0
Tuesday 31 Mar 2020 12:26

اللہ رحم کرے گا

اللہ رحم کرے گا
تحریر: اسماء طارق، گجرات 

الیکٹرانک اور سوشل میڈیا دیکھ دیکھ کر جب خود کو خاطر خواہ پریشان کر لیا تو جی چاہا کہ تھوڑا افاقہ کرنا چاہیئے۔۔۔۔۔ فارغ وقت میں اور کیا کیا جاسکتا تھا۔۔۔ ٹی وی بند ہوا تو سوچنے لگی کہ زندگی کیسے محدود ہوگئی ہے، سڑکیں ویران ہوگئی ہیں، سب اپنے اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔۔۔۔ ایسا تو کبھی نہیں ہوا تھا۔ زندگی میں مختلف کیفیات سے واسطہ پڑتا رہتا ہے، جو آتی جاتی رہتی ہیں، کبھی خوشی کبھی غم، کبھی وصل تو کبھی فراق، کبھی تنگی کبھی خوشحالی، یہ سب چلتا رہتا ہے۔ بعض اوقات تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی خاص کیفیت کا دورانیہ بہت لمبا ہو جاتا ہے اور یوں لگتا ہے کہ جیسے یہ سب ہی زندگی ہے اور اسے اب بدلنا نہیں، مگر ایسا نہیں ہے۔۔۔ وقت کے ساتھ ساتھ ہر کیفیت دوسری کیفیت سے بدل جاتی ہے اور سکھ رنج ساتھ ساتھ چلتے رہتے ہیں، یہی تو زندگی۔ جب ہم مشکل حالات سے گزر رہے ہوتے ہیں یا ہمارا خاندان تکلیف میں ہوتا ہے تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ درد کبھی ختم نہیں ہوگا، اب کچھ ٹھیک نہیں ہوسکتا ہے، یہ مشکل تو کبھی دور نہیں ہوگی، یوں کہ سب ختم ہو گیا ہو۔۔۔۔

لوگ آپ کو تسلی دیتے ہیں کہ یہ وقت بھی گزر جائے گا۔۔۔ مشکل وقت کبھی تو ختم ہوگا۔۔۔۔ تو پہلا خیال دماغ میں یہ آتا ہے کہ کب ختم ہوگا؟ کب۔۔۔ یہ سن سن کر تو میرے کان پک گئے کہ یہ  ٹل جائے گا، مگر مشکلات ہیں کہ بڑھتی ہی جا رہی ہیں۔۔۔۔ تکلیف ہے کہ کم ہونے کو ہی نہیں۔۔۔۔ پتہ ہے سیانے کیا کہتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ پتر یہی تو وقت ہوتا ہے۔۔۔ ایمان کے امتحان کا، اب ہی تو یقین چاہیئے مضبوط یقین کہ جو  آزمائش میں ڈال سکتا ہے، وہی آزمائش سے نکال بھی سکتا ہے۔ اب ہی تو بھروسہ کرنا ہوتا ہے۔۔۔ یقیناً کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں، جو اندر سے کھائے جا رہی ہوتی ہیں، آپ کو بےچین کر دتیی ہیں اور آپ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ کاش اگر میرا یہ مسئلہ دور ہو جائے تو مجھے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے سکون مل جائے گا، مگر افسوس ایسا نہیں ہوتا۔

ہم سب کو کوئی نہ کوئی ایسا مسئلہ ضرور درپیش ہوا ہوگا، جس نے ہماری راتوں کی نیند اڑا دی ہو اور ہم سوچتے رہے کہ کاش کسی طرح یہ سب ٹھیک ہو جائے تو سب کچھ صحیح ہو جائے گا۔ مگر کیا ہوتا ہے؟ وہ مسئلہ ختم ہوتا ہے تو کوئی دوسری مشکل آجاتی ہے۔ ایک مشکل ابھی جاتی نہیں، دوسری پہلے گھنٹی بجانا شروع کر دیتی ہے اور پھر ہم سوچتے ہیں یار وہ پہلے والا مسئلہ تو آسان تھا اس کے مقابلے میں اور ایسے ہی ہمارے مسائل کبھی ختم نہیں ہوتے، چل سو چل۔ اس دنیا میں تو ایسا کبھی نہیں ہونے والا، غم دنیا سے ختم نہیں ہوسکتے ہیں۔ کوئی آج تک ان کو ختم نہیں کرسکا اور نہ کر پائے گا اور جو کہتا ہے کہ میں دنیا کے سارے مسائل ختم کر دونگا وہ جھوٹ کہتا ہے۔

بات یہ ہے کہ قبول کرکے جینا شروع کر دیں کہ غم بھی زندگی کا ایک حصہ ہیں، جو ہمارے ساتھ ساتھ سائے کی طرح رہتے ہیں تو شاید ہمارے آدھے مسائل حل ہو جائیں۔ تکلیف کم ہو جائے، کم از کم تھوڑا حوصلہ ہو جائے۔ زندگی میں جب کبھی کوئی کالی تاریک رات غالب آجاتی ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ اب کوئی صبح نہیں آئے گی اور ہم اپنا یقین کھونے لگتے ہیں۔۔۔۔ شکوہ و شکایت کرنے لگتے ہیں۔۔۔ جیسے آجکل ہماری صورتحال ہے، ساری دنیا کرونا کی وجہ سے سولی پر لٹکتی ہوئی ہے، گھروں میں بند ہیں۔۔۔ Negativity عروج پر ہے، منفی باتوں کا پھیلاؤ زیادہ ہے۔۔۔ لوگ آگے ہی پریشان اور ایسے میں ان پیغامات کو دیکھ کر اور پریشان ہو رہے۔۔۔ ایسے میں قوت مدافعت کہاں لڑ پائے گی کرونا سے۔۔۔ بھوک سے لڑنا الگ ہے اور دوسری طرف وہ لوگ ہیں، جو ابھی بھی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کر رہے اور اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی زندگی بھی خطرے میں ڈال رہے۔۔۔۔ ان سے گزارش ہے کہ تعاون کیجئے۔۔۔۔ وقت مشکل ضرور ہے مگر گزر جائے گا۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ اگر آپ کی زندگی میں اس وقت کسی کالی اور تاریک رات کا غلبہ ہے تو یقین مانیئے یہ آپ کی زندگی میں کسی شاندار حسین صبح کے آنے کا استقبال ہے، جس قدر اعلیٰ شے ہو، اس کی تیاریاں بھی اسی قدر لمبی اور مشکل ہوتی ہیں۔۔۔۔۔ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا طریقہ ہے کہ اس نے لوگوں کو آزمائش کے لیے بھیجا ہے اور وہ آزماتا رہے گا۔ لیکن اس ساری آزمائش میں بھی جو لوگ اللہ سے تعلق قائم رکھیں گے، ان کے اندر تکلیف میں بھی ٹھنڈک رہے گی اور اگر اللہ کی نافرمانی کریں گے، بےصبرے پن سے کام لیں گے تو پھر یہ مشکل بڑھ جائے گی، بے صبری تو ویسے ہی ہر معاملے کو بگاڑ دیتی ہے اور کائنات کی کوئی شے، کوئی عمل بیکار نہیں ہے۔۔۔ ہر ایک عمل کسی مثبت اور اعلیٰ نتیجے کا پیش خیمہ ہے۔ بہت سے لوگ ہیں، جو ڈپریشن میں خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں اور کوئی ان کو نہیں سمجھتا، نہ ہی کوئی ان کو سننا چاہتا اور کوئی ان سے بات نہیں کرتا، حتیٰ کہ ان کے اپنے بھی، تو ان کے لیے اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے کہ بندہ کہتا ہے بے شک، إنّ معي ربي۔

میرا رب میرے ساتھ ہے اور جب وہ اللہ کو پکارتا تو اللہ اس کی پکار سن لیتا ہے اور انہیں اکیلا نہیں چھوڑتا، حتیٰ کہ جو لوگ ڈپریشن میں ہیں، ان کو بھی ایمان بالغیب  ڈپریشن سے نکلنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ یقین کہ وہ کبھی اکیلے نہیں تھے اور وہ ہمیشہ سے اللہ کی حفاظت کے حصار میں ہیں۔ مشکل اور کٹھن حالات میں اللہ سے دعا کریں کہ آپ پر رحم کیا جائے اور آپ کو مایوس نہ ہونے دیا جائے اور ان مشکلات کے نتیجے میں آنے والی خوش بختی سے محروم نہ رکھا جائے۔۔۔ مولانا جلال الدین بلخی رومی فرماتے ہیں :"تکلیف ہی وہ مقام ہے، جہاں سے روشنی تمہارے اندر داخل ہوتی ہے۔" ہمیں بھی اللہ سے رحم کی امید رکھنی ہے اور اس کے حضور دعا کرنی ہے کہ ہم سب سے اس کرونا کی مشکل کو دور کر دے۔۔۔ ایک دوسرے کو لعن طعن نہیں کرنی۔۔۔ یہ وقت نہیں ہے کہ دوسروں کو ان کی غلطیاں یاد دلائی جائیں۔۔۔ انہیں مذہب سکھایا جائے۔۔۔

ہم سب کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہیں اور اللہ کے حضور سجدہ زیر ہو کر اس سے پناہ مانگنی ہے۔۔۔۔ جیسا کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں: میں نے رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ سے طاعون کے بارے میں عرض کی تو انہوں نے مجھے بتایا کہ طاعون ایک عذاب ہے، اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا ہے، یہ عذاب بھیج دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے اہل ایمان کے لئے رحمت بنایا ہے، کوئی مومن ایسا نہیں جو طاعون میں پھنس جائے، لیکن اپنے شہر ہی میں صبر سے ٹھہرا رہے اور یہ سمجھے کہ جو اللہ تعالیٰ نے لکھ دی ہے، اس کے سوا کوئی تکلیف مجھے نہیں پہنچ سکتی، تو اسے شہید کے برابر ثواب ملے گا۔ (صحیح بخاری)

جہاں پہلے ہی اتنا کچھ منفی ہے، لوگ گھروں میں قید ہیں، کام پر نہیں جا رہے۔۔۔ لوگوں کو کھانے کی تنگی ہے۔۔۔ ایسے میں ہمیں مزید نیگیٹوٹی پھیلانے سے گریز کرنا ہے۔۔۔۔ غلط اور جھوٹی خبریں پھیلانے سے گریز کرنا چاہیئے۔۔۔ اس نیگیٹوٹی میں بھی کوشش کرکے کوئی مثبت چیز تلاش کرنی ہے۔۔۔ ایسا نہیں ہے کہ کوئی مثبت چیز ہو ہی نہیں رہی۔۔۔ بس ہمیں اب وہ تلاش کرنی ہے۔۔۔ جہاں کرونا سے زندگی مفلوج ہوگئی، وہیں لوگوں کو وقت ملا ہے اپنے پیاروں کے ساتھ وقت گزارنے کا، ایک دوسرے کو سنانے اور ایک دوسرے کی سننے کا۔۔۔ پہلی بار پوری دنیا کسی ایک مسئلہ پر اکٹھی ہوئی ہے۔۔۔۔ متحد ہوگئی ہے۔۔۔۔ آلودگی کی سطح انتہائی کم ہوگئی ہے، فضا صاف ہوگئی ہے، اب تو رات کو تارے بھی دکھتے ہیں۔۔۔ شاید کہ یہ فطرت کے قریب لانے کا اک بہانہ ہو۔۔۔ ویسے بھی 
خدا جو خود محبت ہو
کتنی دیر دیکھے گا
تڑپتا اپنے مظہر کو
نہیں ویران رکھے گا
 وہ بازار و مسجد کو
خدا کو رحم آنا ہے
خدا کو رحم آئے گا
فقط تم حوصلہ رکھنا
ذرا سا فاصلہ رکھنا
جھکا کے سر کو سجدے میں
خدا سے رابطہ رکھنا
خبر کا کوڈ : 853762
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش