0
Wednesday 25 Mar 2020 21:42

مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
اداریہ

یمن میں سعودی جارحیت کو پانچ سال ہو گئے ہیں، وہ جنگ جسے آل سعود چند دنوں یا چند ہفتوں میں ختم کرنے کا یقین رکھتے تھے، آج یمنی مجاہدین کی ہمت جذبے اور قربانی و فداکاری کی بدولت اس مرحلے میں داخل ہوگئی ہے کہ آل سعود اس سے فرار کے بہانے تلاش کررہی ہے۔ انصار اللہ سمیت یمن کے نہتے عوام نے دنیا پر ثابت کردیا ہے کہ جنگ میں کامیابی کی واحد وجہ جدہد ہتھیار یا عالمی برادری کی حمایت اور معاونت ضروری نہیں ہوتی۔ ایران عراق جنگ کے بعد یمن کی جنگ نے کچھ نئے معیارات متعین کر دئیے ہیں۔ اسی تناظر میں ایران کی وزارت خارجہ نے منگل کو جنگ یمن کے پانچ سال پورے ہونے اور اس جنگ کے چھٹے سال میں داخل ہونے پر ایک بیان جاری کیا ہے۔

بیان میں کہا ہے کہ یمن پر فوجی جارحیت ایسی حالت میں جاری ہے کہ امریکا اور کچھ دیگر ممالک نے نہ صرف یہ کہ جارح اتحاد کے جنگی جرائم پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں، بلکہ بدستور ہتھیاروں کو فروخت کرکے، اطلاعات کے تبادلے اور جارح قوتوں کی حمایت کرکے ان جرائم میں شریک ہیں، اس جارحیت میں شریک ممالک کو اپنے جرائم کا  جواب دینا ہوگا۔ اس بیان میں مزید آیا ہے کہ امریکا نے یمن کے مختلف علاقوں میں اپنی فوجی موجودگی بڑھا کر اس ملک میں اپنی حکمت عملی سے پردہ اٹھایا ہے اور یمن میں اپنی فوجی موجودگی مضبوط کرنے کی کوشش میں ہے۔

وزارت خارجہ کے کہا امریکا نے ثابت کر دیا ہے کہ علاقے کے جس ملک میں بھی اس کی موجودگی ہوئی، وہاں نا امنی اور اس ملک کے سرمایہ کی لوٹ پاٹ کے علاوہ کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ ایران کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی تنظیموں اور اداروں نے تائید کی ہے کہ یمن کی 80 فیصد آبادی یعنی تقریبا 2 لاکھ 50 ہزار یمنی خواتین اور بچوں کو انسان دوستانہ امداد کی ضرورت ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ظالمانہ اور غیر انسانی پابندیوں اور جرائم کی وجہ سے یمن میں المیہ پیدا ہو گیا ہے اور عالمی سطح پر صدی کا سب سے بڑا المیہ اس ملک میں رونما ہو گیا ہے۔ کرونا بحران میں مبتلا ممالک اور عالمی اداروں کو یمن پر توجہ دینا ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 852592
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش