QR CodeQR Code

کرونا اور دنیا کا مستقبل

31 Mar 2020 22:57

اسلام ٹائمز: کرونا فقط امریکہ کے زوال کے طرف اشارہ نہیں کر رہا بلکہ اس بات کیطرف بھی متوجہ کر رہا ہے کہ کرونا چاہے بائیولوجیکل اسلحہ(Biological Weapon) ہو یا نہ بھی ہو تو اسکے بعد دنیا کا نظام تبدیل ہو جائیگا۔ کرونا یہ بھی بتا رہا ہے کہ ایٹم بم دنیا کا قدیمی اسلحہ ہوچکا ہے اور اب دنیا پر ایٹم بم نہیں بلکہ بائیولوجیکل سائنس حکمرانی کریگی۔ دوسری جنگ عظیم میں سب لوگ یہ خیال کر رہے تھے کہ یہ آخرالزمان ہے اور امام مہدی علیہ السلام کا ظہور نزدیک ہے، لیکن دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ ایک نئے اقتصادی اور صنعتی ترقی کے دور میں داخل ہوگیا اور دنیا میں ایک جدید نظام کا آغاز ہوگیا، جسکے بعد یورپ نے اقتصادی میدان میں اس قدر ترقی کی کہ یورپی یونین کی تشکیل کیساتھ جرمنی، فرانس اور انگلینڈ دنیا کے طاقتور ترین ممالک میں شامل ہوگئے۔


تحریر: رضوان حیدر نقوی
rizwanaqvi14@gmail.com

دنیا کے مفکرین اور تجزیہ نگار اس فکر اور سوچ میں ہیں کہ کرونا کے بعد دنیا کا مستقبل کیا ہوگا؟ بعض مفکرین کے مطابق دنیا کی موجودہ حکمرانی خطرے میں ہے اور دنیا بالکل تبدیل ہونے جا رہی ہے۔ ایک نیا نظام ہوگا اور حکمرانی کا طریقہ بھی  تبدیل ہو جائے گا۔ بعض مفکرین کا خیال ہے کہ ہم آخرالزماں کے نزدیک پہنچ چکے ہیں، منجی بشریت امام مہدی علیہ السلام کا ظہور نزدیک ہے۔ کرونا کو تیسری جنگ عظیم کا نام بھی دیا جا رہا ہے، جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ کرونا وائرس سونامی سے بھی بدتر ہے، جس طرف بھی رخ کر رہا ہے، تباہی پھیلا رہا ہے۔ کرونا کا  ڈر اور خوف اپنی جگہ پر، لیکن کرونا کے بعد دنیا کا کیا ہوگا، یہ اس سے بھی زیادہ اہم ہوگیا ہے۔ بہت سے اہم سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کرونا کے بعد دنیا کا کیا ہوگا؟ کیا اہم واقعات رونما ہونے والے ہیں؟ کیا یہ تیسری جنگ عظیم ہے؟ کیا دنیا کی اقتصاد تباہی کی طرف جا رہی ہے اور قحطی کا زمانہ آنے والا ہے؟ کیا لوگ ایک ٹیشو پیپر کے لئے ایک دوسرے پر اسلحہ تان لیں گے؟ کیا آخرالزماں نزدیک ہے اور امام مہدی علیہ السلام کا ظہور ہونے والا ہے؟ کیا دنیا اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے؟ اور کئی اس طرح کے سوالات کہ آخر کار کیا ہوگا۔؟

دنیا کے طاقتور ترین ممالک امریکہ اور یورپ اپنے آپ کو دنیا کا نجات دہندہ سمجھنے والوں کو یہ سمجھ نہیں آرہی کہ اس وائرس سے کیسے نمٹا جائے، یہ ممالک بھی اس وائرس کے مقابلے سے عاجز دکھائی دیتے ہیں۔ ڈر اور خوف کے مارے اس کا اعتراف بھی کر رہے ہیں، جس کی ایک مثال جرمن ریاست کے وزیر خزانہ تھامس شیفر کی خودکشی ہے۔ امریکہ کے معروف مفکر اور تجزیہ نگار عمانوئل والرسٹن (Immanuel Wallerstein) جو کہ ماہر عمرانیات (Sociologist) اور ماہر معاشیات (Economist) بھی ہیں، اپنی معروف کتاب The Modern World System میں اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ دنیا کا نظام دو قطبی یعنی شرق و غرب سے نکل کر تین قطبی یا چند قطبی کی طرف جا رہا ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ خطرناک کرونا وائرس  دنیا کے موجودہ نظام کو تباہی کی طرف اور جدید نظام کی بنیاد رکھنے جا رہا ہے؟ اور کیا یہ کرونا وائرس ایک بائیولوجیکل ہتھیار (Biological Weapon)  ہے یا ایک طبیعی وائرس (Natural Virus) ہے۔؟ دنیا کی بعض معروف شخصیات کے مطابق اس چیز کا قوی امکان ہے کہ یہ ایک بائیولو جیکل جنگ ہے، بہرحال اس کی حقیقت کچھ عرصہ تک واضح ہو جائے گی کہ کہانی کیا ہے۔

کرونا کے بعد کی کہانی کیا ہوگی، اس کے بارے میں عمانوئل والرسٹن (Immanuel Wallerstein) کا مقالہ(Consequences of  U.S. Decline)، جو 2013ء میں چاپ ہوا، اس میں راقم اس بات پر تاکید کرتا ہے کہ امریکہ اپنے اختتام کے آخری مرحلہ میں داخل ہوچکا ہے اور ہم آنے والے وقت میں دنیا میں ایک جدید نظام کا مشاہدہ کریں گے، جس میں امریکہ Super Power نہیں ہوگا اور اس کا متبادل چین ہوسکتا ہے، لیکن تجزیہ نگار کے مطابق امریکہ کے بعد کسی ملک کو دنیا پر حکمرانی کرنے کے لئے نصف صدی کی ضرورت ہوگی، جو ایک طولانی عرصہ ہے، جس میں کئی اہم واقعات رونما ہوسکتے ہیں۔ امریکہ کے فوراً بعد شاید کوئی بھی ملک دنیا پر حکمرانی کرنے کے قابل نہ ہو اور دنیا کو کنٹرول کرنا ایک ملک کے بس کی بات نہیں ہوگی، بلکہ ممکن ہے کہ چند ممالک مل کر دنیا میں حکمرانی کریں۔

یہ مقالہ 2013ء میں لکھا گیا، جس میں راقم نے پیش گوئی کی ہے کہ امریکہ کو عراق اور افغانستان سے بری طرح شکست کھا کر نکلنا پڑے گا اور ڈالر کی جگہ چین کی کرنسی یوان(Yuan) یا روس، چین، ترکی، ایران، پاکستان و ایشیاء کے کچھ اور ممالک مل کر ڈالر کے متبادل کوئی کرنسی متعارف کروائیں گے، جس سے امریکہ اس ضعیف اور ناتوان بوڑھے شخص کی طرح ہو جائے گا، جو فقط اپنے زندہ ہونے کا اظہار کرسکے گا اور یورپی ممالک بھی اسے کوئی گھاس نہیں ڈالیں گے۔ مشرق وسطی کی صورت حال کو دیکھ کر بھی یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ اب مشرق وسطیٰ میں آخری سانسیں لے رہا ہے اور کسی صورت بھی اس خطے میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتا۔ ایران کے سپاہ پاسداران کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد امریکہ کی کامیابی مشرق وسطیٰ میں مشکل سے ناممکن تک کا سفر طے کرچکی ہے۔

امریکہ کی ایران سے دشمنی بھی اسی وجہ سے ہے کہ وہ اپنے زوال کا سبب ایران کو سمجھتا ہے۔ ایران خطے میں امریکہ کی ہر پالیسی کی مخالفت بھی کرتا ہے اور اس کا راستہ بھی روکتا ہے، جس کی وجہ سے امریکہ ایران کو اپنا سب سے بڑا دشمن تصور کرتا ہے اور اس پر سخت اقتصادی پابندیاں لگاتا ہے۔ کرونا فقط امریکہ کے زوال کے طرف اشارہ نہیں کر رہا بلکہ اس بات کی طرف بھی متوجہ کر رہا ہے کہ کرونا چاہے بائیولوجیکل اسلحہ(Biological Weapon) ہو یا نہ بھی ہو تو اس کے بعد دنیا کا نظام تبدیل ہو جائے گا۔ کرونا یہ بھی بتا رہا ہے کہ ایٹم بم دنیا کا قدیمی اسلحہ ہوچکا ہے اور اب دنیا پر ایٹم بم نہیں بلکہ بائیولوجیکل سائنس حکمرانی کرے گی۔ دوسری جنگ عظیم میں سب لوگ یہ خیال کر رہے تھے کہ یہ آخرالزمان ہے اور امام مہدی علیہ السلام کا ظہور نزدیک ہے، لیکن دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ ایک نئے اقتصادی اور صنعتی ترقی کے دور میں داخل ہوگیا اور دنیا میں ایک جدید نظام کا آغاز ہوگیا، جس کے بعد یورپ نے اقتصادی میدان میں اس قدر ترقی کی کہ یورپی یونین کی تشکیل کے ساتھ جرمنی، فرانس اور انگلینڈ دنیا کے طاقتور ترین ممالک میں شامل ہوگئے۔

کرونا کے بعد قوی امکان ہے کہ امریکہ کی قیادت میں قائم صنعتی ممالک زوال پذیر ہوں گے اور دنیا کی حکمرانی اس کو نصیب ہوگی، جو کرونا وائرس کی ویکسینیشن (Vaccination) تیار کرے گا۔ عمانوئل کے مطابق کیا چین دنیا کی نجات کا سبب ہوگا؟ موجودہ حالات کے مطابق چین اپنے آپ کو ثابت کر رہا ہے کہ وہ دنیا پر حکمرانی کی اہلیت رکھتا ہے۔ دنیا کے نظام کا چرخہ چل رہا ہے، لوگ پیدا بھی ہو رہے ہیں اور مر بھی رہے ہیں، یہ دنیا اپنے اختتام کی طرف گامزن ہے۔ مذہبی پیشواوں کے مطابق آخرالزمان اور امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کا وقت ہے اور علمی نظریئے کے مطابق دنیا کی تاریخ کا اختتام! کسی کو کچھ نہیں معلوم کیا ہونے والا ہے۔


خبر کا کوڈ: 853881

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/853881/کرونا-اور-دنیا-کا-مستقبل

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org