1
0
Friday 27 Mar 2020 17:30

عمران خان لاک ڈاؤن نہیں چاہتے تھے، پاک فوج کو انہیں سائیڈ لائن کرنا پڑا، نیویارک ٹائمز کا انکشاف

عمران خان لاک ڈاؤن نہیں چاہتے تھے، پاک فوج کو انہیں سائیڈ لائن کرنا پڑا، نیویارک ٹائمز کا انکشاف
رپورٹ: ایس ایم عابدی

کورونا وائرس کی وباء کے پیش نظر پاکستان میں لاک ڈاﺅن کا مطالبہ زور پکڑ رہا تھا، لیکن وزیراعظم عمران خان لاک ڈاﺅن کے سخت خلاف تھے اور اس معاملے میں دو ٹوک مؤقف اختیار کئے ہوئے تھے، اس کے باوجود صوبائی حکومتوں نے کسی نہ کسی درجے کا لاک ڈاﺅن کر دیا۔ اب اس حوالے سے نیویارک ٹائمز نے ایک تہلکہ خیز انکشاف کر دیا ہے۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کسی طور لاک ڈاﺅن نہیں کرنا چاہتے تھے، ان کے خیال میں لاک ڈاﺅن ملکی معیشت کے لئے انتہائی تباہ کن ثابت ہوتا، لیکن بالآخر پاک فوج کو انہیں سائیڈ لائن کرنا پڑا اور اس نے وزیراعظم کی مرضی کے خلاف صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر لاک ڈاﺅن کر دیا۔ اخبار لکھتا ہے کہ لاک ڈاﺅن کا یہ اقدام بہت تاخیر سے اٹھایا گیا، حکومت کی طرف سے کورونا وائرس سے متعلق حکومت نے ابتداء سے جو رویہ اپنایا، اس سے بددل ہوکر ڈاکٹرز اور نرسیں کام پر آنے سے انکار کر رہے ہیں، ہیلتھ ورکرز اور صوبائی حکام بار بار لاک ڈاﺅن کا مطالبہ کرتے رہے، لیکن وزیراعظم عمران خان ہر بار ان کا مطالبہ مسترد کرتے رہے اور انہیں کام جاری رکھنے کا حکم دیتے رہے۔

اخبار کے مطابق ایسے وقت میں جب کورونا وائرس پوری دنیا کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے چکا تھا، وزیراعظم عمران خان یوں ظاہر کرتے رہے کہ گویا کورونا وائرس پاکستان کے لئے کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے۔ اخبار کے مطابق عمران خان کی کابینہ کے لوگ شیخی بگھارتے رہے کہ پاکستان کورونا وائرس سے پاک ملک ہے۔ اس دوران عمران خان اور ان کی حکومت نے ملک میں کہیں بھی لوگوں کو ٹیسٹ کرنے کے لئے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا۔ صرف حکومت ہی نہیں، پاکستان کے لگ بھگ تمام معاشرتی طبقات کی طرف سے ایسا ہی رویہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ملک کا مذہبی طبقہ مساجد میں باجماعت نماز، نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی مسترد کرچکا ہے، حتیٰ کہ انہوں نے لاہور کے قریب منعقد ہونے والا تبلیغی اجتماع منسوخ کرنے سے بھی انکار کر دیا، جس میں نہ صرف پاکستان بھر سے بلکہ دیگر ممالک سے بھی لوگ شریک ہوئے۔ اس اجتماع میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ اکٹھے ہوئے، جس سے وائرس کو پھیلنے میں مدد ملی۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق لاک ڈاﺅن کے باوجود شہری گھروں میں رہنے کو تیار نہیں ہیں، بچے گلیوں میں کرکٹ کھیلتے نظر آرہے ہیں اور بڑے بھی گھروں سے باہر گھومتے پھر رہے ہیں۔ ہسپتالوں میں فیس ماسک اور دیگر ضروری سامان کی اس قدر قلت ہے کہ اسلام آباد میں واقع ہسپتال پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ڈاکٹرز اور نرسوں نے دھمکی دے دی کہ اگر انہیں فیس ماسک، دستانے اور دیگر سامان نہیں دیا گیا تو وہ کام بند کر دیں گے۔ طبی عملے کی اکثریت شکایات تو کر رہی ہے، لیکن وہ ان نامساعد حالات میں بھی کورونا وائرس کے خلاف جنگ مستعدی سے لڑ رہے ہیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ ایسے ہی ایک ڈاکٹر نے کہا کہ ہمارے پاس مناسب حفاظتی سامان نہیں ہے، لیکن ہمارے پاس مریضوں کا علاج کرنے کے سوا کوئی راستہ بھی نہیں ہے، یہ جنگ ہم ڈاکٹروں اور نرسوں ہی نے لڑنی ہے، ہم نہیں لڑیں گے تو اور کون لڑے گا۔؟ ہم ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ خدا نے ہمارے پیشے کو مقدس بنایا ہے اور خدا ہی ہماری حفاظت کرے گا، لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ محض الفاظ ہی ہیں، جب ڈاکٹر اور نرسیں حفاظتی سامان کے بغیر مریضوں کے پاس جائیں گے تو کیا انجام ہوگا، یہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 852982
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
اگر فوج ہی نے یہ سب کرنا ہے تو حکومت کس کام کی ہے۔؟
ہماری پیشکش