0
Sunday 22 Mar 2020 18:02

بے ضمیر دنیا اورکرونا سے لڑتا ایران

بے ضمیر دنیا اورکرونا سے لڑتا ایران
تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس   
                    
کرونا دسمبر میں چین میں پھیلنا شروع ہوا، چین نے بڑی تیز رفتاری سے کام کیا اور وہان صوبے کو مکمل لاک ڈاون کر دیا۔ اس وقت وہان میں خوف کا عالم تھا اور دنیا بھر کا میڈیا اور بالخصوص سوشل میڈیا ایسی ویڈیوز دکھا رہا تھا، جس میں راہ چلتے چینی باشندے زمین پر گر رہے ہیں اور لوگ ان سے دور ہٹ رہے ہیں۔ اسی طرح چینی حکام بڑے رہائشی کمپلکس سیل کر رہے ہیں اور لوگ اندر سے چیخ رہے ہیں۔ چین کے ان اقدامات کو بعض گروہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا، مگر چین نے کسی کی نہ سنی اور  تاریخ کے شدید ترین اقدامات کر کے  بڑھتے کرونا کو روک دیا۔ دنوں میں ہزاروں بیڈ کے ہسپتال بنا کر جہاں دنیا کو حیران کر دیا، وہیں صرف تین میں ماہ میں مقامی سطح پر زیرو کرونا کیس کا انسانی معجزہ کر دیا، شائد خود چینی ماہرین نے بھی ایسا نہیں سوچا ہو گا۔

یہ بلا چین کے بعد ایران اور اٹلی میں منتقل ہوئی اور بڑی تیزی سے پھیلی۔ ایران نے بڑی سرعت کے ساتھ اقدامات کیے اور ہر ممکنہ ذریعے سے  اسے روکنے کی کوشش کی مگر کرونا پھیلتا گیا اور اب ایران کے تقریبا تمام صوبوں میں پھیل چکا ہے۔ ان سخت ترین حالات میں ایران نے انتخابات جیسا اہم مرحلہ سرانجام دیا۔ ایرانی ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل سٹاف کو داد نہ دینا زیادتی ہو گی، انہوں نے حفاظتی سامان کی شدید قلت کے باوجود  اپنی جان پر کھیل کر متاثرین کی دیکھ بھال کی۔ ایرانی ریاست کے تمام اداروں نے بڑی تندی کے ساتھ کام کیا۔ وبا تو وبا ہے اس کا اثر ضرور ہوتا ہے، اسی لیے ایران کی بڑی اہم شخصیات جن میں گارڈین کونسل کے ممبر، ایرانی پارلیمنٹ کے اراکین، انتظامیہ کی اہم شخصیات اور کئی انقلابی رہنما بھی اس کا شکار ہوئے۔

یہ امید کی جا رہی تھی کہ ایران میں شدید عوامی مشکلات کے پیش نظر دنیا کا ضمیر جاگے گا اور دنیا سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایرانی عوام کی مدد کو آئے گی، مگر ایسا نہ ہوا۔ لگتا ہے دنیا کا ضمیر ہی مر چکا ہے، اسی لیے قدرت اس طرح کے طمانچے مار رہی ہے۔ امریکہ اور مغرب یہ تصور کیے بیٹھے تھے کہ یہ وبا شائد وہاں نہیں آئے گی اور امریکی و مغربی میڈیا کی اکثریت اس وبا سے نمٹنے کے حوالے سے ایرانی قیادت پر تنقید کر رہی تھی اور جب کسی بڑی شخصیت کو کرونا تشخیص ہوتا، مغربی میڈیا میں  تمام اخلاقیات کو  بالائے طاق رکھتے ہوئے ان کے کارٹون بنائے گئے۔ ایران میں کرونا پھیلنے کی وجہ مذہبی مقامات کا کھلا ہونا بتایا گیا اور نام نہاد سیکولرز کی طرف سے اس کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ اب مغرب و امریکہ میں اس کے پھیلاو سے پتہ چلا کہ اس کی وجوہات کچھ اور تھیں۔

کرونا اٹلی پہنچ گیا، اٹلی سے جرمنی اور کینڈا تک پہنچا جہاں کینڈا کے وزیراعظم کی اہلیہ کو بھی کرونا ہو گیا۔ جب یہ وبا امریکہ پہنچی تو صدر ٹرمپ کہہ رہے تھے ہمارے پاس دنیا کا بہترین نظام ہے ہم اسے داخل نہیں ہونے دیں گے، پھر کہا گیا اسے پھیلنے نہیں دیں گے پھر کہا گیا ہمارے پاس دنیا کا بہترین نظام صحت ہے ہم اس سے نمٹیں گے۔ یہ امریکہ میں ایران سے بھی تیز رفتاری سے پھیلا  اور دیکھتے ہی دیکھتے  مندرجہ ذیل صورتحال تک پہنچ گیا :
Latest update on #COVID19 around the world:
Italy 47,021 confirmed, 4,032 deaths
Spain 21,571 confirmed, 1,093 deaths
Germany 19,848 confirmed, 68 deaths
Iran 19,644 confirmed, 1,433 deaths
US 19,624 confirmed, 260 deaths

France 12,632 confirmed, 450 deaths

مندرجہ بالا ٹیبل کے مطابق امریکہ کیسز میں ایران کے برابر پہنچ گیا۔ ایران میں اس کا پھیلاو اس قدر بڑھا کہ ہر دس منٹ میں ایک ایرانی کی موت ہونے لگی اور  ہر  ایک گھنٹے میں پچاس نئے ایرانی مریض ہسپتالوں میں داخل ہونے لگے۔ میں یہ تحریر لکھ رہا تھا کہ  کرونا وائرس کی نئی رینکنگ سامنے آئی جس کے مطابق کرونا کے  ٹاپ فائیو متاثرہ ممالک کی مریضوں کے حساب سے ترتیب کچھ یوں ہے:
چائینہ
اٹلی
سپین
جرمنی
ریاست متحدہ امریکہ

امریکی عوام کا اس بڑی تعداد میں اس رفتار سے کرونا سے متاثر ہونا امریکی نظام صحت پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے اور  ٹرمپ کے دعووں کی بھی تردید کر رہا ہے۔ ان حالات میں جب امریکہ کو بھی کرونا جیسی مصیبت کا سامنا ہے، انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا مطالبہ تھا کہ ایران سے پابندیاں ہٹائی جائیں تاکہ وہ کرونا سے نمٹ سکے، مگر اس کے برعکس ہوا، انسانیت سے عاری امریکی انتظامیہ نے ایران پر کرونا کے حملے کے بعد مزید پابندیاں بڑھا دییں اور اب ایران مریضوں کے لیے دوا بھی نہیں خرید سکتا۔ یہ جدید دور کی وہ بربریت ہے جس سے ہلاکوں خان اور چنگیز خان بھی شرما جائیں۔ امریکہ کی انسان دوست عوام کی طرف سے یہ مطالبات سامنے آ رہے ہیں کہ ایران سے پابندیاں ہٹنی چاہیں۔ اسی طرح وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب نے ایران پر سے پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پابندیاں اٹھانے سے ایران کو کورونا وائرس سے نمٹنےمیں مدد ملے گی۔ ایران میں اقوام متحدہ کے نمائندے دھائیاں دے رہے ہیں کہ پابندیاں ہٹائی جائیں۔ برطانوی پارلیمنٹ میں بھی ایک عوامی رٹ فائل کی گئی ہے۔

ایران اور پوری دنیا پر مشکل وقت ہے ایسے وقت میں اقوام کا کردار دنیا کے سامنے رہتا ہے چین تازہ تازہ اس مصیبت سے نکلا ہے اس کے ڈاکٹرز کی ٹیمیں  ایران اور دنیا کے دیگر متاثرہ ممالک کی خدمت کے لیے نکل کھڑی ہوئی ہیں  اور امریکہ ایران پر پابندیاں لگا رہا ہے اور عراق  پر بمباری کر رہا ہے۔
 
 
خبر کا کوڈ : 851940
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش