0
Wednesday 11 Mar 2020 14:19

کیا باپ بیٹے کی رخصتی قریب ہے؟

کیا باپ بیٹے کی رخصتی قریب ہے؟
اداریہ
مقدس سرزمینِ حجاز، جسکا نام آلِ سعود نے اپنے خاندان کے ساتھ منسوب کر کے اسلامی تاریخ کو مسخ کیا ہے، آج سیاسی تبدیلیوں کے دہانے پر ہے۔ ریاض اور مکہ مدینہ سے جو خبریں آ رہی ہیں، اس میں تشویش ہی تشویش ہے۔ بیس سے زائد بااثر شہزادے گرفتار کیے جا چکے ہیں، محلوں اور ایوانوں میں خوف و ہراس کی کیفیت طاری ہے۔ بن سلمان کی اپنے چچا احمد بن عبدالعزیز اور چچازاد، نائف خاندان سے اقتدار کی لڑائی آخری مرحلے میں ہے۔ فوج الرٹ ہے اور بعض افواہوں کے مطابق بن سلمان اور شاہ سلمان کی حفاظت ایک مسلمان ملک کی فوج کے سپرد کر دی گئی ہے۔ ان محلاتی سازشوں کا انجام کیا ہو سکتا ہے، اس پر کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ اقتدار کی اس رسہ کشی میں واشنگٹن خاموش، لیکن ایسا تماشائی ہے، جس نے دونوں کھلاڑیوں پر ہاتھ رکھا ہوا ہے۔ بن سلمان جیت گیا تو ڈونالڈٹرامپ اور انکے داماد کوشنر کی کامیابی ہے اور اگر نائف خاندان اقتدار پر قابض ہو گیا تو امریکی وزارت خارجہ کی کامیابی ہے۔

امریکہ کے لیے یہ کھیل ’’ون ون‘‘ صورتحال کی حیثیت رکھتا ہے۔ دوسری طرف اس میں کوئی رائے نہیں کہ شاہ سلمان نے اپنے بیٹے بن سلمان کو ولی عہد بنا کر آلِ سعود خاندان کے اندر جس روایت شکنی کی بنیاد ڈالی تھی، اسکا نتیجہ ضرور برآمد ہونا تھا، اسکے ساتھ ساتھ بن سلمان نے اقتدار ہاتھ میں لیکر جسطرح اسرائیل سے تعلقات کی پینگیں بڑھائی تھیں اور یمن کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا اور یمنی مجاہدین نے جس تاریخی ردعمل اور استقامت کا اظہار کیا اُس نے بن سلمان اور شاہ سلمان کے اقتدار کی چولیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔ سعودی عرب کے پاس اب فرار، اسارت اور انصار اللہ کی شرائط قبول کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں۔ غرور کا سر نیچا ہونے کی مثال دنیا نے یمن میں مشاہدہ کی ہے۔

سعودی عرب کے ایک فوجی جرنیل احمد عسیری نے یمن پر حملے کے وقت دعویٰ کیا تھا کہ یہ جنگ زیادہ سے زیادہ تین دن سے ایک ہفتے تک ختم ہوجائیگی۔ لیکن اب یہ جنگ پانچویں سال میں داخل ہو رہی ہے اور سعودی عرب اپنے تمام اتحادیوں کی بھرپور حمایت کے باوجود مسلسل شکست کھا رہا ہے۔ بہرحال حجاز کی سرزمین ایک تبدیلی کی متقاضی ہے، لیکن اقتدار کی محمد بن سلمان تک منتقلی اس مقدس سرزمین کے مسائل و مصائب کا کامیاب حل نہیں۔ حجاز کی مقدس سرزمین کو ایک ایسی تبدیلی کی ضرورت ہے جو امریکہ، اسرائیل سے آزاد ہو۔ حرمین شریفین کو ایسے خادمین کی ضرورت ہے جو عالم اسلام کےاتحاد، ترقی، اور قوت و طاقت میں اضافے کا باعث بنیں۔ آلِ سعود کا بن سلمان ہو یا بن نائف امریکہ کا ہی پیادہ شمار ہوگا۔ حجاز کو ایک بت شکن کی ضرورت ہے، جو مقدس سرزمین پر موجود، دورِ حاضر کے بتوں کو گرا کر لاالہ اللہ اور پرچم توحید کو بلند کرے۔
 
خبر کا کوڈ : 849690
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش