0
Saturday 21 Mar 2020 12:20

وبا کے دن

وبا کے دن
تحریر: بنت الہدیٰ

بہار کے موسم میں اگر وبا عام ہو جائے تو پھول سرخ نہیں سیاہ رنگ کے کھلتے ہیں۔۔
وبا کے دنوں میں ہونے والی محبت تحفے میں پھول نہیں سانسوں کے مہکنے کی فرمائش کرتی ہے۔۔۔
وبا کے دنوں میں دعاوں کا بوجھ لیے اٹھنے والے ہاتھ عرش الہیٰ کو تھام لیتے ہیں۔۔۔
وبائی دن جو ہم قصے کہانیوں اور ناولز میں پڑھا کرتے تھے۔۔۔
یا اپنے بڑے بزرگوں سے سنتے تھے۔۔۔
کیا اب ہم بھی آنے والے وقتوں میں کسی کو وبا کے دنوں کی کہانیاں سنائیں گے۔۔۔؟؟
لیکن سوال تو یہ ہے کہ کیا ہم وہ کہانیاں لکھنے اور سنانے کو زندہ رہیں گے؟
اور اگر وبا کو شکست دے کر زندہ رہ بھی گئے تو کیسی ہوں گی وہ کہانیاں۔۔۔۔؟؟
کیا ان میں خواہشوں کے پورے نہ ہونے کا افسوس ہوگا۔۔۔؟؟
محبت کرنے والوں کے ھجر کی داستانیں ہوں گی۔۔۔؟
قربتوں کو فاصلوں میں بدلنے کی تلخیاں ہونگی۔۔۔؟

ہسپتال سے فرار ہوکر اپنے ہی پیاروں کی زندگی خطرے میں ڈالنے والے مریضوں کی نادانیاں ہونگی۔۔۔؟
عقل و شعور کو طاق میں رکھے مذہب اور عقیدت کے نام پر موت کے کنویں میں دکھائے جانیوالے کرتب ہونگے۔۔۔؟؟
یا قرنطینہ میں قید مسافروں کے نالے اور فریاد۔۔۔؟؟
یا پھر سپر اسٹور کی ٹرالیاں بھرتے انسانوں کی خود غرضی عبرت کا سبق بنا کر پڑھائی جائے گی۔۔۔؟؟
شہر کے بند رہنے سے بڑھنے والی بھوک اور مفلسی کے باعث روزانہ جیتے جی مر جانے والوں کے قصے سنائے جائینگے۔۔۔؟؟
یا خطرناک ترین وبا سے نبردآزما مسیحاوں کی دیدہ دلیری پر کہانیاں ترتیب دی جائیگی۔۔۔؟

آخری رخصت پر اپنے پیاروں سے گلے لگ کر نہ رونے کا دکھ سنایا جائیگا۔۔۔؟؟
یا اپنے عزیز کی آنکھوں سے بہتے آنسوؤں کو اپنے ہاتھوں سے نہ صاف کر پانے کا درد لکھا جائیگا۔۔۔؟؟
وبا کے دنوں میں برتی جانیوالی لاپرواہی اور غیر انسانی رویوں کے باعث ہونے والے خسارے گِنوائے جائینگے۔۔۔؟ 
یا وبا کے دنوں میں کھِلنے والے سیاہ پھول کی بنائی گئی تصویریں دکھائی جائیگی۔۔۔؟؟
کیا وبا کے گزرتے ہی ہم اپنے پیاروں کے ساتھ ویسی ہی یادگار گروپ فوٹو بنا سکیں گے، جو وبا سے پہلے بنائی گئی تھی۔۔۔؟؟
جلد نہیں تو دیر وبا کے دن گزر ہی جائیں گے
لیکن کیا یہ دن گزرتے ہی بہار میں کھلنے والا سیاہ پھول سرخ ہو جائے گا۔۔۔؟؟؟
خبر کا کوڈ : 851732
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش