0
Friday 13 Mar 2020 07:24
پاکستان میں تعلیم کا بھرم مدارس کے دم سے ہے، مولانا انوار الحق

دارالعلوم جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کی سالانہ تقریب دستار بندی

استعماری ایجنڈا پاکستان پہ مسلط نہیں ہونے دیں گے، مولانا حامد الحق
دارالعلوم جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کی سالانہ تقریب دستار بندی
رپورٹ: آئی اے خان 

اسلام ٹائمز۔ جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں سالانہ دستار بندی اور ختم بخاری کی مرکزی تقریب کا انعقاد آج نماز ظہر کے بعد کیا گیا۔ دستار بندی اور ختم بخاری شریف کی اس سالانہ مرکزی تقریب میں ملک کے مختلف شہروں میں قائم مدارس کے سینکڑوں اساتذہ اور اہلسنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے علماء سمیت ہزاروں طلبہ اور دینی و مسلکی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے شرکت کی۔ دارالعلوم حقانیہ کی سالانہ دستار بندی تقریب سے دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم مولانا انوار الحق، نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی، مشائخ دارالعلوم مولانا مغفور اللہ بابا جی، مولانا عبدالحلیم دیر، مولانا مفتی سیف اللہ، شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس، مولانا عزیز الرحمن ہزاروی، مولانا عبدالقیوم حقانی، مولانا سید یوسف شاہ سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ تقریب میں مولانا فضل الرحمان کے بیٹے اسجد محمود نے خصوصی شرکت کی۔ اس دوران جامعہ حقانیہ کے پندرہ سو سے زائد طلباء اور حفاظ کی دستار بندی کی گئی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم مولانا انوار الحق نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے اور اس کے ٢٢ کروڑ غیور عوام کسی بھی صورت میں اس سرزمین پاک کو امریکہ اور مغرب کے ایما پر لبرل اور سیکولر مقاصد کے لئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام مسائل اور بحرانوں کا حل شریعت محمدی کا نفاذ ہے۔ مولانا انوار الحق نے کہا کہ اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں۔ مولانا انوار الحق نے کہا کہ دینی مدارس سے مسلمانوں کا تشخص اور اسلامی شعور زندہ ہے، اس شعور، خودداری، جذبہ حریت اور اپنے تہذیب اور مذہب کا دفاع ہی مسلمانوں کا اصل سرمایہ ہے جو ان مدارس کی تعلیم کا مرہون منت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مغرب کو یہی چیز کھٹک رہی ہے اور وہ مدارس کا نظام تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے۔

مولانا انوار الحق کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں دینی حمیت اور غیرت اسلامی سے عاری حکمران ہیں جو کہ مغرب کے ایجنڈے پر کار فرما ہیں اور نام نہاد دہشت گردی کا سارا ملبہ دینی مدارس اور جہاد پر ڈال رہے ہیں حالانکہ اسی جذبہ جہاد و حریت نے پچھلے سو سال کے قلیل مدت میں برطانوی سامراج اور سوویت یونین کے سرخ سامراج اور اب دنیا کے سب سے بڑے سامراجی طاقت امریکہ کا بت توڑ کر مسلمانوں کو فتح سے ہمکنار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ حکمرانوں کو مدارس خانقاہوں سے وابستہ افراد، آئمہ کرام، خطباء اساتذہ و طلبہ سب دہشت گرد نظر آرہے ہیں جبکہ اس امت کا اصل سرمایہ یہی افراد اور ادارے ہیں۔ ننگ دین، ننگ ملت حکمرانوں کا بس چلے تو چاندی کے پلیٹ میں اپنی غیرت مذہب اور آزادی کو بھی اسلام دشمنوں کے قدموں میں رکھ دیں۔ مولانا انوار الحق نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں تعلیم کا بھرم صرف دینی مدارس سے قائم ہے۔

جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ، دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی نے سالانہ جلسہ دستار بندی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالم کفر سے ہماری  دینی غیرت اور اسلام اور مسلمان سے محبت برداشت نہیں ہوتی اور ہم کفری طاقتوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیواربن کر مقابلہ کیلئے تیار ہیں۔ مولانا حامد الحق حقانی نے امریکہ اور طالبان کے مابین ہونے والے حالیہ امن معاہدے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ امن معاہدہ درحقیقت طالبان کی فتح ہے جس سے مولانا سمیع الحق کے نظریہ اور فلسفہ کو تقویت ملی، طالبان کی فتح اسلام پسند قوتوں اور مظلوم طبقات کی فتح ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں اسلام کا قلعہ سمجھا جاتا ہے، ان شاء اللہ سیکولر عناصر کے عزائم خاک  میں ملا دئیے جائیں گے۔ مولانا حامد الحق نے پوری امت کے اسلامی تشخص اور آزادی و سالمیت کیلئے دنیا بھر کے علما اور دینی قوتوں کے وحدت اور یکجہتی پرزور دیا اور کہا کہ اس فیصلہ کن معرکہ میں اصل کردار حکمران اور سیاستدان نے نہیں بلکہ دینی شخصیات نے ادا کیا ہے۔

مولانا حامد الحق حقانی نے کہا کہ استعماری قوتوں کو پاکستان پر مسلط نہیں ہونے دیں گے، وطن کی حفاظت کیلئے مرمٹنے کا سب سے زیادہ درس دینی مدارس سے دیا جاتا ہے خدانخواستہ اگر پاکستان پر کوئی بھی براوقت آیا تو یہی مدارس کے طلباء اور علمائے کرام پاکستان کی سرحدات کا دفاع کرین گے، حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ مدارس کے طلبا اور علمائے کرام سے رہنمائی حاصل کرتے رہیں نہ کہ ان کی خانقاہوں اوران کے مدرسوں پر پابندی اور قدغن لگانے کا سوچیں۔ مولانا حامد الحق حقانی نے کہاکہ اسلام سلامتی اور امن کا مذہب ہے، مدارس دینیہ امن و سلامتی اور محبت پھیلانے کی یونیورسٹیاں ہیں۔ انہوں نے دینی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے عالمی اجتماعات اور سیمناروں میں کشمیر، فلسطین، افغانستان، شام، برما، میانمار میں صیہونی اور صلیبی دہشت گردوں کے خلاف بھی آواز اٹھایا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ شریعت کی جنگ لڑی ہے اور شریعت کے ذریعے اس ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔

مولانا حامد الحق نے کہاکہ اس وقت سب سے اہم مسئلہ پاکستان کے اسلامی تشخص اور نظریاتی حیثیت کا تحفظ اور اس کو غیروں کے تسلط سے نکالنا ہے، لبرل اور سیکولر بنانے کی کوششوں اور سازشوں کے سامنے بند باندھنا پوری پاکستانی قوم کا فریضہ ہے۔ دارالعلوم کے سالانہ اجتماع میں مولانا سمیع الحق کے مشن کو جاری رکھنے کا عزم کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ مولانا سمیع الحق کے مشن کو ہر حالت میں آگے بڑھائیں گے، سالانہ جلسہ دستار بندی میں قراردادیں پیش کی گئیں جنہیں شرکاء نے متفقہ طور پہ قبول کر لیا۔
اجتماع میں قائد جمعیت مولانا سمیع الحق کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا، اور ان کے مشن کو جاری رکھنے کا عزم کیا گیا۔
(٢)  اجتماع میں امریکہ طالبان امن معاہدہ کو خوش آئند قرار دیا گیا اور اسے خطہ کے امن کے لئے اہم گردانا کیا گیا۔
(٣) افغانستان، کشمیر، شام، برما ،فسطین میں ہزاروں مسلمانوں کی ظالمانہ قتل عام کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
(٤) عورت آزادی مارچ کے نام سے کئے جانے والے مظاہروں اور آوازوں کو پاکستان کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے اور ہماری باحیاء خواتین کو ماڈرن ازم کے نام پر مادرپدر آزاد کرانے کی گھناؤنی سازش ہے۔ عورت آزادی مارچ کرنے والا یہ چھوٹا سا طبقہ کسی بھی صورت پاکستانی خواتین کی نمائندگی نہیں کر سکتا۔ پاکستانی خواتین کیلئے رول ماڈل حضرت فاطمہ (س) ہیں۔

(٥)  انسانی حقوق کی تنظیمیں اپنے دوغلے معیار کو ترک کر کے کشمیر، افغانستان، شام، فلسطین ،برما میں معصوم مسلمان بچوں، عورتوں، بوڑھوں اور علماء طلبا کے قتل عام کو روکنے کے لئے میدان میں آئیں۔
(٦)  یہ اجتماع پاکستان کے بارے میں غیر اسلامی اقدامات اور بیرونی ایجنڈا پر اسے لبرل اور سیکولر جمہوریہ بنانے کے ارادوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور یہ مجمع عہد کرتا ہے کہ اس ملک کے اسلامی تشخص کو ہرحال میں برقرار رکھا جائے گا۔
(٧) قادیانی مکمل طور پر کافر ہیں، حکمرانوں اور بیرونی ایجنٹوں کو کسی طور قانون ختم نبوت میں ردوبدل نہیں کرنے دیں گے۔
(٨) یہ اجتماع دینی مدارس کے بارے میں حکمرانوں کی اسلام دشمن پالیسیوں اور علماء وطلبا مدارس کے پکڑ دھکڑ کی شدید مذمت کرتا ہے، مدارس امن و سلامتی کے گہوارے ہیں، مدارس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔
(٩) دفاع حرمین شریفین کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرین گے۔
(١٠) پاکستان کو چاروں طرف سے درپیش خطرات کی شکل میں افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ پاکستانی قوم ہمیشہ کھڑی رہے گی اور اسلام کے قلعہ پاکستان کے دفاع کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتی رہے گی۔
(١١)  یہ اجتماع پاکستان میں ہر عام و خاص کے احتساب اور عدل و مساوات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔  
(١٢)  اجتماع میں عالمی وبائی مرض کرونا وائرس جیسی آزمائش سے بچاؤ کے لئے خصوصی اور بالخصوص پاکستان اور امت مسلمہ کیلئے دعائیں کی گئیں۔
خبر کا کوڈ : 849956
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش