0
Tuesday 17 Mar 2020 18:55

طبی سہولتوں پر پابندیاں، اخلاقی و انسانی حقوق کی خلاف ورزی

طبی سہولتوں پر پابندیاں، اخلاقی و انسانی حقوق کی خلاف ورزی
تحریر: شبیر احمد شگری

مِنْ أَجْلِ ذَٰلِكَ كَتَبْنَا عَلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا ۚ وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ إِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم بَعْدَ ذَٰلِكَ فِي الْأَرْضِ لَمُسْرِفُونَ ۔ سورہ مائدہ 5 آیت 32
ترجمہ۔ اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ جس نے کسی انسان کو قتل کیا بغیر اس کے کہ اس نے کسی کی جان لی ہو، یا زمین میں فساد برپا کیا ہو، تو وہ ایسا ہے جیسے کہ اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی ایک جان کو بچا لیا، تو وہ ایسا ہے جیسے کہ اس نے تمام انسانوں کو بچا لیا اور بے شک ان (بنی اسرائیل) کے پاس ہمارے رسول کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے۔ پھر بھی ان میں سے بہت سے لوگ اس کے بعد بھی زمین میں ظلم و تعدی کرنیوالے ہی رہے۔

سورہ مائدہ کی آیت نمبر 32 میں رب العالمین نے بہت خوبصورت انداز میں انسانیت کی خدمت کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ جو ایک انسان کی جان کو بچا لے تو تمام انسانوں کو بچانے کے مترادف ہے اور انسان کی جان لینے اور زمین میں فساد برپا کرنیوالےظالم ہیں۔ ایران اس وقت دو طرفہ مشکلات کا شکار ہے ایک تو کرونا وبا کی وجہ سے ہونیوالی مشکلات پر یہ آیت صادق آتی ہے۔ چونکہ کرونا سے بچاو کیلئے ایران کے طبی عملے کی خدمات بے مثال ہیں اس لئے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کورونا کا شکار بیماروں کا علاج اور اس سے تحفظ فراہم کرنے کی راہ میں طبی عملے کے جاں بحق ہونے والوں کو شہدا کا درجہ دینے پر اتفاق کیا کیونکہ بلاشبہ یہ  انسانیت کی بہترین خدمت ہے۔

اسی آیت کے دوسرے حصے  کے تناظر میں اگر ہم دیکھیں تو ایران کی دوسری بڑی مشکل اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے ادویات اور طبی ساز وسامان کی فراہمی میں رکاوٹ ہے جو کہ انسانی حقوق کے دعوٰی داروں کی  خود انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ جیسا کہ اس آیہ مبارکہ کے مطابق ایک انسان کی جان لینا تمام انسانیت کی جان لینے کے مترادف ہے جبکہ زمین میں فساد برپا کرنے اور ظلم جیسے جرائم کا بھی امریکہ مرتکب ہو رہا ہے۔ ایک بات سب کو جان لینی چاہئے کہ وائرس امتیازی سلوک نہیں کرتے اس لئے انسانیت کو بھی امتیازی سلوک نہیں کرنا چاہئے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ جس طرح سے اس وبا نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا اس سے نمٹنے کیلئے پوری دنیا ایک ہو جاتی کیونکہ اس بیماری نے کسی خاص رنگ، نسل و قوم کو تو نہیں دیکھنا۔ یہ تو ایک مشترکہ عالمی مسئلہ ہے۔

ایران ایک ایسا ملک ہے جس میں صحت اور میڈیکل کے شعبے میں بین الاقوامی   معیار کو ہمیشہ مد نظر رکھا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین میں کرونا وبا کے آغاز پر ہی ایران میں اس سے نمٹنے کیلئے بہترین لائحہ عمل شروع سے ہی تیار کرلیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے کرونا کی ایران میں موجودگی کی نشاندہی ہوتے ہی بہترین اقدامات کئے گئے۔ لوگوں میں مفت ماسک، دستانے اور دوائیاں تقسیم کی گئیں۔ صحت کی موبائل ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں حکومت اور اداروں کی جانب سے شہریوں کو بہترین طریقے سے آگاہی دی گئی اور فری طبی امداد کی پیشکش کی گئی۔ پھر یہ خبریں بھی آئیں کہ اس پر قابو بھی پایا گیا ہے اور مریض صحتیاب بھی ہو رہے ہیں، کرونا کے آغاز سے ہی قابل تحسین حفاظتی اقدامات اٹھانے پر مثبت نتائج برآمد ہوئے اور عالمی ادار ہ صحت کو بھی اقرار کرنا پڑا کہ صحت کے حوالے سے کرونا کیلئے ایران نے بہترین اقدامات کئے ہیں۔ اللہ تعالی کی ہدایت اور حضرت بقیۃ اللہ ارواحنا فداہ کی خصوصی پشت پناہی کی بنا پر ایرانی عوام کی صحت و سلامتی اور کامیابی کی ہمیشہ ضامن رہی ہے۔

اس وقت امریکی حکومت کی غیر قانونی پابندیوں کے ذریعہ پیدا کردہ مسائل سے ایرانی عوام کو کورونا کیخلاف جنگ کی ضروریات تک رسائی میں بہت مشکلات کا سامنا ہے۔ جس طرح کرونا وائرس نے جغرافیہ، نسل اور قومیت سے قطع نظر پوری دنیا کے لوگوں کو متاثر کیا ہے، اسی طرح اس وبا اور عالمی خطرہ کیخلاف دنیا کے تمام انسانوں کے بھی بلاامتیاز تحفظ کی ضرورت ہے، چونکہ یہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے اس لئے دنیا کے تمام ممالک کو عالمی طور پر اس خطرناک وبا سے لڑنے کی ضرورت ہے۔ اس عالمی خطرے کیلئے تمام حکومتوں کو عالمی تعاون پر زور دینا اور مل کر لڑنا ہوگا۔ ایران کی کرونا سے لڑائی میں ایک بہت بڑی رکاوٹ امریکی حکومت کی جانب سے عائد کی گئی غیر قانونی اور غیر انسانی پابندیاں ہے۔ جس کی وجہ سے ایران اس وقت اس خطرناک وبا سے اندرونی طور پر اکیلا لڑ رہا ہے، اور ایران کو اس وبا سے لڑنے کیلئے ضروریات کے حصول میں بہت مشکلات کا سامنا ہے۔ ایران ایک طویل عرصے سے مشکل حالات میں اقتصادی پابندیوں کی جنگ لڑ رہا ہے۔ لیکن موجودہ حالات میں اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے خوراک اور ادویات کی رسائی پر روک تھام کسی طرح سے بھی غیر انسانی  ہیں۔ اس وجہ سے امریکی پابندیاں خود ضرورت سے زیادہ خوف پھیلانے کا سبب بن رہی ہیں اور انسانی حقوق کا ڈھنڈورا پیٹنے والی امریکی حکومت کا یہ اقدام طبی دہشتگردی کی کھلی مثال اور قانون و اخلاق کے علاوہ انسانی حقوق کے بھی خلاف ہے۔

ایران میں بلاوجہ حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں نظر آنیوالے امریکہ کو اب ایران کی عوام کی تکالیف نظر نہیں آ رہیں، جو پابندیوں کی وجہ سے ایرانی عوام کو صحت اور خطرناک وبا کے موقع پر پیش آرہی ہیں۔ نہیں کیونکہ اسے ہرگز کبھی مسلمانوں بالخصوص ایرانی عوام سے کوئی ہمدردی نہیں، بلکہ وقتاً فوقتاً وہ ایرانی عوام کو اکسانے اور بھڑکانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے، لیکن ہمیشہ ایران کی غیور عوام نے اپنی سالمیت کیخلاف ہونیوالی سازشوں کو سمجھتے ہوئے ان کیخلاف اپنی رائے کا بھرپور اظہار کرکے ان قوتوں کو ہمیشہ واضح پیغام دیا ہے جو کہ ان کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ "محمد جواد ظریف" نے عالمی برداری سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی مظالم کے سامنے اپنی خاموشی توڑ کر اس کی طبی دہشتگردی کے سامنے موقف اپنایا جائے۔ انہوں نے امریکی معاشی دہشتگردی سے متعلق کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی طور پر ایران مخالف امریکی غیرقانونی پابندیوں کو سخت کر دیا ہے جس کا مقصد کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے ایران کے وسائل کا ختم کرنا ہے جبکہ ہمارے شہری اس بیماری سے دم توڑ رہے ہیں۔

جواد ظریف نے مزید کہا ہے کہ دنیا، اس سے اور زیادہ امریکی مظالم کے سامنے خاموش نہیں رہ سکتی اور یہ ایک ایسا وقت ہے جب امریکی طبی دہشتگردی امریکی معاشی دہشتگردی کی جگہ لے رہی ہے۔ جس سے نمٹنے کیلئے سنجیدہ طور پر عالمی کوششوں کی ضرورت ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام ایک خط بھی لکھا جس میں ایران مخالف امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کو ختم کرانے کا مطالبہ کیا۔ وزیر خارجہ نے اپنے ایک مراسلے میں کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کیلئے ایران کیخلاف امریکہ کی غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس مراسلے کی کاپیاں عالمی اداروں کے سربراہوں اور تمام ممالک کے وزرائے خارجہ کو روانہ کی گئی ہیں۔ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر لاریجانی نے بھی ایران کیخلاف میڈیکل سمیت تمام پابندیوں کو فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت پر دیا ہے۔ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے دنیا کے مختلف ممالک کے پارلیمانی اسپیکروں اور پارلیمانی یونین کے سربراہوں کے نام علیحدہ علیحدہ خط لکھ کر ایران کیخلاف دواؤں اور میڈیکل سمیت تمام پابندیوں کو فوری طور پر اٹھالئے جانے کیلئے عالمی برادری کے ہم آواز ہونے اور ایک ساتھ آواز اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے عائد پابندیاں اقوام متحدہ کے منشور اور عالمی ادارہ صحت کے آئین کے منافی ہیں اور یہ کرونا وائرس کو کنٹرول کرنے کیلئے تمام علاقائی و بین الاقوامی کوششوں پر ناقابل انکار منفی نتا‏ئج مرتب کر رہی ہیں۔ حقیقت میں مصیبت کی اس گھڑی میں دوسرے ممالک کو بھی انسانی ذمے داری میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور طاغوتی طاقتوں اور یورپی ممالک پر زور دینا چاہئے کہ ایران پر عائد پابندیوں کو انسانی حقوق کی بنیاد پر فی الفور ختم کیا جائے، بے شک ایران اس وقت صحت کے حوالے سے اور کرونا سے لڑنے کیلئے بہترین اقدامات کر رہا ہے، جس کی تصدیق عالمی ادارہ صحت کر چکا ہے، لیکن پھر بھی ایران کو مضبوط طریقوں کے ذریعے نمٹنے کیلئے بنیادی ڈھانچے اور مالی وسائل سمیت ادویات اور خوراک کے ذخائر کی اشد ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ایرانی عوام کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کیلئے طبی مصنوعات کی بھی ضرورت ہے جن کی فراہمی امریکی پابندیوں کی وجہ سے بہت مشکل ہو گئی ہے اور یہ کوئی معمولی بات نہیں بلکہ انسانوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔ امریکہ نے دعوی کیا ہے کہ اس نے انسان دوستانہ مصنوعات جیسے ادویات اور طبی ساز وسامان کو پابندیوں سے استثنی دیا ہے جو کہ صحیح نہیں۔ کیونکہ ایران مخالف امریکی پابندیوں سے عالمی بینک کے خوف کی وجہ سے ایران کو ادویات کی فراہمی کیلئے بہت سارے مشکلات کا سامنا ہے۔

اگر واقعی امریکہ کا مدد کرنے کا ارادہ ہے تو سب سے پہلے طبی اور ادویات کے شعبے میں ایران کیخلاف عائد پابندیوں کو ہی اٹھا لے تو یہ پہلا اقدام ہوگا۔ جبکہ امریکہ نے عملی طور پر تمام لین دین کے طریقوں کو بند کیا ہوا ہے جو کہ عالمی عدالت انصاف کیخلاف ہے۔ اس وقت اشد ضرورت ہے کہ بین الاقوامی تنظیمیں اور عالمی برادری، قانون اور اخلاق کی کھلی پامالی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے سامنے موثر اقدمات اٹھائیں اور ان جیسے مجرمانہ اقدمات کے سامنے خاموش نہ رہیں اور انسانیت کی خدمت  کیلئے جو ہو سکتا ہے کر گزریں۔ اور اس کیلئے عالمی بیداری کی اشد ضرورت ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہماری خطاوں کو درگزر کرتے ہوئے ہمیں کرونا جیسی اس بلا سے نجات عطا فرمائے۔ اور بلا امتیاز سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے کیونکہ یہ مشترکہ عالمی مسئلہ ہے اور جب وائرس کا سلوک امتیازی نہیں ہے تو انسانیت کو بھی امتیازی سلوک نہیں کرنا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 850931
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش