائیل میں پے درپے انتخابات اور اختلافات
اداریہ
 غاصب صہیونی حکومت اسرائیل آج کل انتخابات کی زد میں ہے۔ گذشتہ چند ماہ میں اسرائیل میں تین پے در پے انتخابات ہوچکے ہیں۔ لیکن کسی پارٹی کو اکثریت نہیں مل رہی، جس کی وجہ سے کوئی جماعت بھی حکومت تشکیل دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ اسرائیل میں اس حوالے سے پہلے انتخابات 9 اپریل 2019ء میں ہوئے۔ دوسرے ستمبر 2019ء اور تیسرے حال ہی میں دو مارچ کو ہوئے۔ ان تینوں انتخابات میں بنیامین نتن یاہو سمیت کسی جماعت کو اکثریت نہیں مل سکی ہے۔ جس کی وجہ سے عنقریب چوتھا الیکشن بھی متوقع ہے۔ دو مارچ کے انتخابات میں دائیں بازو کی نتن ہایو پارٹی لیکوڈ پارٹی کو 58 بائیں بازو کے اتحاد یعنی بلیو اینڈ وائٹ اتحاد کو 55 اور لیبرمین کی حمایت ’’اسرائیل مائی ہوپ‘‘ کو سات نشستیں ملی ہیں۔

عرب اتحاد کو 15 نشستیں ملی ہیں۔ مجموعی نتائج گذشتہ انتخابات کے نتائج سے ملتے جلتے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان نتائج کے بعد بھی بنیامین نتن یاہو کے لیے حکومت بنانے کے امکانات کم ہیں۔ 120 کے ایوان میں نتن یاہو کو اپوزیشن کے ساتھ ملانا ضروری ہے، جبکہ دونوں کے درمیان اختلافات کی خلیج اتنی گہری ہے کہ دونوں کا ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا ناممکن نظر آتا ہے۔ عرب اتحاد کی نشستوں میں البتہ ہر انتخابات میں اضافہ ہوا۔ مثلاً نو اپریل کے انتخابات میں انہیں دس نشستیں ملی تھیں۔ سترہ ستمبر کو 13 اور دو مارچ کے انتخابات میں 15 نشستوں میں تبدیل کیا ہے، جو صہیونی اخبار یا آرٹض کی نگاہ میں ایک بھونچال سے کم نہیں۔

اسرائیل اس وقت داخلی سیاسی اختلافات کا شکار ہے۔ کسی جماعت کو عوام کی اکثریت حاصل نہیں اور اسرائیلی سیاسی جماعتوں میں جو رسہ کشی جاری ہے، اُس نے اسرائیل کے سیاسی مستقبل کو شدید بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ نتن یاہو پر مالی بدعنوانیوں کے مقدمات چل رہے ہیں، جس نے بائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد کو مایوسی سے دوچار کر رکھا ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی عوام کے لیے مسلسل انتخابات ایک مذاق بنتے جا رہے ہیں۔ اگر سیاسی افراتفری کا یہی عالم رہا تو غاصب صہیونی حکومت اندرونی خلفشار کا شکار ہوسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 848635
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش