0
Sunday 29 Mar 2020 15:02

کرونا اور نیو ورلڈ آرڈر

کرونا اور نیو ورلڈ آرڈر
اداریہ
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اپنے ایک خطاب میں کہا ہے کہ دنیا کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک نئے عالمی نظام یا نیو ورلڈ آردڑ کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ اس بیان کی روشنی میں دیکھیں تو اسی عشرے میں جب امریکہ کی طرف سے نیو ورلڈ آرڈر کی اصطلاح سامنے آئی اور سویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کے بعد اس نظریئے کو تقویت ملی، تو اس موضوع پر لاتعداد سیمینارز، مذاکرے اور سمپوزیم وغیرہ منعقد ہوئے۔ اس پر مختلف ممالک کے تھنک ٹینک نے بے تحاشہ مواد اور تحقیقاتی مقالے شائع کئے۔ پرنٹ میڈیا میں اس موضوع پر جتنے کالمز اور آرٹیکلز تحریر کئے گئے، شاید ہی کسی موضوع پر اتنا لکھا گیا ہو۔ 2020ء میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ نے بھی نیو ورلڈ آرڈر کے نئے موضوعات کو واضح کرکے رکھ دیا ہے۔

نیو رولڈ آرڈر کا اصل بیانیہ یونی پولر سسٹم یعنی پوری دنیا پر امریکہ کے تسلط کو قائم کرنا شامل تھا۔ آج کرونا وائرس کے ایک جھٹکے نے امریکہ کے یونی پولر نظام کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔ آج امریکہ جس خفت کا شکار ہے، اتنی بڑی معیشت، جدید ٹیکنالوجی اور صحت عامہ کا بظاہر اتنا بڑا انفراسٹرکچر رکھنے کے باوجود التجاؤں اور اپیلوں پر آگیا ہے، امریکی طاقت اور دنیا پر اس کے تسلط کا خواب ریزہ ریزہ ہوچکا ہے۔ امریکہ خارجی محاذ پر جہاں چین سے معافی اور بعض چھوٹے ممالک سے مدد مانگ رہا ہے، وہاں امریکہ کو داخلی انتشار کا سامنا ہے۔ امریکی صدر کی کوششوں سے کرونا وائرس کے لئے دو اعشاریہ دو کھرب کا بجٹ مخصوص کیا گیا ہے، لیکن ڈونالڈ ٹرامپ پر عدم اعتماد اور امریکی ریاستوں کی باہمی چپقلش اس فنڈ کی حتمی منظوری اور استعمال کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔

امریکی ریاستیں ایک دوسرے سے متصادم ہیں، نیویارک کا شہری کسی دوسری ریاست میں اشتہاری مجرم تصور کیا جا رہا ہے۔ کرونا سے متاثرہ دوسری ریاستیں ایک دوسرے پر شدید الزامات عائد کر رہی ہیں۔ فیڈرل نظام منجمد ہو کر رہ گیا ہے اور امریکہ کی ریاستوں کے ایک دوسرے کے ساتھ شدید اختلافات سے امریکہ کا داخلی شیرازہ بکھرنے کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ امام خمینی اور رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے شاگرد سید حسن نصراللہ کی بابصیرت آنکھ امریکی طاقت کے پاش پاش ہونے کا مشاہدہ کر رہی ہے اور اسی تناظر میں انہوں نے نئے ورلڈ آرڈر کیطرف اشارہ کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 853423
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش