QR CodeQR Code

کورونا وائرس اور اسلام کی جیت (1)

14 Mar 2020 22:41

اسلام ٹائمز: چونکہ اللہ کے اور اس کے بندوں کے دشمن جراثیم اور کیمیکلز کے ذریعے بھی حملے کرتے ہیں، نقصان پہنچاتے ہیں، اس لئے اس سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہیں ہیں۔ البتہ جو بدعقیدہ و کمزور عقیدہ لوگ اسے اسلامی عقیدے اور عقیدت کی شکست قرار دے رہے ہیں۔ وہ جس امریکا کی تیار کردہ جدیدترین کی سپر ہائی ٹیکنالوجی سے مالامال لیبارٹری کی دوا کا ڈھول پیٹ رہے تھے وہاں سے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی یوم دعا کااعلان کردیا ہے۔ اب کوئی امریکی صدر کو اور امریکی قوم کو بھی جاکر یہی کہے کہ دعا سے کچھ نہیں ہونے والا۔ دوا کریں دوا۔ !!!۔۔ٹرمپ کا یہ کہنا بھی اسکی نہیں بلکہ اسلام ہی کی جیت ہے۔


تحریر:  محمد سلمان مہدی
 
کورونا وائرس پر پوری دنیا میں گھمسان کی جنگ کا ساسماں ہے۔ لیکن اس جنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک اور مرتبہ یہ حقیقت کھل کر سامنے آگئی کہ اس فانی دنیا میں جہالت سے بڑھ کر کوئی بیماری نہیں ہے۔ اور اس بیماری سے ناجائز فائدہ اٹھا کر افراد، معاشروں اور اقوام کو ناقابل تلافی نقصانات سے دوچار کرنے والے جھوٹ سے زیادہ مہلک اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ہتھیار بھی کوئی نہیں۔ سائنس فیل ہوچکی۔ کورونا وائرس کے حوالے سے جو جھوٹ پھیلا، اس نے یہ ثابت کردیا، جھوٹ روشنی سے زیادہ سرعت کے ساتھ سفر کرتا ہے۔ آج کی دنیا کی بریکنگ نیوز یہی چند نکات ہیں۔ البتہ ایسا کیوں ہے، یہ جاننے کے لئے اس تحریر کا مطالعہ ضرور فرمائیے۔
 
دنیا بھر میں کورونا وائرس کی آڑ میں بہت سوں نے اپنے اپنے حصے کے اسکرپٹ پر عمل کیا ہے۔ خاص طور پر پاکستان میں تو یہ بھونڈا کھیل بہت زیادہ آشکارا ہے۔ کورونا وائرس ایک وبائی مرض ہے اور دنیا وبائی و غیروبائی دونوں قسم کے مہلک مراض میں مبتلا رہتی آئی ہے۔ مگر جس طرح کورونا وائرس کے ذریعے اسلام و مسلمین اور خاص طور پر ایران اور زائرین کوہدف بناکر پروپیگنڈا کی جنگ لڑی گئی، یہ اس حقیقت کا بین ثبوت ہے کہ اس مہم کے پیچھے ایک منظم نیٹ ورک موجودہے۔ البتہ جھوٹ کبھی بھی سچ کا مقابلہ کرنہیں سکتا بشرطیکہ عام انسان اپنی جہالت کو دورکریں۔ کورونا وائرس کا موازنہ کرلیں کہ انسانوں کو صرف اسی ایک وبائی مرض سے اتنا بڑا خطرہ ہے یا اور مہلک امراض بھی موجود ہیں۔ اور اگر دیگر امراض بھی موجود ہیں تو ان پر اتنی حساسیت کیوں نہیں دکھائی گئی۔ اور اب تک کیوں نہیں دکھائی جارہی۔ یہ نہ دکھایا جانا ظاہر کرتا ہے کہ یہ سب کچھ ایک بڑے کھیل کا وہ حصہ ہیں جو الگ الگ مقامات اور الگ الگ ٹولیوں کے ذریعے کھیلا جارہا ہے۔
 
ایک رائے یہ بھی ہے کہ کورونا وائرس کو امریکا اور چین کے مابین جاری اقتصادی جنگ میں ایک حربے کے طور پر استعمال کیاگیا ہے۔ ساتھ ہی زایونسٹ نیوکونز لابی، کارپوریٹو کریسی نے سعودی عرب کے اشتراک سے اس وبائی مرض کو ایران کے خلاف،  بالخصوص تشیع اور بالعموم  مذہبی مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا ہے۔ البتہ یہ بھی یاد رہے کہ اب زایونسٹ، کارپوریٹوکریسی اور سعودی بادشاہت کے مشترکہ میڈیا پروجیکٹس میں نام نہاد سیکولر،  لبرل، پروگریسیو، کامریڈ وغیرہ کو بھرتی کیا گیا ہے۔ اس مرتبہ تکفیری ڈرائیونگ سیٹ پر نہیں بٹھائے گئے۔ پاکستان میں یہ طبقہ اس مرتبہ سیکولر عالمی یوم خواتین کے موقع پر بہت زیادہ متحرک و فعال نظر آیا۔ یہ الگ بات کہ معتدل مزاج پاکستانی، مذہبی طبقے کی حمایت کررہے تھے اور بے حیائی پر مبنی سیکولر لبرل امریکی اداروں سے منظور شدہ ”میرا جسم میری مرضی“ کے نعرے کی بھرپور مخالفت کررہے تھے۔  
 
قطع نظر اسکے کہ میڈیا پر خلیل قمر نے بھی نازیبا الفاظ استعمال کئے اور انکے ان جملوں کی قطعی حمایت نہیں کی جاسکتی۔  لیکن خلیل قمر کے نازیبا جملوں کی مخالفت کا یہ مطلب بھی نہیں کہ میرا جسم میری مرضی کا نعرہ برداشت کرلیا جائے۔ اصل میں 8 مارچ یا اس سے پہلے جو کچھ ہوا،  اس میں نیا پن کچھ نہیں تھا۔ یہ انٹرنیشنل این جی اوز کے فنڈڈ پروگرام ہوتے ہیں۔ بعض غیر ملکی حکومتی اور غیر حکومتی ادارے اس میں ملوث ہوتے ہیں۔ بعض مقامی این جی اوز کو بھی اس نوعیت کے پروجیکٹس یا مہم کے لئے فنڈز ملتے ہیں۔ تو ایسے افراد کے لئے تو یہ باقاعدہ کمائی کا ذریعہ ہے، حرام ہی سہی۔ یہ طبقہ 8مارچ کو رسوا ہوا۔ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ شور مچانے کے باوجود انکے اجتماعات میں عوامی شرکت جتنی کم رہی، یہ ان کے اور انکے آقاؤں کے لئے نوشتہ دیوار تھا۔ اس طرح یہ حقیقت ایک اور مرتبہ بے نقاب ہوئی کہ عام پاکستانی شہری مجموعی طور پر مادر پدر آزادی کامخالف ہے اور وہ عورت کو ایک محترم حیثیت دینے کا قائل ہے۔ اور یہ حقیقت بھی ہے کہ عورت مسلمان معاشرے میں ماں، بیٹی، بہن، بیوی جیسے مقدس رشتوں میں احترام، تحفظ ور مالی فائدے بھی حاصل کرتی ہے۔
 
پاکستان میں 8 مارچ 2020ء کواس فنڈڈ ٹولے کو رسوائی کے ساتھ شکست فاش ہوئی۔ حتیٰ کہ غیر مذہبی تعلیم یافتہ مرد نے بھی نام نہاد عورت مارچ کی سرکردہ بعض شخصیات سے متعلق وہی رائے بیان کی جو کہ مذہبی مسلمانوں کی ہے۔ یہ ایک معاشرتی تقسیم کی لکیر تھی جس نے دنیا کو بتایا کہ پاکستانیوں کی غالب اکثریت عورت کے لئے احترام کی قائل ہے مگر مادر پدر آزادی کی نہیں۔ اور انصاف تو یہ ہے کہ پاکستانیوں کی غالب اکثریت مرد کے لئے بھی مادر پدر آزادی کی مخالف ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ 8مارچ کی ذلت و رسوائی کے بعد اس ٹولے نے کورونا وائرس کی آڑ میں ایران اور زائرین کے خلاف پہلے سے جاری مہم میں بہت زیادہ پھرتیاں دکھائیں۔
 
ہم نے اس تحریر کا عنوان ”کورونا وائرس اور اسلام کی جیت“ اسی لئے رکھا ہے کہ حالیہ خوف کی فضاء اسلامی تعلیمات اور احکامات کی خلاف ورزی کا نتیجہ ہے۔ ذاتی اور معاشرتی لحاظ سے اسلامی احکامات کی عدم تعمیل ہی ہماری ہر مشکل و مسئلے کا اصل داخلی عامل ہے۔ خارجی عوامل یعنی بیرونی سازشیں جیساکہ یوم خواتین کے حوالے سے ایک مثال دی گئی، یہ بھی موجود ہیں مگر انکو ناکام بنانے کے لئے بھی اسلامی تعلیمات و احکامات پر ہی عمل کرنا ہوگا۔ اسلام میں بیماری سے متعلق فرامین موجود ہیں۔ صفائی کو نصف ایمان بھی اسلام نے ہی قرار دیا ہے۔ اب سبھی صفائی کی تاکید کررہے ہیں۔ صرف ایک مثال سے سمجھ لیجیے کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی خامنہ ای نے تین مارچ 2020ء کو عوام سے صحیفہ سجادیہ کی ساتویں دعا (یامن تحل) سے رجو ع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ تب سے بہت سوں نے بیماری میں دعا کے خلاف منفی پروپیگنڈا بھی کیا۔ مگر اب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی یوم دعا کا اعلان کردیا ہے۔
 
ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹ پر انکے کسی چاہنے والے نے ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما اور سابق امریکی صدر جوزف بائیڈن پر ٹرمپ کی نقالی کا الزام بھی لگایا تھا۔ لیکن دنیا دیکھ رہی ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے دست بدعا ہونے کی بات امام خامنہ ای صاحب نے کی تھی اور اب امریکی صدر نقل کررہے ہیں۔ حالانکہ اللہ کے کروڑوں بندے اسی امریکا اوراسکی موجودہ حکومت کی وجہ سے بدترین مشکلات سے دوچار ہیں، کیونکہ اس نے جنگوں سے، فوجی، اقتصادی اور میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں تباہی و بربادی پھیلائی ہے۔ جراثیم یا کیمیکلز کے ذریعے بیماریاں پھیلانے میں بھی امریکی حکومت اور نجی کمپنیوں کا کردار متعدد مرتبہ سامنے آچکا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ایران میں عوامی اجتماعات کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں ہیں۔  امام خامنہ ای صاحب نے مسلح افواج کے سربراہ جنرل باقری کے نام جو ہدایات جاری کیں ہیں، اس میں بائیولوجیکل حملے کے احتمال کا اشارہ بھی کیا ہے۔
 
اب یہ سمجھ آجانی چاہیے کہ  معصوم امام رضا علیہ السلام کے حرم مطھر (مشھد المقدسہ) یا بی بی فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے حرم اقدس (قم المقدسہ) کی زیارت کے حوالے سے جو احتیاطی تدابیر اختیار کیں گئیں ہیں۔ اسکا یہ مطلب نہیں کہ یہ ہستیاں بیماروں کو شفا نہیں دے سکتیں۔ یہ تکفیری سعودی وہابی نظریہ ہے ورنہ کوئی ان سے یہ بھی پوچھ سکتا ہے کہ ”یا اللہ مدد“ اب کہاں ہے!؟ ہم ایسا اس لئے نہیں کہہ سکتے کیوں کہ ہم مسلمان ہیں۔ کیونکہ قرآنی آیت کے مطابق ہمارا عقیدہ  ہے کہ اللہ ولی ہے، اسکا رسول (حضرت محمد خاتم النبیین ﷺ) ولی ہے، مولا امیر المومنین (علی ؑ ابن ابن طالب) بھی ولی ہیں۔ ہم اللہ تبارک و تعالیٰ اور اسکے اولیاء کے مابین خاص تعلق پر ایمان رکھتے ہیں۔ چونکہ اللہ کے اور اس کے بندوں کے دشمن جراثیم اور کیمیکلز کے ذریعے بھی حملے کرتے ہیں، نقصان پہنچاتے ہیں، اس لئے اس سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہیں ہیں۔ البتہ جو بدعقیدہ و کمزور عقیدہ لوگ اسے اسلامی عقیدے اور عقیدت کی شکست قرار دے رہے ہیں۔ وہ جس امریکا کی تیار کردہ جدیدترین کی سپر ہائی ٹیکنالوجی سے مالامال لیبارٹری کی دوا کا ڈھول پیٹ رہے تھے وہاں سے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی یوم دعا کااعلان کردیا ہے۔ اب کوئی امریکی صدر کو اور امریکی قوم کو بھی جاکر یہی کہے کہ دعا سے کچھ نہیں ہونے والا۔ دوا کریں دوا۔ !!!۔۔ٹرمپ کا یہ کہنا بھی اسکی نہیں بلکہ اسلام ہی کی جیت ہے۔

جاری ہے۔۔۔۔


خبر کا کوڈ: 850352

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/850352/کورونا-وائرس-اور-اسلام-کی-جیت-1

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org