8
Friday 20 Mar 2020 23:36

کورونا وائرس اور اسلام کی جیت(2)

کورونا وائرس اور اسلام کی جیت(2)
تحریر: محمد سلمان مہدی

کورونا وائرس کے بعد کی دنیا کا جائزہ لیں۔ امریکی زایونسٹ سعودی مثلث اور ان سے وابستہ افراد کے ردعمل پر غور فرمائیں۔ جو براہ راست امریکی زایونسٹ بلاک سے وابستہ ہیں، وہ خانہ کعبہ اور بزرگان دین کے مزارات پر اور وہاں جانے والوں پر طنزیہ تنقید کرکے سوالات کر رہے ہیں۔ جو سعودی بادشاہت سے وابستہ ہیں، وہ صرف بزرگان دین کے مزارات پر وہی سوال اٹھا رہے ہیں جو امریکی زایونسٹ کارپوریٹو کریسی سے وابستہ افراد اٹھا رہے ہیں۔ وہابی یا سعودی لابی کی طرف سے سوشل میڈیا پر پوچھا جا رہا ہے کہ پس ثابت ہوا کہ بزرگان دین کے مزارات کسی کو کوئی شفا نہیں دے سکتے، جبکہ دین دشمن ایکٹیوسٹ کھل کر یہ کہہ رہے ہیں کہ خانہ کعبہ کیوں بند ہے۔

توبہ نعوذ باللہ وہی وہابی سعودی لابی کا سوال جو بزرگان دین سے متعلق ہے، اسی سوال کو اللہ تعالیٰ سے متعلق کر رہے ہیں کہ وہ شفا کیوں نہیں دے رہا۔ یعنی اللہ تعالیٰ اور اس کے اولیائے کرام اور ان پر اعتقاد رکھنے والے مذہبی مسلمانوں پر طنزیہ تنقید کی جا رہی ہے اور ان کی دیکھا دیکھی اب کالعدم دہشت گردی تکفیری ٹولہ سپاہ صحابہ کا لدھیانوی و فاروقی زائرین کے خلاف اور ایران کے خلاف انتہائی غیر اسلامی، غیر انسانی اور غیر اخلاقی موقف کے ساتھ میدان میں ہیں۔ بظاہر لبرل، سیکولر، پروگرویسیو افراد جو کسی طرح بھی اسلام کو ایک مکمل و جامع ضابطہ حیات مان کر اس کے تابع زندگی کے کھل کر خلاف ہیں۔ مگر یہ جو خود کو یااللہ مدد والے قرار دیتے ہیں، ان سبھی کا مشترکہ ہدف شیعہ زائرین ہیں۔ دونوں نے ایران سے آنے والے زائرین اور بالخصوص براستہ تفتان زمینی سرحد سے آنے والے غریب زائرین کا میڈیا ٹرائل کرکے ان کے خلاف نفرت پھیلائی۔

یاد رہے کہ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے آن ریکارڈ کہا ہے کہ ووہان شہر میں کورونا وائرس امریکی لے کر آئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ووہان میں فوجی ورلڈ گیمز میں امریکی ایتھلٹس نے شرکت کی۔ اس کے بعد ووہان میں کورونا وائرس پھیلا۔ یعنی اس مرتبہ یہ وبائی مرض پہلی مرتبہ چین میں رپورٹ ہوا۔ چین کے مطابق ذمے دار امریکا ہے۔ اب یہ جو سوشل میڈیا اور تکفیریوں کا الما فضلہ کا طبقہ ہے، اس کا بیانیہ یہ بتا رہا ہے کہ چین کا موقف سو فیصد درست ہے، کیونکہ یہ طبقہ امریکا کی جانب سے چین کے خلاف بایولوجیکل اسلحہ استعمال کئے جانے پر خاموش ہے، بلکہ جو اس ایشو کو اٹھاتا ہے، اس کو خانہ کعبہ و زائرین پر گھما دیتے ہیں۔

اب ان احمقانہ امریکی زایونسٹ وہابی بیانیے کا جواب حاضر خدمت ہے۔ وہ لوگ جو خود کو مسلمان کہتے ہیں، بتائیں کورونا وائرس کے وقت اللہ تبارک و تعالیٰ کی حیثیت عالمین کے رب ہی کی ہے یا نہیں۔ کیا رب العالمین کے ہوتے ہوئے آپ اسپتال، کلینک  یا ڈاکٹر کے پاس نہیں جایا کرتے تھے۔ کیا دوا استعمال نہیں کرتے تھے۔ تو کیا دنیا میں بیماریاں، وبا اور ان کی وجہ سے اموات نہیں ہوا کرتیں تھیں۔ آج سے پہلے یہ سوال کیوں نہیں اٹھائے گئے اور ان بیماریوں اور اموات پر اس طرح کا غل غپاڑہ کیوں نہیں دیکھنے میں آیا۔ اس کا جواب امریکا کی سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے دیا ہے۔ وہ خود نوشت ہارڈ چوائسز میں اعتراف کرچکیں ہیں کہ امریکا نے دنیا میں ہزاروں کی تعداد میں ایکٹیوسٹ تیار کئے ہیں۔

یقیناً پوچھا جائے گا کہ اتنے سارے نکات بیان ہوگئے، اس میں اسلام کی جیت کہاں ہے!؟ سائنس اور دین کو ایک دوسرے کا دشمن قرار دینے والے، اللہ اور اللہ کے اولیاء کو ایک دوسرے کا حریف قرار دینے والے، ان سبھی سے اللہ اور اس کے اولیاء جیت گئے، کیونکہ سنت الٰہی تو وہی ہے، جو چلی آرہی ہے۔ چہاردہ معصومین علیہم السلام یا بزرگان دین کا فیض بھی جیسے پہلے تھا، اب بھی ویسے ہی جاری ہے۔ مگر امریکا کے بایولوجیکل اسلحے کورونا وائرس کے استعمال کے بعد دنیا میں انہوں نے خود کو بے نقاب کر دیا۔ ہوا یوں ہے کہ اب یہ عالمی سطح کا وبائی مرض یعنی پینڈیمک ہوچکا ہے۔ مگر اس مرض کے شکار ممالک اور مریضوں کے حوالے سے رویہ ایک جیسا نہیں ہے۔ ایران اور شیعہ زائرین سے ہمدردی نہیں ہے، ان کا میڈیا ٹرائل کرکے خوش ہو رہے ہیں۔ یعنی اس مرض کو ملک اور مذہب کی بنیاد پر دیکھا گیا ہے، یعنی انسانیت مرچکی ہے۔

ورنہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے خالص مخلص مومن بندوں کا بیماری سے متعلق نظریہ کورونا وائرس کے بعد نہیں بلکہ رسول اکرم (ص) کے دور سے یہی رہا ہے کہ مرض سے شفا اللہ دیتا ہے، مگر کبھی دعا، کبھی صدقہ، کبھی کوئی اور نیکی، کبھی احتیاط اور کبھی علاج اور کبھی یہ سارے ایک ساتھ کرنے پڑتے ہیں اور کبھی ایسا بھی ممکن ہے کہ ان سب کے باوجود حتمی قضا کے نتیجے میں انسان کا مرض ختم نہ ہو۔ تو یہ ان جاہلوں کو شاید نہیں معلوم یا پھر مولا امیر المومنین (ع) کا قول اقدس کہ خدا جس کو ذلیل کرنا چاہتا ہے، اسے عقل سے محروم کر دیتا ہے۔ آجکل ان پر یہی کیفیت آئی ہوئی ہے۔

چین، اٹلی، جنوبی کوریا، جرمنی، اسپین، یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکا، کینیڈا و برطانیہ میں نہ خانہ کعبہ ہے، نہ کسی امام کا مزار ہے۔ چین سب زیادہ متاثر ہوا۔ جدید ٹیکنالوجی سے مالا مال اقتصادی سپر پاور، اقوام متحدہ کی سلامتی کاؤنسل کا مستقل رکن چین۔ مگر جدید سائنسی ٹیکنالوجی کے باوجود چین کی کمیونسٹ حکومت ہزاروں شہریوں کو کورونا وائرس کا مریض بننے سے نہیں بچا سکی۔ چار ہزار سے زائد افراد کو مرنے سے نہیں بچا سکی۔ بعد میں ہی اقدامات کرکے اس پر قابو پایا ہے۔ لیکن امریکا و مغربی ممالک چین کے پیش کردہ اعداد و شمار سے متفق نہیں۔ ایران کے علاوہ جس بھی ملک میں کورونا وائرس پھیلا ہے، وہاں کسی کو بھی بین الاقوامی اقتصادی پابندیوں کا سامنا نہیں ہے۔ ایران پر امریکا کی پابندیاں ماننے پر پوری دنیا مجبور ہے۔ کورونا وائرس کا شکار ایران دنیا کے کسی بھی ملک سے مطلوبہ طبی سامان نہیں منگوا سکتا، کیونکہ امریکا نے ایران کو پوری دنیا کے بینکنگ نظام سے، مالیاتی نظام سے کاٹ دیا ہے اور کورونا وائرس کے شکار ایران پر نئی پابندیاں بھی لگا دیں ہیں۔

ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہر کوئی امریکا کو مجبور کرتا کہ ایران پر سے پابندیاں ہٹائے۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ مہلک وائرس سے بچائو کے لئے ایرانی اقدامات کو سراہا جاتا، ہمدردی کی جاتی، لیکن ایران اور زائرین کے عقائد کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ اٹلی میں ہونے والی اموات چین میں ہونے والی اموات سے زیادہ ہوچکیں ہیں۔ کینیڈا کے وزیراعظم کی بیوی، امریکی کانگریس کے دو اراکین، برطانیہ کی خاتون وزیر صحت بھی کورونا وائرس کے مرض سے بچ نہیں سکے۔ لیکن ان کے عقیدے پر کوئی لدھیانوی، کوئی فاروقی، کوئی لبرل، سیکولر، کمیونسٹ ایک لفظ خلاف نہیں بولتا۔ کیا جدید ترین ایجادات، ادویات، سہولیات سے مالا مال مادی لحاظ سے سپرپاور یا ترقی یافتہ ممالک اپنی جدید ترین ایجادات سے کورونا وائرس سے بچ گئے!؟ نہیں بچے ناں!؟ یہ تو خیر کورونا وائرس ہے، مگر انفلوئنزا فلو وائرس جسے ہم عرف عام میں نزلہ زکام کہتے ہیں، اس ایک بیماری کی وجہ سے امریکا میں ہر سال ہزاروں اموات ہوتیں ہیں اور رواں موسم میں جو اکتوبر سے شروع ہوا اور مئی تک جاری رہے گا، اس میں فلو وائرس سے مرنے والوں کی تعداد امریکی سرکاری ادارے کے مطابق بیس ہزار تا پچاس ہزار ہو جائے گی۔ یہ ہزاروں اموات ہر سال ہوتیں ہیں۔

امریکی سرکاری ادارے کے مطابق 1918ء کے اسپینش فلو میں پونے ساتھ لاکھ امریکی مرے تھے۔  9 مارچ 2020ء کو سی بی ایس کی خبر کے مطابق امریکی حکومتی ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک بیس ہزار امریکی انفلوئنزا وائرس سے مرچکے ہیں۔ یہ تعداد پوری دنیا میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات سے اب تک زیادہ ہیں۔ یہ امریکی کارپوریٹوکریسی اور انکی فنڈنگ سے اقتدار میں آنے والے حکمرانوں کی نالائقی و نااہلی اور اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی کی وجہ سے نہیں تو اور کس وجہ سے ہے۔ امریکا میں نہ تو خانہ کعبہ ہے، نہ ہی کسی امام کا مزار۔ یہاں تو دنیا کی سپر ہائی ٹیکنالوجی ہے، جدید ترین اسپتال، لیبارٹری، ویکسین ہیں تو فلو انفلوئنزا وائرس سے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں لوگ کیوں مرتے رہتے ہیں۔ یہ اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ امریکا اور ایران میں کیا فرق ہے۔

ایران میں اب جو اموات ہو رہی ہیں، یہ امریکا کے بایولوجیکل حملے اور پابندیوں کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔ اس کے باوجود عالمی ادارہ صحت کے نمائندہ برائے ایران نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایران نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے جو اقدامات کئے ہیں، وہ مثالی ہیں، یعنی ایران اس حوالے سے ایک ماڈل ملک ہے۔ اقتصادی پابندیوں اور بایولوجیکل حملے کے باوجود ایران اگر استقامت اور حوصلے سے اس مشکل سے نمٹ رہا ہے تو صرف اس لئے کہ یہاں اسلام ہے، یہاں اللہ پر توکل و ایمان ہے، یہاں امام رضا (ع) و بی بی فاطمہ معصومہ (س) سے توسل ہے، یہاں جا بجا امامزادگان عشق، جناب سیدہ فاطمہ زہراء (س) کے شہید روحانی بیٹے دفن ہیں یا اس فانی دنیا میں زندگی گذار رہے ہیں۔ اصل میں دشمن خود مایوس ہے اور وہ اللہ اور اللہ کے اولیاء سے من کی مرادیں پانے والے زائرین کو مایوس کرنا چاہتا ہے۔ زائرین کو تو دہشت گرد بھی شہید کرتے رہے ہیں، اس وقت کسی نے کیوں ایسی باتیں نہیں کیں۔

غور فرمائیے! اموات تو چین اور اٹلی میں زیادہ ہوئیں تھیں، مگر شروع سے امام رضا (ع) اور بی بی فاطمہ معصومہ (س) کے مزارات اور ان کی زیارت کو آنے والے زائرین یا خانہ کعبہ میں عمرہ اور مدینہ منورہ میں روضہ رسول اکرم ﷺ کی زیارت پر جانے والوں کے خلاف الزامات، بیانات، نفرت کیوں!؟ اتنا تو شیطان اکبر اور اس کے چیلے بھی جانتے ہیں کہ پوری دنیا امریکی بلاک کی سپر حیثیت تسلیم کرتی ہے، مگر ایران کی زیر قیادت مقاومت اسلامی کو ڈرا کر سرنگوں کرنے میں امریکی بلاک ناکام رہا ہے۔ وہ سپر ہائی ٹیکنالوجی کے باوجود ناکام ہیں، مگر ایک چھوٹے سے ملک ایران کے میزائل عین الاسد میں امریکی شان و شوکت اور رعب و دبدبے کا جنازہ نکال دیتے ہیں، کیونکہ ایرانی اور اس کے لئے دعاگو مومن مسلمان امریکی بلاک کے مقابلے میں اللہ پر ایمان کی طاقت کو سپرپاور سمجھتے ہیں۔

چونکہ یہ اللہ تبارک و تعالیٰ اور اس کے اولیاء سے اپنے تعلق کو مضبوط و مستحکم بنانے کے لئے مکہ، مدینہ، نجف، کربلا، کاظمین، سامرہ، مشہد، دمشق میں مقامات مقدسہ جاتے ہیں۔ ورنہ اللہ تعالیٰ تو ہر انسان کی شہہ رگ سے زیادہ نزدیک ہے! اور اللہ ہر انسان کا خالق ہے تو باقی لوگ کیوں بیماریوں سے مرجاتے ہیں، جبکہ ان کے پاس تو ایران کی نسبت کئی گنا زیادہ جدید و بہترین وسائل بھی موجود ہیں۔ فاروقی کے طنز کا جواب بھی اللہ نے دے دیا ہے، سعودی عرب سے آنے والوں کی کورونا بیماری سے اموات ہوگئیں ہیں۔ زایونسٹ سعودی وہابیت کے نمکخوار۔۔ کورونا، سعودیہ اب کچھ کرونا! 
خبر کا کوڈ : 851648
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش