0
Tuesday 24 Mar 2020 10:42

آلِ سعود کی کرونائی سیاست

آلِ سعود کی کرونائی سیاست
اداریہ
کرونا کے حوالے سے امریکہ کے بعد جس ملک نے اس وبائی مرض سے زیادہ سے زیادہ سیاسی مفادات حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، وہ سعودی عرب کی استبدادی حکومت اور اس پر مسلط آلِ سعود خاندان ہے۔ اب جبکہ کرونا وائرس ایک سو نوے سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے، امریکہ اور سعودی سمیت بعض دیگر ممالک میں موجود صہیونی اور سعودی لابی کے جھوٹ اور فریب نکھر کر سامنے آرہے ہیں۔ ایران میں جب کرونا وائرس کے پھیلنے کی خبریں سامنے آئیں تو جہاں امریکہ نے اسلام دشمنی میں ایرانِ اسلامی کے خلاف نشتر زنی کی، وہاں آلِ سعود نے بھی امریکہ کا بھرپور ساتھ دیا اور ایران پر الزام لگایا کہ سعودی عرب میں کرونا وائرس کی وباء ایران کے راستے آئی۔ آلِ سعود کے کٹھ پتلی وزیروں کی کمیٹی نے سرکاری سطح پر یہ الزام لگایا کہ ایران سعودی شہریوں کو بغیر ویزہ اسٹیمپ کئے ایران میں داخلے کی اجازت دے رہا ہے اور یہ شہری سعودی عرب واپس آکر کرونا پھیلا رہے ہیں۔

آلِ سعود کے اس الزام کے بعد بحرین کے آلِ خلیفہ نے بھی آلِ سعود کی ہاں میں ہاں ملائی۔ حالانکہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے آغاز ہی میں ایرانی وزارت خارجہ نے سعودی اور بحرینی شہریوں کو واپس بھیجنے کے لیے دونوں حکومتوں سے رابطہ کیا، لیکن آلِ سعود اور آلِ خلیفہ کی متعصب اور اپنے شہریوں سے مکمل طور پر لاپروا حکومتوں نے، ایران کی اس اپیل پر کان دھرنے کی ضرورت محسوس نہ کی۔ ایران پر الزامات کے بعد آلِ سعود نے پہلا کام شیعہ نشین علاقے قطیف کو لاک ڈاؤن کرکے کیا۔ حالانکہ اس خطے میں کرونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی۔ آج تمام تر منفی حربوں کے بعد اور مریضوں کی تعداد چھپانے کے باوجود سعودی عرب میں کرونا میں مبتلا مریضوں کی ٹریول ہسٹری ایران کی بجائے مشرقی ایشیاء بالخصوص چین سے ثابت ہو رہی ہے۔

آلِ سعود کرونا وائرس کے سعودی عرب میں سرایت کرنے کے باوجود سعودی عرب میں قید حماس کے کارکنوں کو رہا کرنے کے لیے تیار نہیں۔ حماس کے رہنماء اسماعیل ھنیہ نے کئی بار سعودی حکومت سے اپیل کی ہے کہ حماس کے کارکنوں کو رہا کر دیا جائے، لیکن آلِ سعود کی بظاہر عرب اور فلسطین دوست حکومت، حماس سے تعلق رکھنے والے افراد کو آزاد کرنے پر تیار نہیں ہے۔ بن سلمان ایک طرف فلسطین کے افراد کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں تو دوسری طرف غاصب اسرائیل کو ہر طرح کی مراعات دینے کے لیے تیار ہے۔ بن سلمان کی اس سیاست کو اگر کرونائی سیاست کا نام دیا جائے تو بہتر ہے۔ خدا کرے کہ اس کرونائی سیاست سے دیگر عرب اور مسلم ریاستیں محفوظ رہیں۔
خبر کا کوڈ : 852349
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش