0
Tuesday 24 Mar 2020 13:54

انصاراللہ کی پانچ سالہ کامیابیاں

انصاراللہ کی پانچ سالہ کامیابیاں
تحریر: ثاقب اکبر

ایک طرف پوری دنیا پر کرونا وائرس کے خوفناک حملے جاری ہیں، ساری انسانیت خوفزدہ ہے، کرونا کی یلغار 192 ممالک تک جا پہنچی ہے اور بڑے بڑے طاقتور ممالک لرزہ براندام ہیں۔ دوسری طرف مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ و جدل بھی اپنی حیرت ناکیوں اور تعجب خیزیوں کے ساتھ جاری ہے۔ انہی معرکہ آرائیوں کا ایک اہم میدان مظلوموں کی سرزمین یمن بھی ہے جیسے رسول اللہ ﷺ نے سرزمین حکمت بھی قرار دے رکھا ہے، تاہم یہ مظلوم ایستادہ ہیں، اپنی ہویت اور آزادی کے تحفظ کے لیے۔ سال رواں جنوری سے لے کر اب تک یمنیوں نے زمینی معرکوں میں اپنی سرزمین کا ایک بہت بڑا حصہ غاصب فوجیوں اور اُن کے ایجنٹوں سے آزاد کروا لیا ہے۔ تازہ ترین معرکے الفیل، المصلوب، المتون، الحزم، الخلق، خب اور الشعف کے علاقوں میں ہوئے۔ یہ تمام علاقے، شہر اور قصبے انصار اللہ نے جارح سعودی اتحادیوں سے آزاد کروا لیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان میدانی معرکوں میں 220 بکتر بند گاڑیوں، 32 ٹینک، دسیوں توپوں اور راکٹوں سمیت اسلحے کا بہت بڑا ذخیرہ انصار اللہ کے ہاتھ لگا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ روز (23 مارچ 2020ء کو) انصار اللہ کے فوجی ترجمان جنرل یحییٰ سریع نے سعودی اتحاد کی طرف سے مسلط کی گئی جنگ کے پانچ برس پورے ہونے پر مزاحمتی محاذ کی پیش رفت پر ایک پریس بریفنگ میں پوری صورت حال کا خلاصہ پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ یمن جو پانچ سال پہلے سب کی نظروں میں کمزور اور ناتواں تھا، آج طاقتور ہوچکا ہے۔ ہمارے عوام آزادی پسند ہیں۔ ہماری مسلح افواج کے خلاف تباہ کن سازشیں کی گئیں، لیکن ہم ہر طرح کی جارحیت کے مقابلے میں کامیاب رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کے اتحاد اور یمنی قبائل کا کردار اس سلسلے میں نتیجہ خیز رہا ہے۔ جنرل یحییٰ سریع نے کہا کہ ابتدا میں ہماری افواج نے چالیس روز تک امریکی و سعودی حملوں کا جواب نہ دیا۔ یہ ہمارا تزویراتی صبر کا مرحلہ تھا۔ دنیا کے بیشتر ممالک کو توقع تھی کہ ہم شکست کھا جائیں گے، لیکن ہم نے شکست کھائی اور نہ سر جھکایا۔ جارحین نے ہمارے خلاف جتنے ڈرون اور دیگر فضائی حملوں کا اعتراف کیا ہے، وہ دراصل اُن کا اپنی ناکامی کا اعتراف ہے، یمن اتنی بڑی تعداد میں وحشیانہ حملوں کے باوجود استقامت سے کھڑا ہے۔

یحییٰ سریع نے بتایا کہ ہمارے خصوصی مراکز نے گذشتہ پانچ برسوں میں جارح اتحادیوں کے یمن پر 257882 حملے ریکارڈ کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگوں کی تاریخ میں سب سے زیادہ حملوں کا شکار یمن ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جارح اتحاد کے مظالم انسانیت کی پیشانی پر کلنک کے ٹیکے کی حیثیت سے باقی رہیں گے اور یمنیوں کا خون جارح ممالک کے راہنماؤں کے دامن پر نمایاں رہے گا۔ یمنی فوج کے ترجمان نے کہا کہ مسلح قوتوں کے مقابلے میں ہم نے جو جنگی اقدامات کیے ہیں، وہ وسیع بھی ہیں اور کامیاب بھی۔ ہم نے جنگوں کی تاریخ میں جدید توازن اور معیار ایجاد کیے ہیں۔ ہماری جنگی حکمت عملی کا سب سے واضح نتیجہ نہم، الجوف، مارب، الضالع اور سرحدی علاقوں کی آزادی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اپنے علاقوں کی واپسی کے اقدامات میں ہمارے ڈرونز اور میزائلوں نے تزویراتی کردار ادا کیا ہے۔ یحییٰ سریع نے بتایا کہ ہمارا جدید دفاعی میزائلوں کا سسٹم اس وقت جنگ میں شریک ہوچکا ہے، دیگر دفاعی نظاموں میں توسیع کا کام بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری بحری قوت نے بھی 29 اہم معرکے لڑے ہیں اور اس نے دشمن کے بہت سے بحری جہازوں اور فوجی کشتیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ہماری بحری قوت نے یمن کے سمندروں کی خلاف ورزی کرنے والے کئی بحری جہازوں کو پکڑ لیا اور اس پانچ سالہ جنگ میں دشمن کے بہت سے جہازوں اور فوجی کشتیوں کو نشانہ بنایا۔ یحییٰ سریع نے یہ بھی بتایا کہ ہماری انجینئرنگ کور نے سال رواں میں 450 جنگی اقدامات کیے ہیں اور اب تک متحدہ دشمن کے 8487 ٹینک، بکتر بندگاڑیاں، ٹرک اور بلڈوزر تباہ کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انجینئرنگ کور کے بیشتر حملوں کا ریکارڈ موجود ہے۔ انصاراللہ کے فوجی ترجمان نے مزید بتایا کہ دوبدو جنگی معرکوں میں جارح اتحادی اور اُن کے کرائے کے فوجیوں کی بڑی تعداد کام آئی ہے۔ ان میں مختلف ممالک کے کرائے کے فوجی شامل ہیں۔ اس دوران میں جارح اتحادیوں کو بڑی طاقتوں سے کئی ارب ڈالر کا اسلحہ خریدنا پڑا ہے۔ اب تک سعودی عرب کے دس ہزار فوجی افسر اور جوان ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں، جبکہ متحدہ عرب امارات کے ہلاک اور زخمی فوجیوں کی تعداد 1240 ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری میزائل اور ڈرنز کی بہت سی اسٹریٹیجک کارروائیاں ایسی ہیں، جن کی تفصیلات بوجوہ جاری نہیں کی گئیں اور وقت پڑنے پر شاید ان کی تفصیلات جاری کر دی جائیں۔ ہماری مسلح افواج نے 5278 سے زیادہ مختلف قسم کے حملے کیے ہیں، جن میں سے 1686 حملے 2019ء میں کیے گئے ہیں۔ جنرل یحییٰ سریع نے بتایا کہ یمنی افواج نے دشمن اور اس کے ایجنٹوں کے اب تک کل 5426 حملوں اور مداخلت کاریوں کو ناکام بنایا ہے۔ ہمارے میزائلی نظام نے یمن کے اندر اور باہر اتحادیوں کے ٹھکانوں پر 1067 بیلاسٹک میزائل داغے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 410 بیلاسٹک میزائل سعودی عرب اور امارات کے دُور اندر فوجی اور دیگر اہم تنصیبات پر داغے گئے ہیں۔ میزائلوں کے حوالے سے ہماری افواج نے نئے تجربات کیے ہیں، جن کے بارے میں جلد اعلان کیا جائے گا۔ انصار اللہ کے ترجمان نے اپنے ڈرونز کی مختلف اہم کارروائیوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے ڈرونز اب تک 160 کارروائیاں کرچکے ہیں۔ ان میں سے 37 کارروائیاں انٹیلی جنس کی بنیاد پر تھیں۔ ان میں 66 حملے سعودی عرب کے دُور اندر کے علاقوں میں کیے گئے جبکہ 97 ڈرونز حملے یمن کے اندر جارحین کے ٹھکانوں پر کیے گئے۔

یحییٰ سریع نے انصار اللہ کی طرف سے فضائی دفاع کی بھی تفصیلات جاری کیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک اس سلسلے میں 721 کارروائیاں کی گئی ہیں۔ اس دوران میں دشمن کے بہت سے جنگی طیارے مار گرائے گئے ہیں اور بہت سوں کو بھاگ جانے پر مجبور کیا گیا ہے۔ دشمن کے کل 371 جنگی طیارے گرائے گئے ہیں۔ ان میں 53 اپاچی ہیلی کاپٹر اور 318 ڈرون طیارے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ مزاحمت کا چھٹا سال جارحین کے لیے سخت تر اور دردناک تر ہوگا۔ ہماری مسلح افواج کے پاس اپنی سرزمین کو واپس لینے اور جارحین کو شکست دینے کے لیے اسلحہ موجود ہے، ان میں سے سب سے اہم بیلاسٹک میزائل ہیں۔ جارح دشمن ہمارے خاص حملوں کے منتظر رہیں، جو جارحیت اور محاصرے کے خاتمے تک جاری رہیں گے۔ 26 مارچ 2020ء کو سعودی امریکی اتحاد کی مظلوم اور غریب یمن کے خلاف جارحیت کے پانچ سال پورے ہو جائیں گے۔ اس دوران میں یمن کے بچوں اور عورتوں کی مظلومیت کی ہولناک تصویریں دنیا نے دیکھیں اور المناک خبریں سنیں، لیکن دنیا خاموش رہی لیکن مظلوم یمنیوں نے جس افتخار آمیز طریقے سے ظالموں کے خلاف مزاحمت کی ہے، انسانی تاریخ میں ہمیشہ یاد رہے گی اور بعید نہیں کہ چھٹے سال میں یہ مزاحمت مظلوموں کی واضح کامیابی پر تمام ہو اور جارحین کے حصے میں رسوائی، ہزیمت اور سیاہی کے سوا کچھ نہ آئے۔
خبر کا کوڈ : 852285
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش