QR CodeQR Code

زمینی گھر سے آسمانی گھر تک کا سفر

(چودہ کے ماننے والے چودہ کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے گھر بیٹھے زمینی گھر کو آسمانی بنائیں)

2 Apr 2020 15:30

اسلام ٹائمز: اب جبکہ مسجد جانے پر پابندی ہے تو زین العابدین (ع) کے ماننے والے گھروں کو مسجد بنا دیں۔ اب جبکہ سکول جانا منع ہے تو باب العلم کے ماننے والے گھروں کو ہی درسگاہوں اور یونیورسٹی میں بدل دیں۔ اب جبکہ باہر نکلنے کا موقع کم ہے تو فاطمہ زہراء (س) کی کنیزیں گھروں میں حیا و وفاداری و محبتوں کے پھول بکھیریں۔ اب جبکہ امام بارگاہ جانا ممکن نہیں تو زینب کبری (س) کے ماننے والے گھر کو ہی عزا خانہ بنا کر مشن زینبی کو جاری رکھیں۔ پس 14 کے ماننے والے 14 کی سیرت پر عمل کرکے زمینی گھر کو آسمانی بنا سکتے ہیں۔


تحریر: سید علی عباس کاظمی

عجیب بات ہے، کیا زمینی گھر کو بھی آسمانی بنایا جا سکتا ہے۔ بات زمین کو آسمان میں بدلنے کی نہیں ہو رہی، آسمانی یعنی بلند و بالا صفات کی ہو رہی ہے۔ بھئی خانہ کعبہ اسی زمین پر تو ہے، وادی نجف جو مطوف ملائک و جن و انس ہے، اسی زمین پر تو ہے، کربلا جو زیارت گاہ ملائک و بشر ہے، اسی زمین پر ہی تو ہے، وہ گھر جہاں آیات الہیٰ کا نزول ہوتا تھا اور جبرائیل (ع) کی وہاں آمد و رفت تھی، یہاں ہی تو تھا۔ پس زمینی گھر ایسا بھی تو ہوسکتا ہے، جہاں آسمان والے بھی رشک کریں، تبھی تو کچھ گھر ایسے ہیں، جو آسمان والوں کو ستاروں کی طرح چمکتے دکھائی دیتے ہیں۔ سمجھ میں آیا نہ صرف زمینی گھر کو آسمانی بنایا جا سکتا ہے بلکہ آسمان والوں کے لیے بھی قابل رشک بنایا جا سکتا ہے، بلکہ کچھ گھر تو ایسے ہیں جو مطوف ملائک ہیں۔ چلو اگر ان کے برابر نہیں تو ان کی خوشبو لیتے ہوئے، ان کے نور سے استفادہ کرتے ہوئے، ہم بھی کچھ تو اپنے گھروں کو منور کرسکتے ہیں۔ جب وہی نور آئے گا، وہی خوشبو پھیلے گی تو یقیناً آسمان والے جو اسی خوشبو کے دلدادہ ہیں، اس طرف بھی کھچتے چلے آئیں گے۔

بالآخر کس گھر میں وہ نور ہے، کہاں وہ خوشبو ہے جو ملائکہ کو بھی اپنی طرف کھینچتی ہے تو جواب اظہر من الشمس ہے، جس در پر کھڑے ہو کر رحمت اللعالمین (ص) آیہ تطھیر کی تلاوت کرتے تھے، ہاں جہاں عالمہ، عابدہ، زاہدہ، سیدہ نساء العالمین فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا رہتی تھیں، جہاں حدیث کساء کا نزول ہوا تھا، جو گھر جوانان جنت کے سردار حسنین (ع) کے نور سے منور تھا۔ بالآخر ایسا کیا تھا اس گھر میں کہ جس نے آسمان والوں کو حیرت میں ڈال دیا، زمین والوں کی عقلوں کو عاجز کر دیا، ہاں یہ گھر عبادت کے نور سے منور تھا، تلاوت قرآن کی دلنشنین صدائیں اس گھر کو رونق بخشتی تھیں، یہ گھر مسکینوں و فقراء کا ملجا تھا، تبھی تو "و یطعمون و الطعام۔۔" کا مصداق قرار پایا، علم و معرفت کے سب چراغ یہاں سے اپنی روشنی لیتے تھے، یہ گھر حکمت و بصیرت کا بحر بیکراں تھا۔

اتنی رفعتوں و عظمتوں کے باوجود اس گھر میں دوسروں کے احترام و عجز و انکساری کے ایسے نمونے تھے، جو بے نظیر ہیں، ماں اور باپ کا احترام اپنے عروج پر تھا، بہن بھائی کی محبت مثال زدنی تھی، شوہر و بیوی کی محبت و وفا قابل رشک تھی، والدین و اولاد کا رابطہ قابل تقلید تھا تو آئیں "صراط الذین انعمت علیھم" کے مصداق اس گھرانے کی صفات کو جانیں، تاکہ ہمارے گھر بھی اس نور سے ذرا سی روشنی لیتے ہوئے منور ہوسکیں۔ اب جب کہ گھروں میں ہی بیٹھنے کی بات ہے، باہر نکلنا خلاف مصلحت ہے تو اس کو ایک فرصت میں تبدیل کر دیں۔ تلاوت قرآن، طاعت و عبادت خدا، بڑوں کا احترام، چھوٹوں سے پیار، علم و معرفت کی تلاش، ہمسایوں کا خیال، فقراء کی مدد جیسی صفات سے اپنے گھروں کو مزین کریں تو ان گھروں میں پرورش پانے والے نونہال آئندہ ایسے پرثمر درختوں میں تبدیل ہو جائیں گے کہ جو قاسم سلیمانی بن کر پوری دنیا کو اپنی مٹھاس سے شیرین کر دیں گے۔

یوں یہ وبائیں و بلائیں کہ جن کی ایک حکمت انسانی رشد ہوتی ہے، انسانوں کی معنوی و مادی رشد سے یہ ہدف بھی محقق ہوسکتا ہے اور گناہ بھی جو بعض اوقات ایسی بلاوں کا سبب بنتے ہیں، ان معطر گھروں سے نکلنے والی پاکیزہ ہوا معصیت کے ہر قسم کے تمام اثرات کو محو کر دے گی اور یوں ایسی بلائیں ٹل جائیں گی، کیونکہ اس صورت میں رحمن و رحیم کے بیکراں دروازے مزید کھول دیئے جائیں گے۔ پس ان ایام نے ہمیں فارغ نہیں کیا، مشکل سے دوچار نہیں کیا بلکہ ایک عظیم فرصت ایجاد کی ہے، جس سے استفادہ کرتے ہوئے ہر گھر کو اتنا آمادہ کیا جا سکے کہ اس میں پرورش پانے والا ہر فرد امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کا سچا سپاہی بن سکے۔ اب جب باہر خدمت و ہدایت کا موقع کم ہے تو ختم المرسلین (ص) کے ماننے والے گھر بیٹھے ہی رحمانی صفات کو اپناتے ہوئے سوشل میڈیا کے ذریعے دوسروں تک پہنچا کر ابلاغ و تبلیغ کا فریضہ سرانجام دیں۔

شیطانی چالوں و سازشوں سے آگاہ ہو کر دوسروں کو بھی آگاہ کرکے طاغوت زمان کی سازشوں کو ناکام بنائیں، اب جبکہ مسجد جانے پر پابندی ہے تو زین العابدین (ع) کے ماننے والے گھروں کو مسجد بنا دیں۔ اب جبکہ سکول جانا منع ہے تو باب العلم کے ماننے والے گھروں کو ہی درسگاہوں اور یونیورسٹی میں بدل دیں۔ اب جبکہ باہر نکلنے کا موقع کم ہے تو فاطمہ زہراء (س) کی کنیزیں گھروں میں حیا و وفاداری و محبتوں کے پھول بکھیریں۔ اب جبکہ امام بارگاہ جانا ممکن نہیں تو زینب کبری (س) کے ماننے والے گھر کو ہی عزا خانہ بنا کر مشن زینبی کو جاری رکھیں۔ پس 14 کے ماننے والے 14 کی سیرت پر عمل کرکے زمینی گھر کو آسمانی بنا سکتے ہیں۔


خبر کا کوڈ: 854261

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/854261/زمینی-گھر-سے-آسمانی-تک-کا-سفر

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org