1
Wednesday 11 Mar 2020 23:41

سعودی عرب میں طاقت کی جنگ اور امریکہ کی ڈبل گیم

سعودی عرب میں طاقت کی جنگ اور امریکہ کی ڈبل گیم
تحریر: علی احمدی

کچھ دن ہوئے سعودی عرب میں عرب شہزادوں کے درمیان اقتدار کے حصول کی جنگ اپنے عروج کو پہنچ چکی ہے۔ سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے چچا احمد بن عبدالعزیز اور سابق ولیعہد محمد بن نایف سمیت بڑی تعداد میں شہزادوں اور سکیورٹی و فوجی افسران کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان پر بغاوت کی کوشش کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ اس مسئلے کا جائزہ لیتے وقت دو اہم نکات ایسے ہیں جنہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ پہلا نکتہ اس خفیہ اطلاع سے مربوط ہے جو بیعت کونسل کے اندر سے سعودی عرب کے جوان اور جاہ طلب ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان تک پہنچائی گئی ہے۔ جبکہ دوسرا نکتہ ان پیغامات سے متعلق ہے جو امریکہ نے بیعت کونسل کے گھاگھ اور تجربہ کار رکن شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کو بھیجے ہیں اور ان میں شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کو سعودی فرمانروا ملک سلمان بن عبدالعزیز اور ان کے بیٹوں کے خلاف بغاوت کا گرین سگنل دے کر اس کام پر اکسایا گیا ہے۔ مذکورہ بالا نکات کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نیز شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کی جانب سے حالیہ چند دنوں میں انجام پانے والے اقدامات کا منشا امریکہ ہے۔

البتہ توجہ رہے کہ ضروری نہیں دونوں فریقین کو ان اقدامات کی جانب دھکیلنے والا امریکی سورس ایک ہی ہو بلکہ دو مختلف سورس ہو سکتے ہیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ دونوں امریکی ہیں۔ پہلے سورس نے شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کیلئے ایک حمایتی پلان تشکیل دیا جس کا مقصد بیعت کونسل میں کچھ خاص سرگرمیاں شروع کروانا تھا۔ جبکہ دوسرے سورس نے سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کیلئے منصوبہ بندی کر رکھی ہے جس کا مقصد شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کی فعالیت کو کاونٹر کرنا ہے۔ یہ تجزیہ پیش کرنے والے میڈیا ذرائع کا دعوی ہے کہ انہوں نے اپنی معلومات قاہرہ میں موجود امریکی سفارت خانے سے حاصل کی ہیں۔ یہاں یہ اہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ امریکہ نے سعودی عرب سے متعلق ایسے دو بظاہر متضاد منصوبے کیوں شروع کئے ہیں اور اس کے پیچھے کیا مقاصد پوشیدہ ہیں؟ احمد بن عبدالعزیز اور سعودی ولیعہد محمد بن سلمان دونوں نے امریکہ کی جانب سے گرین سگنل موصول ہونے پر اپنی اپنی فعالیت کا آغاز کیا ہے۔ پہلے احمد بن عبدالعزیز نے کچھ مشکوک سرگرمیاں انجام دیں اور اس کے بعد شہزادہ محمد بن سلمان نے خفیہ اطلاع ملنے پر سختی سے ردعمل ظاہر کیا اور ان سمیت کئی اعلی سطحی شہزادوں اور عہدیداروں کو گرفتار کر لیا۔

انٹیلی جنس اور سفارتکاری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی حکام کی جانب سے دو سعودی شہزادوں کو متضاد احکامات جاری کرنے کی اصل وجہ امریکہ کی دوغلی پالیسی نہیں بلکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ سعودی عرب کے موجودہ سیاسی نظام میں انارکی اور انتشار پیدا کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ اگرچہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب سے بہت اچھے تجارتی تعلقات استوار کر رکھے ہیں لیکن دوسری طرف امریکی حکام نے سعودی عرب کے اندر یہ خطرناک کھیل شروع کر رکھا ہے۔ امریکہ نے یہ کھیل ایسے وقت شروع کیا ہے جب پوری دنیا کرونا وائرس کی لپیٹ میں ہے اور سب کی توجہ اس تیزی سے پھیلتے وائرس سے مقابلے پر مرکوز ہو چکی ہے۔ دوسری طرف سعودی عرب کی اندرونی صورتحال بھی انتہائی غیر مستحکم اور متزلزل ہے۔ سعودی عرب اس وقت شدید اقتصادی بحران کا شکار ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان چوتھی بار مسلح افواج میں بھرتی کی کال دینے والے ہیں۔ اس سنگین اقتصادی بحران کی ایک وجہ آل سعود رژیم کی جانب سے یمن کے خلاف تھونپی گئی جنگ ہے۔ گذشتہ کئی سالوں سے سعودی عرب اور اس کے اتحادی یمن کے خلاف جنگ میں اربوں ڈالر خرچ کر چکے ہیں جبکہ زمینی حقائق سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اب تک اپنا کوئی مقصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

مندرجہ بالا مطالب کے پیش نظر توقع کی جا رہی ہے کہ سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کیلئے مغربی طرز کی اصلاحات انجام دیں گے جس کے نتیجے میں ملک کا مذہبی طبقہ ان سے شدید ناراض ہو جائے گا۔ اس ناراضگی کا اظہار عوامی احتجاج اور مخالفین کی تعداد میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہو گا۔ سعودی عرب کے دوست ممالک جیسے اردن اور مصر میں موجود تحقیقاتی مراکز نے پیشن گوئی کی ہے کہ مستقبل قریب میں سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنے مخالفین کی گرفتاری کے عمل میں تیزی لائیں گے اور مزید شہزادوں اور فوجی و سکیورٹی افسران کو گرفتار کیا جائے گا۔ خاص طور پر ان شہزادوں کی گرفتاری کی توقع کی جا رہی ہے جو فوج یا کسی سکیورٹی ادارے میں اعلی عہدوں پر فائز ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں شہزادہ محمد بن سلمان کی ممکنہ فرمانروائی کیلئے خطرہ تصور کیا جا رہا ہے۔ ان تمام اقدامات کا مقصد شہزادہ محمد بن سلمان کی بادشاہت کا راستہ ہموار کرنا ہے۔ اسی طرح یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے حد سے زیادہ سخت اقدامات اور شدت پسندی کا نتیجہ ملک میں بڑے پیمانے پر عدم استحکام اور انتشار کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 849793
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش