0
Thursday 2 Apr 2020 20:38

کرونا! پاکستانی بن کر سوچئے

کرونا! پاکستانی بن کر سوچئے
تحریر: محمد امین نیازی

برطانوی جاسوس مسٹر ہمفرے کی ایک کتاب "مسٹر ہمفرے کے اعترافات" ضرور پڑھیے، تب آپ کو پتہ چلے گا کہ صرف تقریباً 150 سال پہلے ایجاد ہونے والا فرقہ کیسے ایک پریشر گروپ اور مسلح لشکر بن کر ساری دنیائے اسلام  اور خصوصاً سعودی عرب اور پاکستان پر مسلط ہوگیا۔ پھر آپ کو سمجھ آئے گی کہ اس فرقے کے لوگ جہاں بھی ہوتے ہیں، صرف برطانیہ، امریکہ اور سعودی عرب کے ہی وفادار کیوں ہوتے ہیں!؟ یہ تو ہم جانتے ہی ہیں کہ وہ اہل سنت کے مذاہبِ اربعہ (حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی) اور اہل تشیع (فقہ جعفری) کو کسی ملک نے وجود نہیں بخشا، یہ سارے مسالک دنیا میں موجود ممالک کے علاوہ اپنا ایک مستقل وجود رکھتے ہیں، جبکہ ہمفرے اور لارنس آف عریبیہ کے بنائے ہوئے اس برطانوی نژاد فرقے کو برطانیہ، امریکہ اور سعودی عرب کے ملاپ نے جنم دیا ہے۔ لہذا یہ جہاں بھی ہوں، ان تینوں ممالک کے وفادار رہتے ہیں، ان کے عقائد بھی نہ تو اہل سنت سے ملتے ہیں اور نہ ہی شیعہ مذہب سے۔ یہ نیا استعماری و سعودی فرقہ اسلام پر ایسا قابض ہوا کہ اس نے اسلام کے دونوں اصلی اور قدیمی فرقوں یعنی شیعہ و سنی کو کافر اور مشرک کہنا شروع کر دیا۔ اس نے اپنی ابتدا ہی شیعہ کو کافر  اور اہل سنت کو بدعتی و مشرک کہنے سے کی۔

اس فرقے کے بانی نے سب سے پہلے انگریزوں سے مل کر ترکی میں قائم مسلمانوں کی خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کرکے سرزمین مقدس حجاز پر قبضہ کر لیا۔ پھر آل سعود کے ملک عبدالعزیز نے فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل کی یہودی ریاست قائم کرنے پر دستخط کئے، جو اب بھی گوگل سرچ سے مل سکتے ہیں۔ اس فرقے کا سارا ہم و غم ہمیشہ سے مسلمانوں کے درمیان دوریاں اور اختلافات ایجاد کرنا ہے، چونکہ استعمار کا ایجنڈہ ہی یہی ہے کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑاو اور کمزور کرو۔ چند سال پہلے ہی امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے امریکی کانگرس میں تقریر کرتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ وہابی اسلام کی فنڈنگ ہم نے کی اور اسے ہم نے پھیلایا اور گذشتہ سال محمد بن سلمان نے بھی یہ بیان دیا تھا کہ ہم نے امریکہ و یورپ کے کہنے پر وہابیت کے مدارس اور اداروں کی پوری دنیا میں فنڈنگ کی۔

یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ جسے ہم سب خود بھی محسوس کرسکتے ہیں کہ اس وقت وہابی مراکز اور مدارس و مساجد جو امریکی و مغربی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے دنیا بھر میں بنائے گئے ہیں، وہ پوری دنیا میں سعودی، اسرائیلی، مغربی اور امریکی مفادات کی تکمیل کر رہے ہیں۔ یہ فرقہ پوری دنیا میں ایک سعودی پریشر فورس کی حیثیت رکھتا ہے۔ سعودیہ جس ملک میں بدامنی، دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ کرانا چاہتا ہے، وہ انہیں کے ذریعے کرواتا ہے. کسی نے خوب کہا تھا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی کسی قسم کی دہشتگردی ہوگی تو اس کے پیچھے یا سعودی خود ہونگے یا سعودی فنڈڈ لوگ ہونگے۔ مختلف ممالک میں امریکی و سعودی مسلح رضاکار اس فرقے کو دنیا بھر میں امریکی و سعودی اور اسرائیلی رضاکاروں کی حیثیت حاصل ہے۔

امریکہ اور سعودی عرب اس فرقے کی وجہ سے بغیر کسی ملکی و بین الاقوامی قانون اور قوموں کی آزادی و خود مختاری کا احترام کئے دیگر ممالک کے داخلی امور میں کھلی مداخلت کرتے ہیں، حتی کہ یمن اور لبنان کے وزیراعظم کو سعودی عرب نے قید کر لیا تھا اور جمال خاشقچی جیسے صحافی کو ترکی میں سفارت خانے کے اندر ہی قتل کروا دیا تھا۔ اسی طرح شام کے آئینی طور پر منتخب صدر کی حکومت کو گرانے کے لئے نو سال سے امریکہ و سعودی عرب شام میں جنگ مسلط کئے ہوئے ہیں۔ اسی طرح مصر میں عوام کی منتخب شدہ محمد مرسی کی حکومت کو انہوں نے جنرل سیسی کے ساتھ ملکر گرایا۔ ملائیشیاء میں 680 ملین ڈالرز لگا کر نجیب عبدالرزاق کو زبردستی وزیراعظم بنوایا، جسے وہاں کی عوام نے اگلے انتخابات میں مسترد کر دیا اور پھر مقبول لیڈر مہاتیر محمد برسرِ اقتدار آئے اور اِن دنوں وہاں پر سعودی عرب کا ایجنٹ وزیراعظم کرپشن کے کیسز میں جیل میں ہے۔ علاوہ ازیں سعودی عرب نے اس وقت دو ممالک یمن اور بحرین میں باقاعدہ فوجیں داخل کر رکھی ہیں اور ان کا مسلح فرقہ وہاں لوگوں پر شب خون مارنے میں مصروف ہے۔

پاکستان میں تو اس مسلح فرقے اور پریشر گروپ نے حد کر دی، انہوں نے پاکستانی  فوج کے خلاف جہاد کے فتوے دیئے، 15000 فوجی اور 70000 عام شہری اسی فرقے کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ انہوں نے اے پی ایس سکول کے ننھے منے بچوں کو بھی معاف نہیں کیا۔ گذشتہ چالیس سالوں میں یہ امریکی و سعودی رضاکار بھیس بدل بدل کر پاکستان کے مختلف اداروں اور تھنک ٹینکس کے اندر گھس چکے ہیں۔ یہ بات آن دی ریکارڈ ہے کہ پاکستان کی شہید وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے 1993ء میں کہا تھا کہ سعودی عرب چاہتا ہے کہ وہ پاکستان کا وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف جسٹس اپنی مرضی سے لگائے۔ پاکستان میں اس سعودی پریشری فرقے کا اتنا زور ہے کہ ایک ایٹمی طاقت کا وزیراعظم ہونے کے باوجود ہمارا وزیراعظم سعودی عرب کو ناراض کرکے  ملائیشیاء کانفرنس میں شرکت کرنے کا رسک نہیں لے سکا۔ یہ سعودی رضاکار جب چاہتے ہیں تو کسی کو بھی کافر کہہ کر اسے مروا دیتے ہیں، پولیس، فوج، بچے، بوڑھے، مسافر، سیاستدان کوئی بھی ان کے پریشر اور شر سے محفوظ نہیں، وزراء کو یرغمال بنانا، بیوروکریٹس کو نیچے لگانا، افواج پاکستان کے جوانوں کے گلے کاٹنا، حکومتوں کو جام کرنا اور سیاستدانوں کو بلیک میل کرنا تو ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔

اب کرونا وائرس کے مسئلے کو ہی لیجئے، اس فرقے نے پاکستانی عوام اور حکومت کو دیوار کے ساتھ لگا کر سعودی عرب اور امریکہ کے بل بوتے پر پاکستان کے سب سے زیادہ گنجان آباد صوبے میں اڑھائی لاکھ کا اجتماع کرکے اُن لوگوں کے ذریعے کورونا کو پورے پاکستان میں پھیلا دیا ہے۔ فوج، پولیس اور آئین پاکستان کو تو یہ ویسے ہی خاطر میں نہیں لاتے، اس وباء اور بیماری کے دوران بھی یہ لوگ ملک اور حکومت کی مدد کرنے کے بجائے پولیس اور فوج پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جیسا کہ  پولیس آفیسر کو چھرے مارنے جیسا افسوسناک واقعہ بھی پیش آچکا ہے۔ یہاں تک پڑھنے کے بعد اب ہر قاری کو یہ بات تو سمجھ میں آہی چکی ہوگی کہ اس فرقے کے لوگ جہاں بھی ہوتے ہیں، صرف برطانیہ، امریکہ اور سعودی عرب کے ہی وفادار کیوں ہوتے ہیں!؟ اس کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ انہیں بنایا ہی استعمار اور سعودی عرب نے ہے۔ ان کے وجود کی بقاء ہی استعمار اور سعودی عرب کی اطاعت پر منحصر ہے۔ لہذا ہماری ہر پاکستانی سے یہ گزارش ہے کہ اس مشکل وقت میں اپنی قوم اور فوج کی پشت پر کھڑے ہو جائیں اور ملک دشمن امریکی و سعودی ایجنٹوں کے مقابلے میں پاکستانی بن کر سوچیں اور پاکستانی جھنڈا اٹھائیں۔
خبر کا کوڈ : 854328
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش