QR CodeQR Code

پاکستان میں الزامات اور کرونا وائرس

17 Mar 2020 20:27

پاکستان میں کرونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے غلام عمران کی ٹریول ہسٹری میں آیا ہے کہ وہ ۱۵ مارچ کو مسقط سے لاہور آیا تھا۔ بعض قوتیں کرونا کو بہانہ بنا کر ایران پاکستان تعلقات میں بھی خلیج پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ کرونا ایک عالمی وبا بن چکی ہے، اسکا مل کر مقابلہ کرنا کی ضرورت ہے۔


اداریہ
کرونا وائرس نے تقریباً پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ کرونا کیوجہ سے مختلف ممالک اور معاشروں میں چھپی حقیقتیں آشکار ہو رہی ہیں۔ الزامات اور نفسا نفسی کی اس فضاء میں کئی چہرے بے نقاب ہو رہے ہیں۔ چین نے کرونا وائرس کا ذمہ دار امریکی فوج کو ٹھہرایا ہے۔ جب کہ پاکستان میں مختلف حلقے ایران کو پاکستان میں کرونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ شروع کے دو مریضوں کے مکمل صحت یاب ہونے کے بعد حکومتِ سندھ نے کچھ اور مریض دریافت کرنے میں بھی کامیابی حاصل کر لی ہے۔ لیکن پاکستان کی وفاقی حکومت نے ملک کے تمام صوبوں کو کرونا وائرس کا تحفہ دینے کے لیے ایران عراق سرحدی علاقے ’’تفتان‘‘ میں جو کھیل کھیلا ہے، میڈیکل کی تاریخ میں اسکو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ ہزاروں پاکستانی زائرین کو ’’قرنطینہ‘‘ کے نام پر جسطرح بحرانی صورت حال سے دوچار کیا گیا اس سے ہٹے کٹے صحت مند زائرین بھی سردی، حفظان صحت کی سہولیات کے فقدان اور انتہائی آلودہ ماحول کیوجہ سے نزلہ و زکام سمیت کئی بیماریوں میں مبتلا ہو گئے۔ بڑے بڑے ہالوں میں سینکڑوں افراد کا ایک ٹیسٹ کے پیچھے چودہ پندرہ روز اکٹھے گذارنا اس بات کا باعث بنا کہ تمام زائرین نفسیاتی طور پر مریض ہوگئے۔

اور ایسی حالت میں اُن کے داخلی مدافعاتی نظام کا کمزور ہونا ایک فطری امر تھا۔ اوپر سے تفتان بارڈر کی انتظامیہ کے رویئے نے سونے پہ سہاگہ کا کام کیا۔ وفاقی حکومت کے تفتان پر کیے جانے والے الزامات پر سندھ اور خیبرپختون خواہ حکومت باقاعدہ اعتراض کر چکی ہے اور وفاقی حکومت بھی وسائل کی کمی اور تفتان کے دوردراز ہونے کا بہانہ تراش رہی ہے۔ اب جبکہ ان زائرین کی ایک بڑی تعداد اپنے اپنے صوبوں کو بھیجے جا رہا ہے، تو ان میں کرونا وائرس کی علامات اور بعض کے ٹیسٹ مثبت ثابت ہو رہے ہیں۔ بعض افراد اس کو کامیابی بھی قرار دے رہے ہیں۔ ایران دشمن لابی کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاو کی تمام تر ذمہ داری ایران پر ڈال دی جائے۔ حالانکہ پاکستان میں کرونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے غلام عمران کی ٹریول ہسٹری میں آیا ہے کہ وہ ۱۵ مارچ کو مسقط سے لاہور آیا تھا۔ کرونا نے امریکہ اور یورپ کے تعلقات کو جہاں متاثر کیا ہے، وہاں بعض قوتیں کرونا کو بہانہ بنا کر ایران پاکستان تعلقات میں بھی خلیج پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ کرونا ایک عالمی وبا بن چکی ہے، اسکا مل کر مقابلہ کرنا کی ضرورت ہے۔

مختلف ممالک بالخصوص ہمسایہ ممالک کو اس وبا کے کنٹرول کے لیے مشترکہ میکنزم اختیار کرنا ہوگا۔ دوسری جانب کرونا نے مغرب اور امریکہ کے شہریوں کے متمدن ہونے کا پردہ چاک کر دیا ہے۔ وہاں جنرل اسٹوروں پر لمبی لمبی قطاریں اور ضروری گھریلو سامان کے لیے ہاتھا پائی تو اب عام بات لگ رہی ہے، کیونکہ امریکہ سے آنے والی خبروں کے مطابق گذشتہ دو دنوں میں امریکی شہریوں کی طرف سے اپنے گھروں کی حفاظت کے لیے آتشیں ہتھیاروں کی خریداری میں اضافہ ہو گیا ہے۔ امریکی شہریوں میں یہ خوف پیدا ہو رہا ہے کہ کرونا کے پھیلاو کے بعد امریکہ کے مہذب شہری ضروری اشیاء کے حصول، بلکہ لوٹ مار کے لیے ایک دوسروں کے گھروں پر حملے کر سکتے ہیں۔ لہٰذا ہر گھر کو لوٹ مار سے بچنے کے لیے دفاعی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ امریکہ میں ابھی چند ہزار افراد کو بھی کرونا نہیں ہوا۔ اگر یہ تعداد بڑھ گئی تو امریکی شہری ایک دوسرے کے ساتھ کیا سلوک کرینگے، اسکا چند روز انتظار کرنا ہوگا۔
 


خبر کا کوڈ: 850949

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/850949/پاکستان-میں-الزامات-اور-کرونا-وائرس

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org