0
Saturday 21 Mar 2020 16:15

بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں

بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں
اداریہ
امریکہ نے جمعرات کے دن لبنان سے اپنے جاسوس عامر الفاخوری کو خصوصی طیارے کے ذریعے بیروت سے امریکہ منتقل کیا تو میرے سامنے پاکستان کا ایک منظر فلم کی طرح چلنے لگا، جب 36 سالہ ریمنڈ ڈیوس کو پاکستانی پولیس نے 27 جنوری 2011ء کو لاہور میں اس وقت گرفتار کیا تھا، جب وہ دو موٹر سائیکل سوار پاکستانیوں کو قتل کرنے کے بعد فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ بعد میں پاکستان کے سابق وزیر دفاع اور وزیر خارجہ خواجہ آصف کے بقول حکومتِ پاکستان نے اپنے خزانے سے پیسے دیکر پاکستانی شہریوں کے قاتل کو عدالت سے اپنی مرضی کا فیصلہ دلوا کر امریکہ بھیج دیا تھا۔ جمعرات کے دن امریکہ نے لبنان میں اپنے سفارت خانے سے جاسوس الفاخوری کو دن دھاڑے اپنے ملک منتقل کیا، البتہ امریکہ کے اس اقدام پر لبنان کی فوجی عدالت کے سربراہ نے اپنے عہدے سے ضرور استعفیٰ دے دیا۔ لبنان کی فوجی عدالت کے سربراہ حسین عبداللہ نے کہا ہے کہ میں نے جو حلف اٹھایا تھا، اس کے احترام اور اپنے فوجی وقار کے پیش نظر لبنان کی فوجی عدالت کی سربراہی سے استعفیٰ دیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ میں ایسی عدالت کی سربراہی سے کنارہ کش ہو رہا ہوں، جہاں قانون پر عملدرآمد اور ایک جاسوس کو فرار کا راستہ دکھانا، ایک قیدی کا درد اور ایک جج کی خیانت سب برابر ہے۔ امریکہ کے اقدام پر لبنانی عوام نے احتجاج بھی کیا اور ٹائر جلا کر سڑکوں کو بھی بلاک کیا ہے۔ لیکن امریکہ نے جو کرنا تھا، اس نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی میں انجام دے دیا۔ امریکی صدر ٹرامپ نے تو یہاں تک کہا ہے کہ ہم نے پوری سنجیدگی کے ساتھ الفاخوری کو رہا کرانے اور لبنان سے باہر فرار کرانے کے منصوبے پر کام کیا ہے۔ امریکہ ماضی میں بھی اور اب بھی کسی ملک کے قانون، عدالت اور جمہوری فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتا، وہ دنیا کو ایک جنگل تصور کرتا ہے اور اس جنگل میں جنگل کے قانون پر عمل کرتا ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اس امریکی اقدام کو لبنان کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلیٰ کی خلاف ورزی اور لبنان و فلسطین کے شہریوں کے قاتل کو قرار واقعی سزا سے بچانے کی غیر انسانی سازش قرار دیا ہے۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر مسلمان ممالک یا اسلامی تحریکیں امریکہ کے مقابلے میں یک زبان ہوتے اور جب پاکستان میں ریمنڈ ڈیوس کو باعزت بری کرکے واپس لے جایا جا رہا تھا، اُس پر صدائے احتجاج بلند کرتیں تو آج امریکہ کو اس طرح کا اقدام انجام دینے سے پہلے کئی بار سوچنا پڑتا۔ اسلامی ممالک کے نام نہاد حکمرانوں نے اپنی قومی غیرت، اسلامی حمیت اور عوامی مطالبات کا اپنے اقتدار اور ذاتی مفاد کے بدلے میں سودا کر لیا ہے، ایسے میں ریمنڈ ڈیوس اور الفاخوری جیسے قاتل اسلامی ممالک میں دندناتے پھرتے رہیں گے اور امریکہ جب چاہے گا، انہیں یہ خصوصی پروٹوکول کے ساتھ واپس لے جائیگا۔ آج اگر کوئی اسلامی ملک امریکہ میں سے اپنے کسی شہری کو اس طرح خصوصی طیارے سے واپس لے جاتا تو امریکہ کا کیا ردعمل ہوتا۔؟
خبر کا کوڈ : 851762
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش