QR CodeQR Code

جو راستہ بچنے کا میں نے بنایا ہے وہ اختیار کرو

26 Mar 2020 15:58


تحریر: سید حسین موسوی

الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى (طه/5) عرش سے مراد مقام فرمان روائی ہے اور استویٰ سے مراد تسلط ہے۔ اس لئے ترجمہ یہ ہے کہ "اس پوری کائنات کو چلانے کے فرمان دینے والا رحمٰن ہے" رحمٰن اللہ کے اسماء الحسنٰی میں سے اہم تریں اسم ہے۔ رحمٰن میں وسعت ہے یعنی ہر ایک پر رحم کرنے والا اور رحمت سے مراد عطا کرنا ہے۔ اسلیے اب ترجمہ یہ ہوا کہ "اس کائنات کو وہ چلا رہا ہے جو سب کو عطا کرنے والا ہے"۔ سب سے پہلی بات یہ سمجھنے کی ہے کہ اس کائنات کو اللہ تبارک و تعالیٰ چلا رہا ہے اگر انسان چلانے والے ہوتے تو بہت پہلے یہ کائنات تباہ ہو چکی ہوتی۔ دوسری بات یہ کہ اللہ تبارک و تعالٰی نے رحمٰن کہہ کر یہ بتلایا ہے کہ اگر وہ اعمال کے مطابق عطا کرنے کی پالیسی اختیار کرتا تو بھی بہت پہلے یہ کائنات خالی ہو چکی ہوتی۔ فرمایا: اس کائنات کو وہ چلا رہا ہے جو بغیر اعمال دیکھے سب کو عطا کرنے والا ہے۔ البتہ یاد رکھنا چاہیئے کہ آخرت کو قوانین دنیاوی قوانین سے جدا ہیں۔

آج کل کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا پریشان ہے۔ انسانوں میں ایک طرح کی مایوسی پائی جارہی ہے۔ سب کو معلوم ہونا چاہیئے کہ اسی زمین پر اس طرح کے کئی ادوار آئے اور چلے گئے کیونکہ اس کائنات کو چلانے والا رحمٰن ہے۔ اس لئے مایوسی نہیں ہونی چاہیئے۔ یہ بھی آزمائش ہے کامیاب وہ نکلے گا جو اس پر صبر کرے گا۔ (صبر سے کیا مراد ہے؟ بیان ہوگی)۔ اللہ تبارک و تعالٰی نے بیان کیا ہے کہ کئی ایسے مواقع آئے ہیں جب انسانی اعمال کی وجہ سے دنیا تباہی کے کنارے پہنچی تھی یا پہنچائی گئی تھی لیکن اللہ نے اپنی مشیت سے اس کا رخ موڑ دیا۔ فرمایا: "وَ لَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَ مَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيرًا وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ"۔ (الحج/40) اگر ہم انسانوں میں سے ایک گروہ کے ذریعے دوسرے گروہ کو دفع نہ کرتے تو یہ گرجا، کلیسا، نماز کی جگہیں اور مساجد ویران ہو چکی ہوتیں جن میں کثرت سے اللہ کا نام لیا جاتا ہے۔ (لیکن یاد رکھو) اللہ ان ہی کی مدد کرتا ہے جو اس کی مدد کریں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ قوی اور غالب ہے۔

اللہ تبارک و تعالٰی نے ہر مشکل سے نکلنے کا فارمولا بھی دے دیا ہے اور وہ یہ ہے
"وَ مَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا"۔ (الطلاق/2) جو تقوای الاہی اختیار کرے گا اس کے لئے اللہ مشکلات سے نکلنے کی راستہ بنائے گا" تقویٰ لفظ وقٰی سے نکلا ہے جس کا معنی ہے تحفظ یا بچنا۔ اللہ تبارک و تعالٰی نے ہر برائی سے بچنے کا ایک وسیلہ بنایا ہے۔ انسان کو چاہیئے کہ وہ وسیلہ اختیار کرے۔ اگر آیت "وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا" کا آج کے کورونا وائرس کے حالات میں ترجمہ کیا جائے تو یہ بنے گا۔ اے انسانو! کورونا وائرس سے حفاظت کا انتظام کرو (جو راستہ بچنے کا میں نے بنایا ہے وہ اختیار کرو) اس سے نکل جاؤ گے"۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی کہے کہ جب حفاظت کا انتظام ہم کریں تو پھر اللہ کا کیا کمال ہوا؟ اس سے کہا جائے گاکہ اللہ تبارک تعالٰی نے ہی یہ حفاظت کا راستہ بنایا ہے۔ کیا وہ ایسا وائرس نہیں بنا سکتا جس سے بچنے کا انسان کے پاس کوئی راستہ نہ ہو؟ !! اس لئے اللہ تبارک و تعالٰی نے یہ ایسا وائرس بنایا ہے جس سے حفاظت کا راستہ بھی رکھا ہے۔ اسلئے اس کے بنائے ہوئے راستہ کو اختیار کریں گے تو بچیں گے۔ اللہ نے اس بچنے کو اپنی مدد قرار دیا ہے اور نکلنے کے راستے کو اسی سے مشروط کیا ہے۔

ہر علم میں اس کے علیم سے رابطہ کریں:
عقل اور دین دونوں کا یہی حکم ہے کہ مسئلہ جس علم کا ہے اسی کا عالم سے معلوم کریں۔ طب کا مسئلہ ہے تو طبیب سے معلوم کریں، دین کا مسئلہ ہے تو دینی عالم سے معلوم کریں، کمپیوٹر کا مسئلہ ہے تو انجنیئر سے پوچھیں اور سائنس کا مسئلہ ہے تو سائنسدان سے معلوم کریں۔ کورونا وائرس طب کا مسئلہ ہے اسلئے اس میں صرف میڈیکل سائنس سے ماہریں کو ہی بات کرنے کا حق ہے۔ ہمارے معاشرہ میں جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو دو ڈگریاں لے کر آتا ہے اسے کسی درسگاہ میں جانے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔ ایک طب اور دوسرا دین۔ آپ کسی سے بھی اپنا کوئی مرض بیان کریں وہ آپ کو کوئی نہ کوئی نسخہ ضرور بتائے گا پھر اگلے کی جان بچے یا جائے۔ اسی طرح سے دین ہے، آپ کسی بھی آدمی کے سامنے کوئی دینی مسئلہ بیان کریں وہ اپنی رائے ضرور دیگا، پھر اگلے کا ایمان بچے یا برباد ہو۔ اسی لئے ہمارے معاشرہ میں لوگوں کی جسمانی اور روحانی دونوں صحتیں خراب ہیں۔ نیم حکیم خطرہ جان اور نیم ملا خطرہ ایمان۔ اسلئے گذارش ہے کہ اس مسئلہ میں صرف میڈیکل سائنس سے وابستہ ماہرین کو ہی بولنے دیں۔ صرف انکی کی ہی باتیں آگے شیئر کریں۔ انکی ہدایات پر عمل کریں ان کی ہدایات ہی اس مسئلہ میں الاہی تقویٰ کا بیان ہے۔

 


خبر کا کوڈ: 852772

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/852772/جو-راستہ-بچنے-کا-میں-نے-بنایا-ہے-وہ-اختیار-کرو

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org